ادت نارائن کا لائیو کنسرٹ کے دوران نوجوان خاتون مداح کو بوسہ، صارفین کی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
بھارت کے مشہور گلوکار ادت نارائن نے لائیو کنسرٹ کے دوران ایک نوجوان خاتون کو بوسہ دیا، جس کی ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر صارفین کھل کر تنقید کرتے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ادت نارائن کنسرٹ میں اپنا مشہور گانا ’ٹِپ ٹِپ برسا پانی‘ گا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مداح نے درفشاں سلیم کا بوسہ لے لیا، ویڈیو وائرل
اس دوران ایک نوجوان خاتون مداح گلوکار کے پاس سیلفی لینے آتی ہیں اور سیلفی لیتے ہوئے ان کے گال پر بوسہ بھی کرلیتی ہیں، جس پر ادت نارائن بھی خاتون کے گال پر بوسہ دیتے ہیں۔
View this post on Instagram
A post shared by Jist (@jist.
اس کے بعد مزید خواتین ادت نارائن کے پاس تصویر بنوانے کے لیے آتی ہیں اور ادت نارائن سب کو اسی طرح بوسہ دیتے ہیں، تاہم ایک نوجوان خاتون کو وہ ’حادثاتی طور پر‘ لبوں پر بوسہ دیتے ہیں جس پر کنسرٹ ہال میں موجود حاضرین شور کرنے لگتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: والد کے ساتھ بوسہ پر کوئی افسوس نہیں ہے، اداکارہ پوجا بھٹ
بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے ادت نارائن کے اس عمل پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بعض صارفین نے کہا ہے کہ وہ ادت نارائن سے اس عمل کی توقع نہیں کررہے تھے، کچھ صارفین نے تو خیال ظاہر کیا کہ شاید یہ ویڈیو مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔
View this post on Instagram
A post shared by Bollywood Memes (@bollywoodzmemes)
بعض صارفین کا کہنا تھا کہ ادت نارائن اتنے سینیئر ہیں، انہیں خیال کرنا چاہیے تھا، یہ بے ہودگی ہے۔ ایک صارف کا کہنا تھا، ’بڑھاپے میں انکل کو جوانی کا جنون چڑھا ہے‘۔
مجموعی طور پر بھارتی صارفین نے ادت نارائن کی حرکت کو غلط اور ناپسندیدہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں صرف ادت نارائن ہی نہیں بلکہ وہ لڑکی بھی غلط تھی جس نے اسٹیج کے پاس جاکر انہیں گال پر بوسہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: معروف بالی ووڈ اداکارہ نے بوس و کنار کا سین 37 بار کیوں ری ٹیک کروایا؟
اس حوالے سے بھارتی میڈیا نے جب ادت نارائن سے پوچھا تو انہوں نے وضاحت پیش کی کہ مداح دیوانے ہوتے ہیں، ہم نفیس لوگ ہیں، کچھ لوگ مداحوں کے پیار کا اسی طرح جواب دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ادت نارائن بالی ووڈ بھارتی گلوکار بوسہ تنقید ویڈیو وائرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ بھارتی گلوکار ویڈیو وائر نوجوان خاتون صارفین نے دیتے ہیں
پڑھیں:
سیاہ کاری کے حق میں بیان؛ ماں نے بیٹی کے قتل کو صحیح قرار دے دیا ا
سٹی42: ماں نے بیٹی کے قتل کو صحیح قرار دے دیا اور قتل کا حکم دینے والے سردار کو بے گناہ قرار دے دیا۔
بلوچستان میں جہالت کے زمانے کی رسم کے تحت سیاہ کار قرار دے کر ماری گئی خاتون کی ماں نے غیرت کے نام پر خاتون اور مرد کے قتل کو صحیح قرار دیا ہے جس سے اس کیس کے متعلق سوشل ڈسکورس مزید پھیلنے کا امکان ہے۔
ڈیگاری قتل واقعہ کی مقتول خاتون کی والدہ کا ویڈیو بیان سامنے لایا گیا ہے جس میں یہ عورت اپنی بیٹی کے قتل کو جائز قرار دے رہی ہے اور قاتلوں کو بے گناہ بتا رہی ہے۔ یہ ویڈیو بیان کون لوگ ریکارڈ کروا کر سامنے لائے یہ ابھی معلوم نہیں ہوا تاہم اس بیان سے بلوچ معاشرہ میں جہالت کے وقتوں سے آج تک رائج "سیاہ کاری" کے متعلق پبلک بحث کے مزید گہرا ہونے کا امکان کھل گیا ہے۔
مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خاتون بانو کی والدہ نے ویڈیو بیان میں اپنی بیٹی کے قتل کو "بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا” قرار دیتے ہوئے واقعے کے مرکزی کردار سردار شیر باز ساتکزئی کو بے قصور قرار دیا ہے۔
ویڈیو بیان میںمقتولہ خاتون کی ماں نے دعویٰ کیا کہ بانو نے ایسی حرکت کی تھی جو قبیلے کی روایت اور اصولوں کے خلاف تھی، اس لیے اسے سزا دی گئی۔
معروف برطانوی گلوکار انتقال کر گئے
بظاہر گھریلو خاتون نے یہ بھی کہا، اس قتل کے" فیصلے" میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور نہ ہی وہ اس قتل کا ذمہ دار ہے۔ نام نہاد قبائل رسم "سیاہ کاری" میں قبیلے کے سردار کا بہرحال بھاری کردار ہوتا ہے تاہم لوگ انفرادی طور پر بھی اپنے کسی رشتہ دار کو "سیاہ کار" قرار دے کر قتل کر سکتے ہیں۔ ایسے قتل پر قبیلہ کے دوسرے لوگ کوئی سوال نہیں کرتے اور قاتل کو مجرم نہیں ٹھہراتے اور نہ ہی اس قتل سے باخبر کوئی شخص پاکستان کی پولیس کو اس جرم کی اطلاع دیتا ہے، پولیس کو پتہ چل جائے اور وہ تحقیقات کرے تب بھی کوئی اس سے تعاون نہیں کرتا۔
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب
بلوچستان میں جہالت کے زمانہ سے جاری اس رسم کو سندھ میں "کاری" کا نام دیا جاتا ہے۔
بانو کی والدہ نے اعلیٰ حکام س سے کہا کہ ان کی بیٹی کے قتل کے الزام مین گرفتار کئے گئے قبیلہ کے سردار شیر باز ساتکزئی اور دیگر گرفتار افراد کو رہا کر دیا جائے۔
فرزانہ باری کیا کہتی ہیں
یہ پہلا واقعہ نہیں کہ سیاہ کار قرار دے کر مار ڈالی گئی کسی خاتون کے وارث اس کے قاتلوں کو برحق اور خود مقتولہ کو ہی مجرم قرار دے رہے ہیں۔ یہ رسم دراصل ہے ہی یہی کہ جسے سیاہ کار قرار دے ڈالا گیا اس کو قتل کرنا جائز بلکہ حق تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو ان بھیانک رسموں سے لڑتے کئی دہائیاں گزر چکی ہیں۔
غزہ جنگ اب ختم ہونی چاہیے' مصائب 'نئی گہرائیوں تک پہنچ چکے ہیں'
غیرت کے نام پرقتل کی گئی مقتولہ کی والدہ کے ویڈیو بیان پرخواتین کے حقوق کی رہنما اور عورتوں کے بہیمانہ قتل کے سلسلہ کے خلاف جدوجہد کرنے والی پروفیسرفرزانہ باری نے کہا ہمیں کہانیاں نہ سنائیں۔ ایک سنگین جرم ہوا ہے سزا ملنی چاہیے۔ اس جرم کے ویڈیو شواہد موجود ہیں۔
وکیل لیاقت گبول نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ سردار کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسےمجرموں کو چھوڑ دیا گیا تو پھر ایسے واقعات کو روکنا مشکل ہوگا۔
کولمبیا یونیورسٹی نے اسرائیل مخالف مظاہروں پر درجنوں طلباء کو یونی ورسٹی سے نکال دیا
یاد رہے کہ بلوچستان کے دارلحکومت کے نواحی علاقے ڈگاری میں انیس جولائی کو بانو نامی خاتون اور احسان اللہ نامی شخص کے قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا تھا، فائرنگ کے دردناک مناظر کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوئی۔ اس ویڈیو کو لے کر پاکستان بھر کے انسانی حقوق کے کارکن اور عام شہری جاگے اور اس قتل کے خلاف آواز اٹھائی۔ یہ آواز بلند ہوتی گئی تو بلوچستان کی حکومت نے قانونی کارروائی کا آغاز کیا، اس ویڈیو کے مقام کا تعین کر کے واقعہ کے تمام کرداروں کا سراغ لگایا گیا۔
ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا کہ نام نہاد فیصلے کے تحت مرنے والا مرد اور خاتون ڈیڑھ سال سے روپوش تھے، دونوں کو دعوت کے بہانے بلایا گیا، جرگے میں فیصلہ سنایا گیا اور پھر کھلے میدان میں لے جا کر گولیاں چلا دی گئیں۔
خاتون اور مرد کے سفاکانہ قتل کی وائرل ویڈیو کے سلسلے میں کوئٹہ پولیس نے بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے 20 افراد کو گرفتار کیا۔
پولیس کے مطابق واقعے میں ملوث 13 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں مقتولہ کا کزن اور ساتکزئی قبیلے کے سربراہ سردار شیرباز ساتکزئی بھی شامل ہیں۔
مقامی عدالت کے حکم پر ڈیگاری کے ویرانے میں قتل ہونے والے مرد اورعورت کا ان کے قتل کے 47 دن بعد قبریں کھود کر پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ اس پوسٹ مارٹم سے صرف انہیں ماری جانے والی گولیوں کی تعداد کی ہی تصدیق ہوئی، باقی تمام ضروری مواد تو قتل کی ویڈیو سے پہلے ہی سامنے آ چکا تھا۔
گذشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ شادی شدہ جوڑا نہیں تھا، خاتون شادی شدہ اور 5 بچوں کی ماں تھی۔ تاہم یہ قتل اور بربریت ہے، میری ساری ہمدردیاں قتل ہونے والے افراد کے ساتھ ہیں اور ہم مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔
Waseem Azmet