لاس اینجلس میں بھڑکنے والی آگ پر 3ہفتے بعد قابو پالیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
لاس اینجلس کی تاریخی آگ کی تباہ کاریاں‘ شہر کھنڈر بن گیا ہے
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں بھڑکنے والی آگ پر 3ہفتے بعد قابو پالیا گیا ۔ اس دوران تقریباً 30 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے۔ لاس اینجلس میں پیلیسیڈس اور ایٹن کی آگ امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ تباہ کن تھی، جس نے 150 مربع کلومیٹر سے زیادہ اور 10ہزار سے زائد گھروں کو جلا دیا۔ آتش زدگی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا اندازہ سیکڑوں ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ آگ 7 جنوری کو لگی تھیں اور ان کی اصل وجہ جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاس اینجلس
پڑھیں:
ٹریفک کیمروں کی نگرانی کے دوران وائرل تصویروں پر ڈی آئی جی ٹریفک کا بیان آگیا
ڈپٹی انسپیکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی ٹریفک) کراچی پیر محمد شاہ نے کہا ہے کہ ٹریفک کنٹرول کیمروں کی نگرانی کے دوران لوگوں کی نجی سرگرمیوں سے متعلق وائرل ہونے والی دو تصویروں پر انکوائری جاری ہے.محمد شاہ کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر پیر تک تحقیقاتی رپورٹ سامنے آجائے گی کہ یہ تصاویر واقعی ٹریفک کنٹرول کیمروں کی ہیں یا پرائیویٹ کیمروں سے لی گئی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے خبردار کیا کہ نمبر پلیٹ سے ٹریفک کنٹرول کیمروں کو دھوکا دینے والے خود کو چھوٹے مسائل سے بچانے کے لیے بڑے مسئلوں میں پھنس رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نمبر پلیٹ میں جعلسازی کرنے والی تمام گاڑیاں بلیک لسٹ کی جائیں گی، جب بھی گاڑی پکڑی گئی تو سیدھی ایف آئی آر کٹے گی۔دوسری جانب انسپیکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن نے صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے ہیں۔آئی جی آفس کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی کراچی، تمام رینج اور زون کے ڈی آئی جیز، ضلعی ایس ایس پیز ، ڈی آئی جی سی آئی اے اور ایس ایس پی اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ دیکھا گیا ہے کہ صوبے بھر میں روڈ پر بہت سی بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیاں چل رہی ہیں۔خط کے مطابق ایسی گاڑیوں کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف موٹر وہیکل آرڈیننس اور متعلقہ رولز کے مطابق سخت ایکشن لیا جائے۔خط کے متن کے مطابق ایسی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے اور اس کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر آئی جی سندھ کو ارسال کی جائے۔