اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائی کے دوران متعدد عمارتوں کو دھماکے سے اڑا دیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے وحشیانہ کارروائی کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ میں مکانات سمیت متعدد عمارتیں دھماکے سے تباہ کردیں۔اسرائیلی فورسز کی جارحیت سے ایک شخص شہید ہوگیا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جن عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں حماس کے رہنما اور کارکن مقیم تھے۔ دہشت گردی کے خطرات کے پیشِ نظر جنین میں 23 عمارتیں تباہ کی گئیں۔ ترجمان نے جنوری کے وسط سے اب تک مغربی کنارے میں 50 فلسطینی جنگجوؤں کوشہید کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔

دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے مغربی کنارے کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کردیا۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے جنین میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے عمارتوں کی تباہی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک وحشیانہ اقدام ہے۔

مغربی کنارے میں اسرائیل نے گزشتہ ماہ آئرن وال آپریشن شروع کیا تھا جس کا مقصد خاص طور پر جنین میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں پر حملے کرنا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

 اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔

القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔

سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔

 

(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں