اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 فروری 2025ء) جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کا سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ ہے۔ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام کے مستقبل اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد غزہ کی صورت حال پر سعودی عرب کے عملاﹰ حکمراں محمد بن سلمان سے بات چیت سے قبل ریاض پہنچنے پر ان کا فوجی اعزازات کے ساتھ استقبال کیا گیا۔

اشٹائن مائر نے کہا، "سعودی عرب خطے میں اہم کردار ادا کرنے والا ملک ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "حالیہ برسوں میں مملکت کی طاقت اور اثر و رسوخ میں کافی اضافہ ہوا ہے اور جیسے جیسے یہ اثر بڑھتا ہے، اسی طرح ملک کی ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے۔"

جرمن وزیر خارجہ سعودی عرب اور قطر کے دورے پر، مقاصد کیا؟

جرمنی اور سعودی عرب دونوں ہی اسرائیل اور فلسطینیوں کے لیے دو ریاستی حل کے حق میں ہیں لیکن غزہ میں اسرائیل کی جنگ کی غیر متزلزل حمایت کے نتیجے میں خطے میں برلن کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔

(جاری ہے)

اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے جواب میں جنگ کا آغاز کیا، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 250 کے قریب اغوا ہوئے تھے۔

اسرائیل کی فوج نے غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق علاقے کے 2.

2 ملین فلسطینی باشندوں میں سے 1.9 ملین بے گھر ہو گئے ہیں، اور غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، کم از کم 47,518 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ

اشٹائن مائر نے ایک بار پھر فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے زیر حراست تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، جسے جرمنی اور یورپی یونین ایک دہشت گرد گروپ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

انہوں نے دو ریاستی حل کے لیے مزید مذاکرات پر زور دیا، "ایک ایسا معاہدہ جو اسرائیل کی سلامتی کی اور فلسطینیوں کے لیے خود ارادیت کی ضمانت دیتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "طویل مدتی استحکام اور خطے میں امن کے قیام کے لیے یہ ضروری ہے۔"

ایجنڈے کے دیگر موضوعات میں خطے میں ایران کی کمزور پوزیشن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی خارجہ پالیسی میں تبدیلیاں شامل تھیں۔

ریاض میں، اشٹائن مائر نے مختلف سعودی تھنک ٹینکس کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے ساتھ ساتھ ایک آرٹس سینٹر کا دورہ بھی کیا۔

جرمن، سعودی تعلقات

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ال یمامہ پیلس میں سعودی شاہی محل میں جرمن صدر کا استقبال کیا۔

سعودی جرمن تعلقات کی تاریخ 1929 سے شروع ہوتی ہے جب شاہ عبدالعزیز نے دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے معاہدے پر دستخط کیے اور 1938ء میں سعودی عرب میں وفاقی جمہوریہ جرمنی کا پہلا غیر مقیم سفارتی نمائندہ مقرر کیا گیا۔

محمد بن سلمان نے 2022 میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے امکانات اور انہیں ترقی دینے کے مواقع کا جائزہ لے کر سعودی عرب اور جرمنی کے درمیان سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کیا۔

سعودی عرب عرب دنیا میں جرمنی کے اہم تجارتی شراکت داروں میں دوسرے نمبر پر ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان 2023 میں مجموعی تبادلے 9.899 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔

دونوں ممالک کی قیادتیں علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں بہت سے معاملات اور پیش رفت پر مشاورت کرتی رہتی ہیں۔ خاص طور پر مشرق وسطی کے خطے میں سلامتی اور استحکام کو بڑھانے کے لیے دونوں ملکوں میں بات چیت چلتی رہتی ہے۔

دونوں ملکوں نے 2023 میں صنعتی اور کان کنی کے شعبوں میں ایک شراکت داری پر دستخط کیے جس کا مقصد سعودی عرب میں کاروں کے لیے ایلومینیم ڈائی کاسٹنگ پارٹس کی مقامی پیداوار اور مقامی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے کے مواقع تلاش کرنے میں تعاون کرنا تھا۔

اشٹائن مائر اردن جائیں گے

اشٹائن مائر منگل کو اردن کے لیے روانہ ہوں گے، جہاں وہ العزرق ایئربیس پر جرمن فوجی سروس کے مرد اور خواتین فوجیوں سے ملاقات کریں گے۔ جرمن فوجی، وہاں اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں کے خلاف بین الاقوامی جنگ کے حصے کے طور پر تعینات ہیں۔

اردن، جس کی سرحد براہ راست شام اور اسرائیل دونوں سے ملتی ہے، 2.39 ملین فلسطینیوں کا گھر ہے اور اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے مطابق، فی کس دنیا کی دوسری بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی میزبانی کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ساتھ سرکاری طور پر رجسٹرڈ 730,000 مہاجرین میں سے زیادہ تر بے گھر شامی ہیں۔

اشٹائن مائر ترکی کے لیے روانگی سے قبل بدھ کو اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ دورہ نومبر میں ہونا تھا لیکن جرمنی کے موجودہ سیاسی حالات کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا۔

اشٹائن مائر کے دورے کا اختتام ترکی میں

اشٹائن مائر اپنے دورے کا اختتام ترکی کے شہر انقرہ کے دورے کے ساتھ کریں گے جہاں وہ بدھ کی شام صدر رجب طیب ایردوآن سے بات چیت کریں گے۔

جرمن صدر کا دورہ ترکی اور ’کباب ڈپلومیسی‘

ترکی، جو اس وقت تقریباً 3.2 ملین شامی پناہ گزینوں کا گھر ہے، اسد کے زوال کے بعد خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے اور توقع ہے کہ اشٹائن مائر ایردوآن کے ساتھ جنگ ​​زدہ ملک کو مستحکم کرنے کے منصوبوں پر بات کریں گے۔

اشٹائن مائر کے دفتر کا کہنا ہے کہ صدر اپنے دورے کے دوران خطے میں جرمن مفادات کو واضح طور پر پیش کریں گے۔

تاہم انہیں مذاکرات میں شکوک و شبہات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کی جنگ میں برلن کی حمایت کی وجہ سے بہت سے عرب ممالک کا خطے میں ایک ایماندار سہولت کار کے طور پر جرمنی پر سے اعتماد ختم ہو گیا ہے۔

جرمنی نے اوسلو معاہدے میں پیش کردہ دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے، جس پر اسرائیل اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے 1993 میں دستخط کیے تھے۔

جرمنی فلسطینی علاقوں کے لیے بین الاقوامی عطیات دینے والے سرکردہ ممالک میں سے ایک ہے۔ لیکن اسرائیل کے لیے اس کی مسلسل حمایت، اور بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف لگائے گئے نسل کشی کے الزامات کی مخالفت، علاقائی شراکت داروں کے درمیان دیرینہ اضطراب پیدا کرسکتا ہے ۔

ج ا ⁄ ص ز ( ڈی پی اے، اے ایف پی، جان شیلٹن کے ساتھ)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی دونوں ممالک اشٹائن مائر اسرائیل کی کے درمیان کے ساتھ بات چیت کریں گے کے لیے

پڑھیں:

نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان

142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے واپسی پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو نظریاتی طور پر ایڈولف ہٹلر کے قریب قرار دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ نیتن یاہو کا بھی ہٹلر جیسا ہی انجام ہوگا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انہوں نے طیارے میں صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ نتن یاہو اور ہٹلر نظریاتی طور پر قریب ہیں اور جس طرح ہٹلر ناکام ہوئے اور اپنے انجام کی پیشین گوئی نہیں کر سکے، نیتن یاہو کو بھی اسی طرح کا انجام درپیش ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت کو قاتلوں کا نیٹ ورک بھی قرار دیا جنہوں نے اپنے بنیاد پرست اور انتہا پسندانہ خیالات کو فاشسٹ نظریے میں تبدیل کر دیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اسرائیل" نہ صرف مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مفادات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور صیہونی نظریہ دہشت گردی اور فاشزم کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف ایک وسیع تر انسانی محاذ بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ترکی ہمیشہ فلسطینی کاز کا علمبردار رہے گا۔ اردوغان نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ترکی کی حمایت مذہب اور تاریخ سے جڑی ہوئی ہے اور اس کا مقصد امن، انصاف اور انسانی وقار کو یقینی بنانا ہے۔

142 ممالک کے نیویارک کے اعلامیے کو اپنانے کا حوالہ دیتے ہوئے، اردوغان نے کہا کہ اس اعلامیے نے دو ریاستی حل کے حق میں سفارتی توازن کو تبدیل کر دیا ہے اور یہ بین الاقوامی فورمز میں "اسرائیل" کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اپنے سیکورٹی تعاون، معلومات کے تبادلے اور بحران سے نمٹنے کے آلات تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات پر نظرثانی شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دوحہ سربراہی اجلاس اور اس کے حتمی بیان کے بعد، اردگان نے "اسرائیلی" جرائم کے تسلسل کو روکنے کے لیے قانونی اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بات کی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
  • ترکی کا اسرائیلی سے تجارتی بندھن
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی جبری مہاجرت ہے، اردن
  • نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
  • اسحاق ڈار کو جرمن وزیرخارجہ کا فون، علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • وزیراعظم شہباز شریف کی دوحہ میں اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات
  • دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات
  • وزیرِاعظم کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ، اسرائیل کی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • عرب اسلامی اجلاس میں اسرائیل کے خلاف مضبوط فیصلے کیے جائیں، سیکریٹری جنرل او آئی سی
  • نتین یاہو سے ملنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ قطر جائیں گے