پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے 26 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج سے متعلق اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کر دی۔

رپورٹ میں وفاقی حکومت کے اس دعوے کو مسترد کیا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، احتجاج کے دوران مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاروں دونوں کی اموات ہوئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی فیکٹ فائنڈنگ مشن نے اس واقعے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ ٹیم نے ریاستی نمائندوں، پی ٹی آئی قیادت، موقع پر موجود صحافیوں، اور احتجاج کے دوران مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے سات افراد کے اہل خانہ کے بیانات قلمبند کیے۔

ایچ آر سی پی کے مطابق، مشن کو ان الزامات پر تشویش ہے کہ اسپتال انتظامیہ اور پولیس نے متاثرین کی لاشوں کو اُس وقت تک اپنی تحویل میں رکھا، جب تک اہل خانہ نے کسی قسم کی قانونی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی نہ کروائی۔

تاہم،اہسپتال انتظامیہ نے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔ صحافیوں اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات کے مطابق، ہسپتال معلومات چھپا رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت پرامن اجتماع کا حق دیا گیا ہے، لیکن یہ حق قانون کے دائرے میں رہ کر استعمال کیا جانا چاہیے۔ رپورٹ کے مطابق، کچھ مظاہرین کے پاس غلیلیں، آنسو گیس کے گولے اور آتشیں اسلحہ موجود تھا، جبکہ انتظامیہ نے احتجاج سے نمٹنے کے لیے غیر ضروری طاقت کا استعمال کیا۔

مشن نے مظاہرین پر آتشیں اسلحے کے استعمال سے متعلق معلومات کے لیے وزیر داخلہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ ٹیم سے ملاقات کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

ایچ آر سی پی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی فوری طور پر آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاندانوں، پی ٹی آئی، اور دیگر سیاسی فریقین کو اس تحقیقاتی عمل میں شامل کیا جائے تاکہ حقائق کو منظر عام پر لایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رپورٹ میں گیا ہے کہ کے مطابق

پڑھیں:

زہریلا کھانسی سیرپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کی زیادہ تر ویکسین اور عام دواؤں کا ایک بڑا حصہ بھارت میں تیارہوتا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں ملک کے اندر کھانسی کے سیرپ سے ہونے والی اموات کے بعد دواسازی کی صنعت میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہاہے۔ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں 20 سے زیادہ بچوں کی حالیہ اموات نے بھارتیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ غصے میں ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بھارت خود کو دواسازی کے شعبے میں ایک ہب کے طور پر دیکھتا ہے، تاہم دواؤں کی تیاری میں اسے حفاظتی پروٹوکول کے حوالے سے تکلیف دہ مسائل کا سامنا ہے۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں۔ ان میں سے بیشتر کی موت پچھلے مہینے کے دوران اس وقت ہوئی جب انہیں کھانسی کا زہریلا وہ شربت تجویز کیا گیا، جس میں ڈائیتھیلین گلائکول (ڈي ای جی) کی مہلک سطح ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا صنعتی سالوینٹ اور اینٹی فریز کیمیکل ہے، جو گردے کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ وہی مہلک مرکب ہے، جو بھارت میں پہلے بھی تیار ہونے والے دیگر کھانسی کے شربت سے منسلک ماضی کے سانحات سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے 2023 میں ازبکستان میں 18 بچوں کی موت، 2022 میں گیمبیا میں تقریباً 70 بچوں اور 2019 اور 2020 میں جموں خطے میں 12 بچوں کی اموات ہوئیں۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • 26 نومبر احتجاج کیس، علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
  • پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
  • زہریلا کھانسی سیرپ
  • امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع، احتجاج اور اجتماعات پر پابندی برقرار
  • طلاق سے متعلق افواہوں پر فیروز خان کی اہلیہ کا اہم بیان سامنے آگیا
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
  • پنجاب میں مساجد کے امام کی رجسٹریشن سے متعلق حکومتی وضاحت سامنے آگئی