اپنی حلف برداری کے بعد سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئے روز ایک نیا سرپرائز دنیا کو دے رہے ہیں، ان کی جانب سے حالیہ سرپرائز ٹیرف وار ہے جو انہوں نے چین اور کینیڈا کیخلاف شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے ممکنہ طور پر دونوں ممالک کا تجارتی نقصان متوقع ہے۔

اس تبدیل ہوتی ہوئی عالمی صورتحال میں ماہرین کا خیال ہے کہ چین اس مسئلہ سے خود کو نکالنے میں کامیاب ہو جائے گا اور اس صورتحال سے پاکستان کی معیشت کو مثبت ثمرات مل سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا چین ٹریڈ وار میں پاکستان کے لیے خیر کی خبر

معاشی ماہر سلمان نقوی کا کہنا ہے کہ چین پر 10 فیصد ٹیرف عائد ہونے سے چینی تاجر اب اپنا مال کہیں اور بیچنے کی کوشش کریں گے کیوںکہ امریکی مارکیٹ مہنگی ہوجائیں گی۔

’اب ممکن ہے کہ پاکستان چین سے بڑی مقدار میں خام مال منگوائے، جو کہیں اور نہ بکنے سے چین اپنا خام مال پاکستان کو رعایتی قیمت پر فروخت کرسکتا ہے، خاص طور پر ٹیکسٹائل اور اسٹیل سیکٹر میں پاکستان کو فائدہ مل سکتا ہے۔‘

سلمان نقوی کے مطابق پاکستان اس صورت حال کا بھر پور فائدہ اٹھا سکتا ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس صورت حال کا جائزہ لے کر بروقت فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے۔

مزید پڑھیں: امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا، میکسیکو کا اتحاد، چین بھی کھل کر سامنے آگیا

’بات اگر میکسیکیو اور کینیڈا کی ہو تو ان کے لیے ٹیرف میں اضافہ بہتر نہیں، انہیں معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن چین متبادل راستے نکال لے گا اور چین کی معیشت بہت بڑی ہے۔‘

نیشنل بزنس گروپ کے چئیرمین میاں زاہد حسین کا کہنا ہے کہ امریکا نے چین پر ٹیرف 10 جبکہ کینیڈا پر 25 فیصد لگایا ہے، چین پر عائد کردہ ٹیرف کا فائدہ پاکستان کو مل سکتا ہے۔

’اگر کینیڈا کی طرح چین پر بھی 25 فیصد ٹیرف لگتا تو اس کا پاکستان کو بہت فائدہ ہوتا لیکن اب بھی پاکستان اس صورت حال کا بھرپور فائدہ لے سکتا ہے، پاکستان کو دیکھنا ہوگا کہ کون سے کاروبار پاکستان کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھیں: یورپی اشیا پر محصولات عائد کرنے کے اعلان پر صدر ٹرمپ کو یورپی یونین کا انتباہ

میاں زاہد حسین کے مطابق پڑوسی اور دوست ملک ہونے کے ناطے چین کوشش کرے گا کہ وہ کم سے کم نقصان کے ساتھ اپنا خام مال بیچے اور یہ بھی ممکن ہے کہ چین امریکا کے علاوہ اب دیگر ممالک پر زیادہ انحصار کرے لیکن فوری طور پر اس کے مثبت اثرات سے پاکستان مستفید ہو سکتا ہے۔

اسٹاک ایکسچینج کاروبار کے ماہر شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے آنے کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پوری دنیا کو سرپرائز ملیں گے، جن کا آغاز ہو چکا ہے، جوابی رد عمل میں کینیڈا نے بھی امریکا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے جبکہ چین نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شکایت کی ہے۔

مزید پڑھیں:محصولات سے بچنے کے لیے کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بننا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو یقینی طور پر پاکستان بھی اس کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکتا، ٹیرف کی اس جنگ کی وجہ سے پوری دنیا کی اسٹاک مارکیٹیں نیچے آرہی ہیں، اور پاکستانی اسٹاک مارکیٹ پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

’پاکستان امریکا کا تجارتی پارٹنر ہے اگر ہماری برآمدات کم ہوتی ہے تو پاکستان کو معاشی صورت حال پر مسائل درپیش ہو سکتے ہیں، پاکستان کو اب دوسری مارکیٹ ڈھونڈنا ہوں گی جس سے پاکستان کو معاشی استحکام ملنے کا امکان ہو۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹاک ایکسچینج اسٹیل امریکی صدر ٹیرف ٹیکسٹائل چین ڈونلڈ ٹرمپ سرپرائز شہریار بٹ کینیڈا مارکیٹ میاں زاہد حسین میکسیکیو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹاک ایکسچینج اسٹیل امریکی صدر ٹیرف ٹیکسٹائل چین ڈونلڈ ٹرمپ شہریار بٹ کینیڈا مارکیٹ میاں زاہد حسین میکسیکیو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ سے پاکستان پاکستان کو فیصد ٹیرف صورت حال سکتا ہے کے لیے چین پر کہ چین

پڑھیں:

’دیر لگی آنے میں تم کو‘، مودی کو جی 7 اجلاس کی دعوت مل ہی گئی

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بالآخر کینیڈا میں ہونے والے جی 7 سربراہی اجلاس کا دعوت نامہ مل ہی گیا اور انہوں نے جھٹ شرکت کا اعلان بھی کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی ایک اور سبکی، کینیڈا کی جی 7 سربراہی میٹنگ سے مودی مائنس

کینیڈا نے 15 سے 17 جون کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں دیگر رکن ممالک کو دعوت دے دی تھی لیکن اس فہرست میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا نام شامل نہیں تھا جس کو بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے بعد بھارت کی بین الاقوامی سطح پر تنہائی کی ایک اور علامت قرار دیا تھا۔

تاہم جمعے کو مودی نے اعلان کیا کہ انہیں جی 7 سربراہی اجلاس کا دعوت نامہ موصول ہو گیا ہے اور وہ اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔

کینیڈا اور بھارت نے سنہ 2023 میں اس وقت اپنے سفارتی تعلقات کم کر دیے تھے جب جسٹن ٹروڈو نے الزام لگایا تھا کہ بھارت کے سرکاری ایجنٹوں کا کینیڈا میں مقیم خالصتان تحریک کے حامی ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل میں کردار ہو سکتا ہے۔ تاہم بھارت نے ان الزامات کو سیاسی مقاصد پر مبنی قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا تھا۔

مزید پڑھیے: 2017 کا تسلسل برقرار رہتا تو جی 20 اجلاس آج پاکستان میں ہوتا، نواز شریف

اگرچہ بھارت جی 7 کا رکن نہیں ہے لیکن میزبان ممالک عموماً کچھ ممالک کو بطور مہمان یا آؤٹ ریچ پارٹنر کے طور پر مدعو کرتے ہیں۔ جی 7 ایک غیر رسمی گروپ ہے جس میں صنعتی طور پر ترقی یافتہ مغربی ممالک اور جاپان شامل ہیں۔ فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ، جاپان، امریکا اور کینیڈا کے علاوہ یورپی یونین، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، عالمی بینک اور اقوام متحدہ بھی جی 7 کے اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں۔

مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ میں نے کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی کو حالیہ انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور جی 7 اجلاس کی دعوت دینے پر شکریہ ادا کیا’۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جی 7 سربراہی اجلاس کینیڈا مودی کو جی 7 کی دعوت

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی کا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ
  • وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
  • پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
  • چین کا عروج مغرب نہیں روک سکتا
  • اسپین میں نیٹو مخالف مظاہرے ، اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ
  • آلائشوں کو ضائع کرنے کے بجائے ان سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟
  • امریکا بزورِ قوت بھارت کو مذاکرات کے لیے قائل کر سکتا ہے، بلاول بھٹو
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • ’دیر لگی آنے میں تم کو‘، مودی کو جی 7 اجلاس کی دعوت مل ہی گئی
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا