بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کے حفاظتی خدشات بڑھ رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 فروری 2025ء) گزشتہ دسمبر میں کینیڈا میں مختلف واقعات میں تین بھارتی طلباء مارے گئے تھے، جس سے ان کی حفاظت اور بڑھتے ہوئے تشدد کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والے 22 سالہ پوسٹ گریجویٹ طالب علم گوراسیس سنگھ کو اونٹاریو میں ان کے روم میٹ نے چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا تھا جبکہ انہیں اپنی تعلیم کے لیے کینیڈا پہنچے صرف چار ماہ ہی ہوئے تھے۔
چھ سال میں بیرون ملک زیر تعلیم چار سو سے زائد بھارتی طلبہ کی موت
اس واقعے کے کچھ دن بعد برٹش کولمبیا میں رات کے دوران الاؤ کے پاس آگ تاپنے کے دوران، ایک درخت گرنے سے ایک اور طالبہ ریتیکا راجپوت ہلاک ہو گئی تھیں۔ رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے اسے ایک "غیر مشکوک" واقعے کے طور پر رپورٹ کیا ہے۔
(جاری ہے)
چھ دسمبر کو 20 سالہ ہرشندیپ سنگھ کو ایڈمنٹن میں ایک گینگ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
ایک طالب علم کے طور پر وہ ایک سکیورٹی گارڈ کے طور پر بھی کام کرتے تھے۔ ان کی موت کے سلسلے میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا اور ان پر فرسٹ ڈگری قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔اس کے رد عمل میں بھارتی حکومت نے طلباء کے لیے حفاظتی ایڈوائزری جاری کی ہیں کہ وہ "انتہائی احتیاط" سے کام لیں۔
دہلی میں بھی اسکول ٹیچر کا 'مسلم مخالف رویہ'
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ بھارتی سفارت خانے اور قونصل خانے ان واقعات کی سرگرمی سے نگرانی کر رہے ہیں اور طلباء کے ساتھ مواصلات کو برقرار رکھتے ہوئے انہیں حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں، خاص طور پر شہروں میں خطرناک علاقوں کے بارے میں۔
چینیوں سے زیادہ بھارتی بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیںبھارتی طلباء اس وقت بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے سب سے بڑے گروہ کی نمائندگی کرتے ہیں، جس نے ایک دہائی میں پہلی بار دیگر ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2024 تک، تقریباً 1.
سینکڑوں بھارتی طلبہ بیرون ملک کالجوں میں جعلسازی کا شکار
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق سن 2024 میں 330,000 بھارتی طلباء نے مختلف امریکی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، کینیڈا میں بھارتی طلبہ کی سب سے زیادہ تعداد ہے، جو 2024 میں چار لاکھ سے بھی زیادہ پہنچے۔
کینیڈا کے لیے بھارت کے سابق سفیر اجے بساریہ کہتے ہیں کہ "کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں 400,000 سے زیادہ بھارتی طلباء کے اندراج کے ساتھ، ایسے بیشتر افراد اس راستے کو امیگریشن کے راستے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
ایسے بہت سے لوگ ذیلی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ہی اپنی ٹیوشن فیس ادا کرنے اور اخراجات پورے کرنے کے مقصد سے طویل گھنٹے کام کرنے کی جدوجہد بھی کرتے ہیں۔"بھارتی طلبہ موت کے سائے میں تعلیم مکمل کرنے پر مجبور
ان کے مطابق ان طلباء کو اکثر سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں، "نفرت انگیز جرائم، دماغی صحت کے مسائل اور دیگر خرابیاں بھی شامل ہیں۔
وہ ایسے بےایمان ایجنٹوں کے استحصال کا شکار بھی ہوتے ہیں، جو انہیں کینیڈا کی رہائش میں آسانی سے منتقلی کا وعدہ کرتے ہیں۔"ٹورنٹو میں ایک بھارتی طالب علم رویندر سنگھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اگر بہت سے طالب علم غریب علاقوں میں رہائش کرائے پر لیتے ہیں تو وہ ٹارگٹ کرائم کا شکار ہوتے ہیں۔
سنگھ نے کہا، "بعض اوقات، طلباء صرف غلط جگہ اور غلط وقت پر ہوتے ہیں اور اسی وقت انہیں چوٹ پہنچتی ہے۔
" مزید تحفظ کا مطالبہسابق بھارتی خارجہ سکریٹری ہرش شرنگلا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ دنیا بھر میں تعلیم حاصل کرنے والے بھارتی طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر میزبان ممالک کو "انہیں محفوظ اور سکیور ماحول فراہم کرنا چاہیے۔"
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 41 ممالک میں، کم از کم 633 بھارتی طلباء، ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں کینیڈا میں سب سے زیادہ 172 شامل ہیں۔
اس کے بعد امریکہ میں 108 اموات ہوئی ہیں، جس کی متعدد وجوہات بتائی جاتی ہیں۔بھارت اور پاکستان میں اب تعلیمی ڈگریوں کا تنازع
شرنگلا نے کہا کہ میزبان ممالک کو "اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ بڑی تعداد میں طلباء کی میزبانی کرنے والی مقامی کمیونٹیز کو ان کے خلاف نسل پرستی اور تشدد کو روکنے کے لیے مناسب طور پر حساس بنایا جائے۔
"شرنگلا نے مزید کہا، "بے ضرر نوجوان طلباء کے خلاف اس طرح کے تشدد کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔"
امریکہ میں قائم فاؤنڈیشن فار انڈیا اینڈ انڈین ڈائیسپورا اسٹڈیز (ایف آئی آئی ڈی ایس) نے اپریل 2024 میں ایک تجزیہ شائع کیا، جس میں بیرون ملک بھارتی طلباء کی اموات کی وجہ بتائی گئی تھی۔
بھارت میں زیر تعلیم افغان طلبہ کا مستقبل معلق
اس نے بتایا کہ ایسے واقعات میں مشتبہ فائرنگ، اغوا، تحفظ سے متعلق علم کی کمی کے سبب ماحولیاتی اموات، مشتبہ حادثات اور پرتشدد جرائم جیسے عوامل شامل ہیں۔
ایف آئی آئی ڈی ایس میں پالیسیوں اور حکمت عملی کے سربراہ کھنڈ راؤ کانڈ کے مطابق، "ان کی اموات میں حالیہ اضافہ تشویشناک ہے اور اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو، امریکی یونیورسٹیوں کے تحفظ پر ان کا اعتماد متاثر ہو سکتا ہے اور اس سے ممکنہ طور پر طلباء کی آمد بھی متاثر ہو سکتی ہے۔"
دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں بین الاقوامی علوم کے ڈین امیتابھ مٹو نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے میزبان حکومتوں اور بھارتی حکام دونوں کی جانب سے مزید حفاظتی اقدامات اور تعاون کی ضرورت ہے۔
مٹو نے کہا، "بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے لیے حساسیت، تحفظ اور نظام کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔ تعلیم کے حصول کے دوران معاون اور محفوظ محسوس کرنے کے لیے یہ فعال نقطہ نظر اہم ہے۔"
ص ز/ ج ا (مرلی کرشنن)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بیرون ملک تعلیم حاصل کر تعلیم حاصل کرنے والے بھارتی طلبہ کر رہے ہیں میں تعلیم کے طور پر بتایا کہ کے مطابق طالب علم طلباء کی طلباء کے سے زیادہ نے کہا کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات مکمل نہ کی گئیں تو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں، اصلاحات کی تکمیل سے ہی معاشی خودمختاری اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں اور وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔
قرضوں کی واپسی، بانڈز کا اجرا اور پنشن اصلاحات
سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔ اب تک 2.6 ٹریلین روپے کے قرضے واپس ہو چکے ہیں۔
امداد اللہ بوسال نے کہا کہ جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔
سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ افواج میں ریٹائرمنٹ جلدی ہو جاتی ہے، اس لیے مسلح افواج کے لیے بھی ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں یہی اسکیم لائی گئی تھی مگر بعد میں واپس لینا پڑی۔
چیئرمین ایف بی آر کی بریفنگ
ایف بی آر کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے ٹاپ پانچ فیصد کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کا احتساب کرتے ہیں جس سے ادارے کو سپورٹ ملتی ہے۔ ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ادارے میں گورننس کے حوالے سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، افسران کو اے، بی اور سی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹائزیشن کے باعث شوگر سیکٹر سے 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا، جس میں 42 ارب روپے سیلز ٹیکس اور 43 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں حاصل کیے گئے۔ ریٹیلرز سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 سے بڑھ کر 166 ارب روپے ہوگیا ہے۔
توانائی شعبے میں اصلاحات
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔
نجکاری
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور نجکاری پروگرام 2024 میں 24 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سرفہرست ہے اور اس کی خریداری کے لیے چار کنسورشیم دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ہدف ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل ہو۔
محمد علی نے کہا کہ 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ مکمل ہوچکی ہے، 54 ہزار آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ پاسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ نیشنل آرکائیو آف پاکستان سمیت اہم اداروں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔
وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی
وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کیش لیس اکانومی کے فروغ کے لیے باقاعدہ اجلاس کر رہے ہیں۔ تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک ان کی سربراہی میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر کا پائلٹ پراجیکٹ دسمبر میں متعارف کرایا جائے گا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا اور لیکج میں کمی ہوگی۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی 400 ارب ڈالر کی معیشت دراصل 800 ارب ڈالر کی ہوسکتی ہے کیونکہ نصف حصہ انفارمل اکانومی پر مشتمل ہے۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ جون 2026 تک ڈیجیٹل پیمنٹس کو 20 لاکھ صارفین تک بڑھایا جائے گا۔