بھارتی جارحیت کے شکار کشمیریوں کو عالمی فوجداری عدالت انصاف فراہم کرے، مقررین
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
جماعت اسلامی پاکستان کے زیراہتمام منعقدہ قومی کشمیر کانفرنس کے مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے خطے کے امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں منعقدہ قومی کشمیر کانفرنس کے مقررین نے بھارتی جارحیت کے شکار مظلوم کشمیریوں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت اور عالمی عدالت انصاف کے ذریعے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے زیراہتمام منعقدہ قومی کشمیر کانفرنس کے مقررین مین امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان، سابق چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری، نائب امیر لیاقت بلوچ، سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید، سابق صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان، سردار مسعود خان، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق خان، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان، سابق امیر عبدالرشید ترابی، سابق سفیر عبدالباسط، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینیر غلام محمد صفی،حریت رہنمائوں محمد فاروق رحمانی، محمود ساغر، شمیم شال، سید فیض نقشبندی، مولانا امتیاز صدیقی اور دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے خطے کے امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں اور کشمیریوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق کشمیریوں کو بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی اور مزاحمت کا حق حاصل ہے۔مقررین نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی، غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل کے اجرا اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے سمیت بھارت کے غیر قانونی اقدامات پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کشمیر کی سیاسی و سماجی قیادت کی غیر قانونی نظربندی، صحافیوں اور سول سوسائٹی پر پابندیوں، تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کشمیری نوجوانوں کی گرفتاریوں، دوران حراست قتل، جائیدادوں کی ضبطگی اور ظلم و جبر کے دیگر ظالمانہ ہتھکنڈوں کی مذمت کی۔ مقررین نے بھارتی مظالم کے باوجود اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے پر کشمیری عوام کو خراج تحسین پیش کیا۔
مقررین نے کشمیریوں کی تاریخ ساز جدوجہد میں ان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مقررین نے حریت رہنمائوں مسرت عام بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، عبدالحمید فیاض، ڈاکٹر قاسم فکتو، آسیہ اندرابی اور ان کی خواتین ساتھیوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں انہیں علاج معالجے اور مناسب خوراک سمیت تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، جنگی جرائم اور کشمیریوں کی نسل کشی رکوانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔ کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کے درمیان سرحدوں کا تنازعہ نہیں بلکہ کشمیریوں کی بھارتی تسلط سے آزادی کا مسئلہ ہے۔ اقوام متحدہ نے کشمیری عوام سے انہیں ان کا حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن سات دہائیاں گزرنے کے بعد بھی انہیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں دیا گیا ہے۔ کانفرنس کے اعلامیہ مشاہدحسین سید کی سربراہی میں فرینڈ آف کشمیر فورم بنانے کی منظوری دی گئی۔ فورم بیرون ملک جاکر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے لابنگ کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کشمیریوں کو کانفرنس کے
پڑھیں:
امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف
دی ہیگ:عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ دنیا کے امیر صنعتی ممالک کو گیسز کے اخراج میں کمی لا کر ماحولیاتی تبدیلی کے فوری خطرے کا تدارک کرنا ہوگا۔
اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکامی پر ان ممالک کو بعض مخصوص کیسز میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
قانونی ماہرین اور ماحولیاتی گروپس نے عالمی عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ چھوٹے جزیروں اور سمندر کے قریب واقع ریاستوں کی جیت ہے جنہوں نے عالمی عدالت سے ریاستی ذمہ داریوں کی وضاحت مانگی تھی۔
عالمی عدالت کے جج یوجی ایواساوا نے کہا کہ متعلقہ ممالک ان سخت ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے پابند ہیں جو ماحولیاتی معاہدوں کی وجہ سے ان پر عائد ہیں اور اس میں ناکامی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
گیسز کے اخراج میں واضح کمی لانے کیلئے ان ممالک تعاون کرنا ہوگا۔ 2015 کے پیرس معاہدکے تحت گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے لانا رکھنا ضروری ہے۔
بین الاقومی قانون کے تحت صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق سے مستفید ہونے کیلئے لازمی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے جو کسی علاقے تک محدود نہیں۔
تاریخی اعتبار سے امیر صنعتی ممالک زیادہ اخراج کے ذمہ دار ہیں۔ ان امیر ممالک کو مسئلے کے حل کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔
گرین پیس کے قانونی ماہر ڈینیلو گیریڈوکے مطابق عالمی عدالت انصاف کے پندرہ ججز کا جاری یہ فیصلہ اگرچہ سب کیلئے ماننا لازمی نہیں تاہم مستقبل میں ماحولیاتی کیسز میں اس کا قانونی اور سیاسی وزن ضرور محسوس ہوگا اور اسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
یہ عالمی سطح پر ماحولیاتی احتساب کے نئے دور کا آغاز ہے۔ سینٹر فار انٹرنیشنل انوائرمینٹل لا کے سیبسٹیئن ڈیوک نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد گیسز کے اخراج میں ملوث بڑے ممالک کیخلاف مقدمات دائر ہو سکتے ہیں۔
لندن کے گرانتھم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آن کلائمیٹ چینج کے مطابق ماحولیات سے متعلق مقدمہ بازی میں تیزی آئی ہے اور صرف ماہ جون میں ساٹھ ممالک میں تین ہزار کیسز دائر کئے گئے ہیں۔