سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین معاہدہ تقریباً طے پا چکا ہے، عبرانی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کا سب سے بڑا کارڈ ٹرمپ ہے اور ٹرمپ سے انعام کے طور پر جو ملنے والا ہے وہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ ہے جو عملی جامہ پہنانے کے قریب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان کے ایک میڈیا آؤٹ لیٹ نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی ریاست اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ تقریباً طے ہو چکا ہے۔ صیہونی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن کے موقع اہم ترین پیشرفت سامنے آسکتی ہے۔ نیتن یاہو آج اتوار کو واشنگٹن روانہ ہو گئے ہیں جنہیں ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس مدعو کیا ہے۔ معاریو اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ نیتن یاہو ٹرمپ کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مدعو کیے جانے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کا سب سے بڑا کارڈ ٹرمپ ہے اور ٹرمپ سے انعام کے طور پر جو ملنے والا ہے وہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ ہے جو عملی جامہ پہنانے کے قریب ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسی لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اور قریبی دوست اسٹیوٹ کوف نے اپنے دورے کا آغاز یروشلم سے نہیں ریاض سے کیا تھا۔ لہٰذا یہ کوئی اتفاق نہیں ہے۔ اسرائیل کے اعلیٰ حکام کا خیال ہے کہ یہ معاہدہ تقریباً حتمی شکل اختیار کر چکا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔
دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔