جمہوریت پسند پی ٹی آئی کا پول 9 مئی کے گھناؤنے واقعات نے عیاں کردیا، مرتضیٰ وہاب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
مرتضیٰ وہاب— فائل فوٹو
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کے بیان پر ردعمل دیا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی جمہوریت کے لیے قربانیوں کو دنیا جانتی ہے،جمہوریت پسند پی ٹی آئی کا پول 9 مئی کے گھناؤنے واقعات نے عیاں کردیا۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے۔
انہوں نے کہا کہ معصوم کارکنوں کو ریاست مخالف بیانیے پر لگانے والے کون ہیں؟ الزام تراشی پی ٹی آئی کا پرانا وتیرہ ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ مشکل وقت میں کارکن کو اپنا ماننے سے انکار کردیا کیا یہ جمہوریت ہے؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی پی ٹی آئی
پڑھیں:
کشمیر میں رواں برس اب تک 53 شہری، اور 33 عسکریت پسند ہلاک
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اگرچہ جولائی کی ہلاکتیں اپریل اور مئی کی نسبت سے کم ہیں، تاہم جون میں صرف دو ہلاکتیں ہوئی تھیں اور دونوں مشتبہ عسکریت پسند تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں جون کے مقابلے میں جولائی ماہ میں عسکریت پسندی سے جڑی ہلاکتوں میں معمولی اضافہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں مجموعی طور پر چھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں پانچ مشتبہ دہشت گرد اور ایک فوجی اہلکار شامل ہے۔ حکام کے مطابق 28 جولائی کو سرینگر کے مضافاتی علاقہ ہارون میں ایک اینٹی ٹیررسٹ آپریشن کے دوران اُن تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جنہوں نے 22 اپریل کو پہلگام کی بائسرن چراگاہ میں ایک مقامی گھوڑے بان کے علاوہ 25 سیاحوں کو ہلاک کر دیا۔ سیکورٹی ایجنسیز نے اس آپریشن کو "آپریشن مہادیو" نام دیا۔
آپریشن مہادیو کے دو روز بعد ہی یعنی 30 جولائی کو سرحدی ضلع پونچھ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ایک دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا گیا اور اس دوران دو مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔ جولائی ماہ کا ایک اور المناک واقعہ 25 تاریخ کو اُس وقت پیش آیا، جب کرشنا گھاٹی سیکٹر میں گشت کے دوران للت کمار نامی "اگنی ویر" فوجی بارودی سرنگ کی زد میں آکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اگرچہ جولائی کی ہلاکتیں اپریل اور مئی کی نسبت سے کم ہیں، تاہم جون میں صرف دو ہلاکتیں ہوئی تھیں اور دونوں مشتبہ عسکریت پسند تھے اور اس دوران نہ کوئی شہری اور نہ ہی سکیورٹی اہلکار مارا گیا تھا۔
اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں سال اب تک مجموعی طور پر 101 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 53 شہری، 15 سکیورٹی اہلکار اور 33 عسکریت پسند شامل ہیں۔ اس دوران ایک نامعلوم لاش بھی برآمد ہوئی جس کی شناخت تاحال ممکن نہ ہو سکی۔ ماہانہ بنیاد پر اگر موازنہ کیا جائے تو جنوری اور فروری میں تین، مارچ میں سات، اپریل میں سب سے زیادہ 26 شہری ہلاکتیں اور مئی میں سب سے زیادہ مجموعی 43 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں، جن میں 25 شہری، 5 سکیورٹی اہلکار اور 13 دہشت گرد شامل تھے۔