پاکستان کا پہلا سرکاری آٹزم اسکول تکمیل کے آخری مراحل میں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف — فائل فوٹو
وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اسپیشل بچوں کے لیے آٹزم اسکول پروگرام کا آغاز کر دیا۔
ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق لاہور میں بننے والا پاکستان کا پہلا سرکاری آٹزم اسکول تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت نے بتایا کہ اس سرکاری اسکول میں آٹزم کے مریض بچوں کا مفت علاج کیا جائے گا۔
ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق صوبے کے مختلف خصوصی تعلیمی اداروں میں آٹزم کے 10 یونٹس قائم کیے گئے ہیں۔
وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ ویٹ لینڈز کا تحفظ ماحولیاتی بقا کے لیے ناگزیر ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت نے بتایا کہ اسپیشل طلبہ کو 7 ہزار 702 آلات سماعت، 360 وہیل چیئرز اور 500 سفید چھڑیاں دی گئیں۔
ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق 8 نئے خصوصی اسکولوں کی عمارتوں کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے جبکہ 9 مزید عمارتوں کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔
اس حوالے سے مریم نواز کا کہنا ہے کہ اسپیشل ایجوکیشن مراکز اور سسٹم میں بہتری کا ہدف ہر صورت پورا کریں گے، پاکستان کے پہلے سرکاری آٹزم اسکول کے قیام سے والدین پر مالی بوجھ کم ہوگا، اسپیشل بچوں کی بحالی کا مقصد انہیں معاشرے کا مفید اور کارآمد شہری بنانا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ترجمان پنجاب حکومت آٹزم اسکول مریم نواز
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی، سکولوں میں طلبہ کیلئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد جمع
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ متن میں لکھا گیا ہے کہ پہلے قدم کے طورپر یہ ایوان تجویز کرتا ہے کہ تمام سکولز میں طلبا و طالبات کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے بارے میں قانون سازی کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب کے سکولوں میں طلباء وطالبات کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع کرا دی گئی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کی رکن اسمبلی راحیلہ خادم حسین نے قرارداد جمع کرائی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے، موجودہ دور میں موبائل فون اور سوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ متن میں لکھا گیا ہے کہ پہلے قدم کے طورپر یہ ایوان تجویز کرتا ہے کہ تمام سکولز میں طلبا و طالبات کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے بارے میں قانون سازی کی جائے۔