UrduPoint:
2025-11-04@05:23:50 GMT

ایران کے نئے بیلسٹک میزائل کی رونمائی

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

ایران کے نئے بیلسٹک میزائل کی رونمائی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 فروری 2025ء) دو فروری بروز اتوار تہران سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک نئے بیلسٹک میزائل کی رونمائی کی۔ اس موقع پر تہران میں منعقدہ تقریب نقاب کشائی میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے شرکت کی۔

سرکاری ٹیلی ویژن نے میزائل کی تصاویر نشر کیں، جسے ' اعتماد‘ کا نام دیا گیا ہے۔

کہا گیا ہے کہ اس کی زیادہ سے زیادہ رینج 1,700 کلومیٹر (1,056 میل) ہے اور یہ ایرانی وزارت دفاع کی طرف سے ''سب سے حالیہ دنوں میں تیار کیا جانے والا بیلسٹک میزائل‘‘ ہے۔

ایرانی میزائلوں کی رینج کیا ہے اور یہ کتنے طاقتور ہیں؟

واضح رہے کہ مغربی ممالک ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں پیشرفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پر مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایران کے میزائل، بشمول نئے بیلسٹک میزائل کے، تہران کے دیرینہ حریف اسرائیل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایران نے غزہ کی جنگ کے دوران گزشتہ سال دو بار اسرائیل کو نشانہ بنایا تھا۔

ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے سرکاری ٹیلی وژن چینل پر اپنے ایک خطاب میں کہا، ''دفاعی صلاحیتوں اور خلائی ٹیکنالوجیز کی ترقی کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی ملک ایرانی سرزمین پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرے۔

‘‘

بائیڈن ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے حق میں نہیں

تقریب رونمائی

ایران کے جدید ترین بیلسٹک میزائل کی تقریب رونمائی ایران کے قومی ایرو اسپیس ڈے کے موقع پر اور 10 فروری 1979ء کو اسلامی جمہوریہ کے قیام کی 46 ویں سالگرہ سے چند روز قبل منعقد ہوئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے بعد سے، جنہوں نے اپنی پہلی مدت میں ایران پر ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی اختیار کی تھی، تہران نے طاقت کے متعدد مظاہرے کیے ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں اور زیر زمین فوجی اڈوں کی پریزنٹیشن شامل ہے۔

ساتھ ہی، تہران نے اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادگی کا عندیہ دیا ہے۔ ایران کا نیوکلئیر پروگرام کئی دہائیوں سے مغربی ممالک کے ساتھ کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے۔

ایران اسرائیل پر میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکہ

ایران کی ہتھیار سازی

ایران، جو کبھی اپنے فوجی ساز و سامان کے لیے اس وقت کے اتحادی امریکہ پر انحصار کرتا تھا، 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے واشنگٹن کی جانب سے تعلقات منقطع کرنے اور پابندیوں کا شکار رہا ہے اور تب سے اپنے ہتھیار سازی پر خود انحصاری اختیار کرنے پر مجبور ہے۔

ایران 1980ء سے 1988ء تک عراق کے ساتھ جنگ کے سبب ہتھیاروں کی پابندی کا شکار رہا۔ اب ایران کے پاس اپنے بنائے گئے ہتھیاروں کا کافی ذخیرہ ہے، جس میں میزائل، فضائی دفاعی نظام اور ڈرونز شامل ہیں۔

ک م/ا ب ا (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بیلسٹک میزائل میزائل کی ایران کے

پڑھیں:

اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں

ایران کی پاسداران انقلاب نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے موبائل فون کے سگنلز کو ٹریس کرکے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں کسی اندرونی سازش یا تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل ایک خاص فاصلے سے داغا گیا، جو کھڑکی سے سیدھا اندر داخل ہوا اور اس وقت اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب وہ فون پر بات کر رہے تھے۔

علی محمد نائینی نے ایسی تمام صحافتی تحقیقاتی رپورٹس کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بم کمرے تک کسی ایرانی شہری کے ذریعے پہنچایا گیا تھا یا یہ ایک بیرونی میزائل حملہ تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت ایک خفیہ طور پر نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی تھی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ خفیہ ریموٹ کنٹرول بم اسماعیل ہنیہ کے اس کمرے میں قیام سے مہینوں قبل مہمان خانے میں نصب کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد دارالحکومت کے ایک مہمان خانے میں رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔

یہ مہمان خانہ تہران کے حساس ترین علاقے میں واقع ہے جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے پاس ہے۔ اس لیے اس مقام کو محفوظ ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔

ایران نے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن ابتدا میں خاموشی کے 6 ماہ بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے تسلیم کیا کہ یہ کارروائی اسرائیل نے انجام دی۔

واقعے کے بعد ایران نے فوری ردِعمل نہیں دیا، تاہم دو ماہ بعد، یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 80 بیلسٹک میزائل داغے۔

ایران نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور آئی آر جی سی جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا بدلہ قرار دیا۔

پاسدران انقلاب کے ترجمان کے بقول ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے فوری بعد فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی لازمی ہوگی لیکن وقت کا تعین عسکری قیادت پر چھوڑا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ شہادت کے بعد ایران کی پہلی براہِ راست کارروائی اپریل 2024 کے بعد پیدا ہونے والی عسکری مشکلات کے باعث تاخیر ہوئی لیکن حملے کا فیصلہ برقرار رہا۔

ایران کے اس میزائل حملے سے اسرائیل میں لاکھوں افراد کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہوئے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے تقریباً 46 سے 61 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔

بعد ازاں 26 اکتوبر 2024 کو اسرائیل نے ایران میں ڈرون اور میزائل سازی کے مراکز کو نشانہ بنایا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران