مراکش کشتی حادثے، 13 لاشوں کی شناخت مکمل، تعلق پاکستان سے نکلا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد: مراکش میں ہونے والے کشتی حادثے میں 13 لاشوں کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق مقامی حکام کو صرف 13 لاشیں ملی تھیں، جن کی شناخت کے دوران یہ پتہ چلا کہ ان کا تعلق پاکستان سے ہے۔
ذرائع پاکستانی سفارت خانہ مراکش کے مطابق 15 جنوری کو کشتی واقعہ میں 44 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
مراکش میں پاکستانی سفارت خانے کے ذرائع نے بتایا کہ میتوں کی شناخت کے لیے نادرا کی خدمات سے استفادہ کیا گیا۔ فنگر پرنٹس اور تصاویر نادرا کو ارسال کی گئی تھیں، جس کے بعد نادرا نے تصدیق کے عمل کو مکمل کیا اور اس کے بعد ایک فہرست تیار کی گئی۔
ذرائع کے مطابق یہ 13 لاشیں شناخت سے عاری اور بغیر کسی دستاویزات کے تھیں۔ اب ان پاکستانی شہریوں کی لاشوں کی وطن واپسی کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔ وزارت خارجہ کو جلد ان شناخت شدہ لاشوں کی فہرست بھیج دی جائے گی جس کے بعد ان کی واپسی کے لیے ضروری کارروائی کی جائے گی۔
مراکش کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں میں سجاد علی ولد محمد نواز، دانش رحمان ولد محمد نواز ،محمد اکرم ولد غلام رسول ،محمد سجاول ولد رحیم دین، سفیان علی ولد جاوید اقبال، رئیس افضل ولد محمد افضل،محمد وقاص ولد ثناء اللہ، قصنین حیدر ولد محمد بنارس، قیصر اقبال ولد محمد اقبال، حامد شبیر ولد غلام شبیر، احتشام ولد طارق محمود ، شہزاد احمد ولد ولایت حسین اور محمد ارسلان خان ولد رمضان خان شامل ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لاشوں کی کی شناخت ولد محمد
پڑھیں:
لیبیا میں تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے 61 افراد جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: لبنان کے ساحلی علاقے ٹوبروک میں ایک افسوسناک حادثہ پیش آیا جہاں سوڈانی مہاجرین کو لے جانے والی کشتی ڈوبنے سے کم از کم 61 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کشتی لیبیا کے مشرقی شہر توبروک کے ساحل کے قریب الٹی، یہ مہاجرین ربڑ کی کشتی کے ذریعے یونان جانے کی کوشش کر رہے تھے کہ اچانک کشتی میں آگ بھڑک اٹھی اور وہ سمندر کی لہروں کی نذر ہوگئی۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کشتی میں کل 75 افراد سوار تھے۔ حادثے کے بعد ریسکیو ٹیموں نے کارروائی کرتے ہوئے 13 افراد کو بحفاظت نکال لیا، جبکہ ایک شخص تاحال لاپتا ہے جس کی تلاش کا کام جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت سوڈانی شہریوں کی بتائی جاتی ہے، جو بہتر مستقبل کی تلاش میں خطرناک سمندری راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔
واضح رہے کہ یورپ پہنچنے کے لیے غیر قانونی سمندری سفر ہر سال ہزاروں تارکین وطن کی جان لے لیتا ہے۔
اقوام متحدہ اور مقامی حکام کے مطابق یکم جنوری سے 13 ستمبر تک صرف وسطی بحیرہ روم کے راستے میں کم از کم 456 افراد ہلاک اور 420 لاپتا ہوچکے ہیں۔
لیبیا اس ہجرت کا سب سے اہم ٹرانزٹ پوائنٹ ہے، جہاں سے بڑی تعداد میں مہاجرین یورپ جانے کے لیے غیر محفوظ کشتیوں کا سہارا لیتے ہیں۔