حکومت کی جانب سے مختلف اوقات میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ملک بھر میں مہنگائی کی شرح  میں کمی واقع ہوئی ہے اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں، تاہم گزشتہ چند دنوں سے فروٹ، گوشت، چینی اور دالوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ سبزیوں اور انڈوں کی قیمتوں میں کچھ کمی ہوئی ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق رواں ماہ فروری میں شہری افراط زر سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر 2.

7 فیصد پر آگئی ہے جو گزشتہ سال دسمبر میں 4.4 فیصد اور جنوری 2024 میں 30.2 فیصد تھی، اس کے باوجود کہ ماہانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں مہنگائی 0.2 فیصد بڑھی جبکہ دسمبر 2024 میں یہ 0.1 فیصد کمی کا شکار تھی۔

مزید پڑھیں: دسمبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد ریکارڈ کی گئی جو ساڑھے 6 برس کی کم ترین سطح ہے، وزارت خزانہ

وی نیوز نے اشیائے خورونوش کی موجودہ اور ایک ماہ قبل کی قیمتوں کا موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ حکومتی دعوؤں کے برعکس ان اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ چینی کی فی کلو قیمت میں 30 روپے، کوکنگ آئل اور گھی کی قیمت میں 60 روپے فی کلو جبکہ مختلف پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ انڈوں کی قیمت 80 روپے فی درجن اور سبزیوں کی قیمتوں میں بڑی کمی ہوئی ہے، ٹماٹر 120 روپے فی کلو سستا ہوا ہے۔

گھی، چاول اور دالیں

ماہ جنوری میں کوکنگ آئل اور گھی کی قیمت قریباً 550 روپے کلو تھی، جو اب بڑھ کر 600 روپے ہوگئی ہے جبکہ ڈالڈا گھی کی قیمت میں بھی 60 روپے فی کلو تک کا اضافہ ہوا ہے۔ دسمبر مختلف دالوں کی قیمتوں میں بھی 80 سے 100 روپے فی کلو تک کا اضافہ ہوا تھا تاہم گزشتہ ماہ قیمتوں میں 20 روپے فی کلو تک کی کمی ہوئی ہے، چاول کی فی کلو قیمت 280 روپے سے بڑھ کر 370 روپے ہوگئی ہے اور ایک ماہ میں چاول کی قیمت 90 روپے تک کا اضافہ ہوا ہے۔

چینی اور پتی

گزشتہ ایک ماہ میں چینی کی قیمت میں سب سے زیادہ 30 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے جس کی قیمت 130 روپے سے بڑھ کر اب 160 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔دوسری جانب، پتی کی قیمت ابھی بھی اپنی جگہ 1300 سے 1600 روپے فی کلو پر برقرار ہے۔

مزید پڑھیں:مہنگائی کا طوفان ختم ہوچکا، پاکستان آج معاشی و سفارتی طور پر مستحکم ہے، اسحاق ڈار

آٹے کی قیمتوں میں کمی

جنوری میں آٹے کے 20 کلو والے تھیلے کی قیمت 1750 روپے تھی جو اب معمولی کمی کے بعد 1700 روپے ہوگئی ہے۔

سبزی کی قیمتیں

اسلام آباد کی فروٹ و سبزی مارکیٹ ہر روز نئی ریٹ لسٹ جاری کرتی ہے، گزشتہ ماہ اور آج کی لسٹ کے مطابق بیشتر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، تاہم کمی صرف چند اشیا کی قیمتوں میں ہوئی ہے۔

آلو کی قیمت گزشتہ ماہ 65 روپے فی کلو تھی جو اب 55 روپے فی کلو ہوگئی ہے، پیاز کی قیمت 115 روپے فی کلو تھی جو اب 85 روپے ہے۔ ٹماٹر 200 روپے فی کلو تھے جو اب 80 روپے فی کلو ہیں، لہسن 580 روپے کلو تھا جس کی فی کلو قیمت اب 600 وپے ہوگئی ہے، سبز مرچ 100 روپے سے کم ہو کر 90 روپے، ٹینڈے سبزی 60 روپے سے کم ہو کر 44 روپے، گوبھی 70 روپے سے کم ہو کر 30 روپے جبکہ مولی 40 روپے سے کم ہو کر 20 روپے فی کلو ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں مہنگائی ساڑھے 6 سال کی کم ترین سطح پر

پھلوں کی قیمتیں

اسلام آباد فروٹ منڈی کے جاری نرخوں کے مطابق، گزشتہ ماہ فی درجن کیلے کی قیمت 140 روپے تھی جو اب 170 روپے ہوچکی ہے، سیب مارکیٹ میں 240 روپے کلو میں دستیاب تھا جو اب 290 روپے کا ہوگیا ہے، انار کی قیمت 355 سے بڑھ کر 385 روپے فی کلو ہوگئی ہے جبکہ مالٹے، کینو اور مسمی کی قیمتوں میں بھی 80 روپے فی درجن اضافہ ہوا ہے۔

مرغی اور انڈوں کی قیمتیں

گزشتہ ماہ کے دوران فارمی انڈوں کی فی درجن کی قیمت میں 80 روپے کی بڑی کمی ہوئی ہے اور فی درجن 310 سے کم ہو کر کر 230 روپے فی درجن ہوگئی ہے۔ زندہ مرغی کی قیمت 420 روپے فی کلو تک تھی، تاہم اب چند دنوں سے اس کی قیمتوں میں زیادہ کمی یا اضافہ نہیں دیکھا گیا ہے، اس وقت زندہ مرغی کا ریٹ 415 روپے فی کلو ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈے پھل فروٹ چکن سبزیاں گوشت مہنگائی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انڈے چکن سبزیاں گوشت مہنگائی میں مہنگائی کمی ہوئی ہے کی قیمتیں انڈوں کی کم ہو کر

پڑھیں:

ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟

ملک بھر میں روزمرہ استعمال کی سبزیوں اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ٹماٹر کے بعد اب لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت منڈی میں ادرک قریباً 540 روپے تک جبکہ لہسن قریباً 400 روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق ادرک 600 روپے کلو تک جبکہ لہسن 500 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دیگر پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

واضح رہے کہ ستمبر کے شروع میں فی کلو ادرک 350 سے 400 روپے کے لگ بھگ تھا، جبکہ لہسن کی قیمت 190 روپے سے 230 روپے تک فروخت ہوتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب: مریم نواز کا سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر اظہارِ تشویش، نرخ کم کرنے کی ہدایت

سبزی منڈی میں کام کرنے والے سبزی فروش محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ درآمدی سپلائی میں کمی اور سرحدی راستوں پر مشکلات ہیں۔

ایک تاجر نے بتایا کہ ادرک اور لہسن کی زیادہ تر مقدار چین اور افغانستان سے آتی ہے، لیکن تجارتی روانی میں رکاوٹ کے باعث مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی حالیہ لہر نے عام شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔ ایک شہری نے شکایت کی کہ چند ماہ پہلے ادرک 250 روپے کلو اور لہسن 350 روپے کلو تک ملتا تھا، مگر اب یہ قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہوچکی ہیں۔

معاشی ماہر راجا کامران کا کہنا ہے کہ پہلے ٹماٹر اور پھر لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں جو اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ ایک جیو پولیٹیکل اور دوسری ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) ایک بڑی وجہ ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی احتجاج سے نظامِ زندگی درہم برہم، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

پاکستان میں سب سے پہلے سیزن بلوچستان میں شروع ہوتا ہے جہاں سے لہسن اور ادرک آنا شروع ہوتا ہے۔ جب وہ سیزن ختم ہو رہا ہوتا ہے تو سندھ کی فصل تیار ہو جاتی ہے اور مارکیٹ میں ادرک و لہسن کی سپلائی جاری رہتی ہے۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بلوچستان کا سیزن ختم ہو گیا مگر سندھ کا سیزن ایک ماہ تاخیر کا شکار ہوا۔

لہسن اور ادرک کی فصلیں وقت پر تیار نہیں ہو سکیں جو فصلیں اکتوبر کے شروع میں مارکیٹ میں آنی چاہیئیں تھیں، اب نومبر کے آغاز میں آنا شروع ہوں گی۔ اس سے توقع ہے کہ قیمتوں میں کمی کا عمل شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کا جغرافیائی پہلو یہ ہے کہ بلوچستان کے ساتھ لگنے والے افغان علاقے میں بھی بڑی مقدار میں لہسن اور ادرک کاشت ہوتا ہے، اور اس کی کھپت پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔

تاہم اس وقت چونکہ افغانستان کا سیزن بھی ختم ہو چکا ہے اور بارڈر بندش کے باعث وہاں سے سپلائی نہیں آ رہی، اس لیے مارکیٹ میں قلت پیدا ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لہسن، ادرک اور ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ لیکن چونکہ اب مقامی فصل آنا شروع ہو گئی ہے، اس لیے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں مارکیٹ دوبارہ معمول پر آ جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاک افغان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟

زرعی تجزیہ کار ڈاکٹر عارف حسان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان میں سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام کے لیے طویل المدتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ ہم ہر سال ادرک، لہسن، ٹماٹر اور پیاز جیسے اجناس کی قلت کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ ان کی پیداوار کا انحصار موسمی حالات اور درآمدی ذرائع پر ہے۔ اگر حکومت مقامی کاشتکاروں کو جدید بیج، موسمی تحقیق اور ذخیرہ اندوزی کی بہتر سہولتیں فراہم کرے تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں بلکہ زرعی منصوبہ بندی کی کمی کا ہے۔ اگر سپلائی چین کو مضبوط اور ذخیرہ کرنے کے نظام کو بہتر بنایا جائے تو موسمی اتار چڑھاؤ کے باوجود قیمتیں مستحکم رکھی جا سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ادرک آلو پیاز سبزی سبزی منڈی لہسن

متعلقہ مضامین

  • ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • سونے کی قیمت میں کمی کا تسلسل برقرار،مزید فی تولہ 1600روپے سستا
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا
  • آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا
  • حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ
  • اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں کمی کر دی