سونا عالمی اور مقامی سطح پر مزید مہنگا، قیمت ایک بار پھر بلند ترین سطح پر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کراچی:
عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونا ایک بار پھر مہنگا ہونے کی وجہ سے قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 2 ڈالر کا اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں سونے کی نئی عالمی قیمت 2799 ڈالر فی اونس کی بلند سطح پر پہنچ گئی ہے۔
دوسری جانب پیر کے روز مقامی مارکیٹ میں 24 قیراط کے حامل سونے کی فی تولہ قیمت میں 200 روپے کا اضافہ ہونے سے نئی قیمت 2 لاکھ 92 ہزار 400 روپے ہو گئی ، اسی طرح فی 10 گرام سونے کی قیمت بھی 171 روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 50 ہزار 685 روپے ہو گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر تجارتی جنگ چھڑنے کے بعد سونے کے بڑھتے ہوئے خریداری معاہدوں کے نتیجے میں سونے کی عالمی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے اثرات مقامی صرافہ مارکیٹوں پر بھی بدستور مرتب ہورہے ہیں۔ عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں اضافے کے برعکس فی تولہ چاندی کی قیمت 5روپے کی کمی سے 3265روپے اور فی 10گرام چاندی کی قیمت بھی 4روپے کی کمی 2799روپے کی سطح پر آگئی۔.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا
کراچی:ملک میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کی لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز لمیٹڈ کی جانب سے مارچ 2025 کے لیے جاری کردہ پاور جنریشن رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 5 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 21 فیصد بڑھ کر مارچ میں 8409 گیگا واٹ آور تک پہنچ گئی۔
اس پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ 1393 گیگا واٹ آور رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال کے 862 گیگا واٹ آور کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ ماہانہ بنیاد پر بھی اس میں 34 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ فروری میں یہ حصہ 1043 گیگا واٹ آور تھا۔
ملک کے انرجی مکس میں بھی مقامی کوئلے کا حصہ مارچ اس سال 17 فیصد رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال 11 فیصد تھا، یعنی سالانہ بنیاد پر 6 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ، مقامی سطح پر دستیاب کوئلے کے استعمال سے درآمدی ایندھن کی جگہ لینے کی وجہ سے بجلی کی فیول لاگت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔
مارچ اس سال فی یونٹ فیول لاگت 12.2 روپے رہی جو کہ مارچ گزشتہ سال 16.8 روپے تھی، یعنی 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح، فروری کے مقابلے میں بھی فی یونٹ لاگت میں 11 فیصد کمی ہوئی، کیونکہ فروری میں یہ لاگت 13.8 روپے فی یونٹ تھی۔
حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 سے اب تک تھر کول بلاک-II سے 27000 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کی جا چکی ہے، جس کی فیول لاگت صرف 4.8 روپے فی یونٹ رہی ہے، جب کہ درآمدی کوئلے سے یہی لاگت 19.5 روپے فی یونٹ تھی۔ اس سے ملک کو تقریباً 1.3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچانے میں مدد ملی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھر کا کوئلہ ملک کی توانائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور توانائی بحران پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تھر کی کوئلے کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ملک کے لیے بجلی اور توانائی کا ایک سستا، مؤثر اور مقامی ذریعہ ہے۔
Post Views: 1