چینی چیٹ بوٹ ’ڈیپ سیک‘ سے حساس ڈیٹا لیک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
چینی چیٹ بوٹ ڈیپ سیک سے ایک اہم ڈیٹا لیک ہوگیا ہے جس کی وجہ سے دس لاکھ سے زیادہ حساس ریکارڈز ایکسپوز ہوگئے ہیں۔
CSO آن لائن کی ایک رپورٹ کے مطابق Wiz Research کے سائبرسیکیوریٹی محققین نے اس لیک کا انکشاف کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ لیک ڈیٹا کی حفاظت اور رازداری کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیتی ہے، خاص طور پر جب کہ اے آئی کمپنیاں وسیع پیمانے پر معلومات کو اکٹھا اور تجزیہ کررہی ہیں ۔
ڈیپ سیک جو کہ ایک چینی AI چیٹ بوٹ ہے نے مبینہ طور پر مناسب تصدیق کے بغیر ایک بڑے ڈیٹا بیس کو دنیا بھر کے صارفین کیلئے ایکسپوز کردیا ہے۔
وِز ریسرچ کے مطابق ڈیٹا بیس میں حساس معلومات جیسے چیٹ لاگ، سسٹم کی تفصیلات، آپریشنل میٹا ڈیٹا، اے پی آئی سیکریٹ اور حساس لاگ اسٹریمز شامل ہیں۔
لیک ہونے والے ڈیٹا بیس میں 10 لاکھ سے زیادہ ریکارڈز کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور یہ انٹرنیٹ کنکشن رکھنے والے دنیا کے ہر فرد کے لیے قابل رسائی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع ہے۔
چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟ کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔