100 سے زاید ڈکیتیوں میں ملوث 6 رکنی چھوٹو گینگ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے خوف کی علامت سمجھا جانے والا 100 سے زاید ڈکیتیوں اور موٹر سائیکل لفٹنگ میں ملوث چھوٹو گینگ کے نام سے مشہور 6 رکنی ڈکیت گروہ کو گرفتار کرلیا۔ ایس ایس پی ملیر کاشف آفتاب عباسی کے مطابق گرفتار ملزمان کے شناخت، تائی نین، ابراہیم، امان اللہ، عبداللہ، اشوک اور بلال کے ناموں سے ہوئی ہے، ملزمان کا گروہ شرافی گوٹھ، قائدآباد، اسٹیل ٹاؤن سمیت ضلع ملیر میں ڈکیتی کی 100 سے زاید وارداتیں کرچکا ہے، گرفتار ملزمان کے قبضے سے چھینی گئی 4 عدد موٹرسائیکلیں، 3 پستول، 25 گولیاں، 5 چھینے گئے موبائل اور چھینے گئے 10 موٹر سائیکلوں کے چیجز برآمد ہوئے، ملزمان موٹرسائیکل کے پارٹس فروخت کردیتے تھے۔ ملزمان پہلے بھی ڈکیتی کی وارداتوں میںجیل کاٹ چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ نیم سرکاری بینک کے افسر کیخلاف درج
سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ سرکاری بینک کے افسر کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے ضلع ٹھٹہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب 4 جون بروز بدھ کو تیز رفتار کار نے موٹر سائیکل سوار افراد کو ٹکر ماری۔ جس کے نتیجے میں ایک نوجوان موقع پر جبکہ دوسرا دوران علاج دم توڑ گیا تھا۔
واقعے کا مقدمہ چار دن بعد 8 جون کو ڈسٹرکٹ ٹھٹہ کے کینجھر جھیل تھانے میں درج کیا گیا، جس میں نیم سرکاری بینک کے ڈپٹی سی ای او کو نامزد کیا گیا ہے۔
حادثے میں جاں بحق شخص قاسم کے بھائی مدعی مقدمہ پیر بخش کے مطابق، حادثے کے وقت جاں بحق ہونے والے اس کے بھائی قاسم اور ماموں زاد ارسلان سرکاری بینک سے رقم لے کر موٹر سائیکل پر واپس گھر آ رہے تھے۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ دونوں کے ساتھ دیگر رشتہ دار دوسری موٹر سائیکل پر ان کے ہمراہ تھے۔ مقدمہ متن کے مطابق، حادثہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب اس وقت پیش آیا جب سفید رنگ کی ایک تیز رفتار گاڑی نے غلط سمت سے آتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری۔
مدعی کے بیان کے مطابق، حادثہ کا سبب بنے والی کار نیم سرکاری بینک کے نام پر رجسٹرڈ تھی، اور اسے ایک خاتون چلا رہی تھیں، جن کے ساتھ بینک کے ڈپٹی سی ای او بھی موجود تھے۔
عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ حادثے کے بعد ملزم خاتون کے ہمراہ گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا، جس کے بعد پولیس نے مذکورہ گاڑی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
حادثے کے نتیجے میں ارسلان موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، جبکہ قاسم کو شدید زخمی حالت میں پہلے سول اسپتال کراچی اور بعد ازاں ملیر کینٹ میں واقعے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے قتل بالسبب اور قتل خطا کی دفعات شامل کی ہیں، جبکہ ٹریفک حادثے کے حوالے سے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔