بند روڈ کنٹرولڈ ایکسیس کوریڈور منصوبے کے حوالے سے بری خبر
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
دور نایاب: ایوان وزیراعلیٰ نے بند روڈ کنٹرولڈ ایکسیس کوریڈور منصوبے کے تحت سروس لینز کی توسیع کیلئے اراضی حاصل کرنے کی سمری واپس کردی، یہ فیصلہ چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ (پی اینڈ ڈی) کی سفارش پر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایل ڈی اے نے 3 ارب 70 کروڑ روپے کی لاگت سے سروس لینز کے لیے اضافی اراضی حاصل کرنے کی درخواست کی تھی، جس کی سمری وزیراعلیٰ کو منظوری کے لیے ارسال کی گئی تاہم پی اینڈ ڈی نے سمری پر اضافی نوٹ لکھتے ہوئے فنڈز کی کمی کا عذر پیش کیا اور منصوبے کو آئندہ مالی سال کے بعد دیکھنے کی ہدایت کی۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس - منگل 04 فروری, 2024
ایل ڈی اے کی جانب سے یہ دوسری بار سمری ارسال کی گئی تھی جسے مسترد کیا گیا۔ اراضی ایکوزیشن کے عمل کی تاخیر کی وجہ سے آس پاس کی کئی آبادیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط
حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا ہے کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سیاسی شخصیت سابق سینیٹر حاجی لشکری رئیسانی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے خلاف سیاسی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے خدشات اور تحفظات کو ملکی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے نام خطوط ارسال کئے گئے ہیں، جن میں بلوچستان کے قومی حقوق کے تحفظ کے لیے آئندہ قانون سازی میں عملی کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ حاجی لشکری رئیسانی کی جانب سے نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے نام لکھے گئے خط کے سلسلے میں اسحاق لہڑی نے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کبیر احمد شہی سے ملاقات کی اور خط ان کے حوالے کیا۔ ملاقات میں خط کے نکات اور اس کی اہمیت پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر اسحاق لہڑی نے بتایا کہ خط میں حاجی لشکری رئیسانی نے واضح کیا کہ موجودہ اور مجوزہ مائنز اینڈ منرلز قانون بلوچستان کے عوام کے مفادات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ معدنی وسائل بلوچستان کے عوام کی اجتماعی ملکیت ہیں، اور ان کے حوالے سے کسی بھی قانون سازی میں صوبے کی مشاورت ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔ لشکری رئیسانی نے تمام قومی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے پارلیمانی و عوامی سطح پر مشترکہ موقف اپنائیں اور مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو کسی بھی صورت میں مرکز کی اجارہ داری کے تحت نہ ہونے دیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ آئندہ دنوں میں جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطے کیا جائے گا۔