ایسا نہیں ہو سکتا ایک ایس ایچ او خود عدالت لگالے، اپیل ایس پی سنے اور توثیق آئی جی کرے،سلمان اکرم راجہ کے دلائل
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ میں بھارتی آرمی ایکٹ اور پاکستان کے آرمی ایکٹ کا تقابلی جائزہ پیش کرنا چاہتا ہوں،ایسا نہیں ہو سکتا ایک ایس ایچ او خود عدالت لگالے، اپیل ایس پی سنے اور توثیق آئی جی کرے،بھارت میں ملٹری ٹرائل کیخلاف اپیل ٹریبونل میں جاتی ہے، ٹریبونل اپیل میں ضمانت بھی دے سکتا ہے، شفاف ٹرائل کا حق ہوتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آرمی ایکٹ کا اطلاق اس وقت ہوتا ہے جب سویلین آرمڈپرسنل کو اکسانے کی کوشش کرے،کیا آرٹیکل 10اے صرف سویلین کی حدتک ہے یا اس کا اطلاق ملٹری پرسنل پر بھی ہوتا ہے؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ صرف اپنے کیس تک محدود رہیں،ہم باقی سوالات کسی اور کیس میں جب آئے گا تو دیکھ لیں گے۔
امریکہ نے کتنے بھارتی شہریوں کو ملک سے نکال دیا؟ جانئے
سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ آرٹیکل 175کی شق 3کا فائدہ سویلین اور آرمڈفورسز دونوں کو دینا ہوگا، جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ بعض اوقات ملک دشمنی ایجنسیاں سویلینز کو استعمال کرتی ہیں، آرمی ایکٹ کی شق ٹوون ڈی ون اور ٹوون ڈی ٹو کو کالعدم قراردیا گیا ہے، ایسے تو دشمن ایجنسیوں کیلئے کام کرنے والوں کا بھی ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکے گا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ میں بھارتی آرمی ایکٹ اور پاکستان کے آرمی ایکٹ کا تقابلی جائزہ پیش کرنا چاہتا ہوں،ایسا نہیں ہو سکتا ایک ایس ایچ او خود عدالت لگالے، اپیل ایس پی سنے اور توثیق آئی جی کرے، بھارت میں ملٹری ٹرائل کیخلاف اپیل تریبونل میں جاتی ہے،ٹریبونل اپیل میں ضمانت بھی دے سکتا ہے، شفاف ٹرائل کا حق ہوتا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کیا بھارت کے آرمی ایکٹ میں ٹوون ڈی ون اور ٹوون ڈی ٹو ہے؟وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ یہ شقیں بھارت میں نہیں ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ اگر بھارت میں یہ شقیں ہی نہیں ہیں تو آپ تقابلی جائزہ کیسے لے سکتے ہیں؟
امریکہ سے آئی خاتون نے جناح ہسپتال میں کیا کام شروع کر دیا؟ جان کر آپ کو بھی یقین نہیں آئے گا
جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ ہمارا قانون الگ ہے، بھارت کا قانون الگ ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سویلین اور ملٹری پرسنلز دونوں پاکستان کے شہری ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے ٹرائل کیخلاف ا رمی ایکٹ نے کہاکہ ا بھارت میں نہیں ہو ہوتا ہے ہے جسٹس
پڑھیں:
ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب اور بلوچستان میں نئے سیٹ اپ کا اعلان کردیا
سنٹرل پنجاب اور شمالی پنجاب کے لیے آرگنائزر علامہ علی اکبر کاظمی مقرر کیے گئے ہیں، جبکہ صوبہ جنوبی پنجاب کے آرگنائزر کی ذمہ داری علامہ قاضی نادر حسین علوی کے سپرد کی گئی ہے، اسی طرح شمالی بلوچستان کے آرگنائزر علامہ علی حسنین اور جنوبی بلوچستان کے آرگنائزر علامہ ظفر شمسی کو مقرر کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چئیرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تنظیمی فعالیت کو مزید موثر بنانے اور ملک و ملت کو درپیش چیلنجز سے موثر طور پر نبرد آزما ہونے کے لیے نئے صوبائی انتظامی سیٹ اپ کے قیام کا اعلان کردیا۔ پہلے مرحلے میں ورکنگ کمیٹیز کا اعلان کیا گیا ہے۔ ورکنگ کمیٹی شمالی پنجاب میں علامہ ملازم حسین نقوی، علامہ عبد الخالق اسدی، علامہ ظہیر کربلائی، منتظر مہدی، علامہ صدا حسین، ذوالفقار اسدی، علامہ اصغر عسکری، علامہ علی اکبر کاظمی، ڈاکٹر ناظم حسین اکبر شامل ہیں۔ ورکنگ کمیٹی برائے سنٹرل پنجاب میں علامہ علی اکبر کاظمی، علامہ شبیر بخاری، ڈاکٹر افتخار حسین نقوی، حسن کاظمی، حسین زیدی، شکیل نقوی ایڈووکیٹ شامل ہیں۔ ورکنگ کمیٹی جنوبی پنجاب میں علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ ساجد اسدی اور انعام زیدی شامل ہیں۔
ورکنگ کمیٹی شمالی بلوچستان میں علامہ علی حسنین، علامہ ولایت جعفری، لیاقت علی، سید عباس شامل ہیں۔ ورکنگ کمیٹی جنوبی بلوچستان میں علامہ ظفر شمسی، علامہ سہیل اکبر شیرازی، علامہ برکت علی مطہری شامل ہیں۔ علاوہ ازیں سنٹرل پنجاب اور شمالی پنجاب کے لیے آرگنائزر علامہ علی اکبر کاظمی مقرر کیے گئے ہیں، جبکہ صوبہ جنوبی پنجاب کے آرگنائزر کی زمہ داری علامہ قاضی نادر علوی کے سپرد کی گئی ہے۔ اسی طرح شمالی بلوچستان کے آرگنائزر علامہ علی حسنین اور جنوبی بلوچستان کے آرگنائزر علامہ ظفر شمسی کو مقرر کیا گیا ہے۔ تمام آرگنائزر صاحبان کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ کمیٹی ممبران میں اضافہ کرسکتے ہیں۔