اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 نئے ججز آنے سے انتظامی طور پر بڑی تبدیلیاں
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 نئے ججز کے آنے سے انتظامی طور پر بڑی تبدیلیاں آگئیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی منظوری سے آفس آرڈر جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی کو ہٹا کر جسٹس سرفراز ڈوگر کو اے ٹی سی اور احتساب عدالتوں کا انتظامی جج تعینات کیا گیا ہے۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس - منگل 04 فروری, 2024
یاد رہے کہ اس سے قبل جسٹس محسن اختر کیانی اے ٹی سی احتساب عدالتوں کے انتظامی جج تھے۔
اس کے علاوہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس اعظم خان کو ڈسٹرکٹ کورٹس ویسٹ کا انتظامی جج تعینات کر دیا گیا۔
آفس آرڈر کے مطابق جسٹس ارباب محمد طاہر ایف آئی اے کورٹس کے انتظامی جج اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بینکنگ کورٹس کی انتظامی جج تعینات کئے گئے ہیں، جبکہ جسٹس راجہ انعام امین منہاس سیشن کورٹس ایسٹ کے انتظامی جج ہوں گے۔
پاکستان میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی،اقوام متحدہ نے خبردار کردیا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔