سندھ: رواں سال کی پہلی پولیو مہم آج سے شروع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سندھ میں رواں سال کی پہلی انسدادِ پولیو مہم کا آغاز آج سے ہو گیا۔
ترجمان ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) کے مطابق مہم میں سندھ کے 1 کروڑ 6 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
7 روزہ انسدادِ پولیو مہم 9 فروری تک جاری رہے گی، مہم سندھ کے تمام 30 اضلاع میں چلائی جا رہی ہے جس میں 81 ہزار سے زائد رضاکار حصہ لے رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق پولیو رضاکاروں کی سیکیورٹی کے لیے 21 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں پولیو کے 73 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 22 کیسز کا تعلق سندھ سے تھا۔
سرگودھا میں 5 روزہ انسدادِ پولیو مہم کا آغاز
دوسری جانب سرگودھا میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
سی او ہیلتھ ڈاکٹر سائرہ صفدر کے مطابق 20 ہزار سے زائد خانہ بدوش بچوں کو بھی پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے جبکہ مجموعی طور پر 7 لاکھ9 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ انسدادِ پولیو مہم کے لیے 4 ہزار 522 ورکرز پر مشتمل 3 ہزار 331 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
سی او ہیلتھ کے مطابق پولیو ورکرز کی حفاظت کے لیے 1100 سے زائد پولیس اہلکار بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔
ڈاکٹر سائرہ صفدر نے یہ بھی بتایا ہے کہ انسدادِ پولیو مہم 7 فروری تک جاری رہے گی۔
وہاڑی میں بھی انسدادِ پولیو مہم شروع
وہاڑی میں بھی 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کر دیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر عمرانہ توقیر نے بتایا ہے کہ وہاڑی میں انسدادِ پولیو مہم 3 سے 7 فروری تک جاری رہے گی۔
ڈی سی وہاڑی کے مطابق مہم کے دوران ضلع بھر کے 6 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پولیو مہم کا کے مطابق بچوں کو
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ معطل: پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع کریں گے، وزیر توانائی
وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع بھی کریں گے۔
وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے پر بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے جلد بازی اور اسکے نتائج کی پرواہ کے بغیر معطل کرنا آبی جنگ کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت یہ اقدام اور غیر قانونی ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے، اور ہم قانونی، سیاسی اور عالمی سطح پر پوری طاقت سے اس کا دفاع کریں گے۔"
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے 1960ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جسے سندھ طاس معاہدے کا نام دیا گیا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے دریاؤں کا پانی منصفانہ تقسیم ہونا تھا۔ اس معاہدے میں ورلڈ بینک بطور ضامن ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت پنجاب میں بہنے والے تین دریاؤں راوی ستلج اور بیاس پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ اس کے علاوہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا جس کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کو حق دیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کو دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو حاصل ہے تاہم پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں۔
بھارتی اقدام سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی
دوسری جانب ذرائع کے مطابق بھارت کا یہ مذموم فیصلہ 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔
سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔
معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔