راولپنڈی:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے سیاسی استحکام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر کسی کو اپنی ناک سے پیچھے دیکھنا ہوگا، بانی نے خط لکھ کر ابتدا کر دی ہے۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کی اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ایس او پی کے تحت فیملی اور وکلا کی ملاقات کرائی گی لیکن بشریٰ بی بی کی ملاقات بانی سے نہیں کرائی گی، جس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود بشریٰ بی بی کی ملاقات نہیں کرائی گئی، اس قسم کی حرکتوں سے کسی کا بھلا نہیں ہوتا، بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے لیکن قانون کے مطابق بھی بشریٰ بی بی کو ملاقات کی اجازت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کی جانب سے ہماری خواتین کارکنوں کو ہراساں کیا گیا، پولیس گردی اور اب جیل گردی کی جا رہی ہے، بانی نے خط میں لکھا جو حکم عدولی ہوتی ہے اس کا نزلہ اسٹیبلشمینٹ پر گر رہا ہے۔

فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ کچھ ایسے لوگ ہیں جو ملک میں سیاسی عدم استحکام ختم نہیں ہونے دے رہے، بانی نے پیغام دیا کہ فوج ہماری ہے اور قوم متحد ہوکر فوج کے پیچھے کھڑی ہو۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ کل جو پالیسی تبدیلی کی بات کی گئی آج اس کی کھلی خلاف ورزی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 8  فروری کو عوامی مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہم 8 فروری کو یوم سیاہ منائیں گے، آج کے جنرل ڈائر کی دھمکیوں سے ہم بلکل نہیں ڈرتے، ہم آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا اختجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عالیہ حمزہ نے منیار پاکستان میں جلسے کی درخواست دی لیکن اجازت نہیں ملی، حکومت پنجاب اور ان کی پراکسیز ہمیں چلنے نہیں دے رہی ہیں تاہم اپوزیشن جماعتوں سے ہمیں اچھا ریسپانس مل رہا ہے۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ ہر کسی کو اپنی ناک سے پیچھے دیکھنا ہوگا، بانی نے خط لکھ کر ابتدا کر دی ہے ہم چاہتے ہیں کہ ملک کی خاطر اس کا مؤثر جواب آئے، پاکستان میں پیکا لگا کر میڈیا کا گلا گھونٹا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پاکستان میں ہر خاص و عام کو فئیر ٹرائل کا موقع ملے، عدالتوں کے احکامات کا احترام ہو، ہم اپنی صدا احتجاج بلند کرتے رہیں گے، پاکستان میں معاشی حالات گھٹنوں پر آچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی پھیلنے کی اصل وجہ اداروں کو پی ٹی آئی کے پیچھے لگا دیا گیا، سیاسی قوتوں نے جعلی فارم پر حکومت کو قبول کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے نہتے لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں، نیوٹرل امپائر اس کی تحقیقات کریں، بانی نے اپنے 6 نکات کو دہرایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ جمہوریت کو واپس لایا جائے۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم نے خط لکھ دیا ہے تاکہ بنیادی مسائل حل کیے جائیں، جمہوری قوتوں نے اپنی قدر کھو دی ہے، موجودہ سیاسی قوتیں سیاسی عمل کا مظاہرہ نہیں کررہی ہیں، ہم نے حکومت سے مذاکرات کیے مگر ہماری ملاقات نہیں کرائی جاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قوتیں اپنے کردار سے ثابت کریں کہ وہ سیاسی ہیں، ہم نے خط میں رعایت نہیں مانگی، کھلا خط ہے وہ سب دیکھ سکتے ہیں، ہم نے 6 وجوہات کا ذکر کیا ہے جس کی وجہ سے خلیج بڑھ رہی ہے، یہ پالیسیاں پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں۔

وکیل بانی پی تی آئی نے کہا کہ ہمیں جلسوں کی اجازت نہیں دی جاتی لیکن اس میں گھبرانے کی بات نہیں ہے، ہم محسن نقوی کی طرف سے آنے والی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نے کہا کہ ہم فیصل چوہدری نے خط لکھ پی ٹی آئی

پڑھیں:

غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟

2002 میں آئینی طور پر ہٹائے جانے والے پی ٹی آئی کے وزیر اعظم نے تین سال گزر جانے کے بعد اپنی برطرفی قبول نہیں کی حالانکہ تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے والے غیر قانونی منسوخ کیے جانے والے اجلاس کے دوبارہ انعقاد کا حکم عدالت کا تھا اور آئینی طور پر ہٹائے جانے والے وزیر اعظم اجلاس سے قبل ہی ایوان وزیر اعظم چھوڑ کر اپنے گھر بنی گالہ چلے گئے تھے اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کا فیصلہ انھوں نے قبول کر لیا تھا، اسی لیے انھوں نے اس وقت اپنی برطرفی اور نئے وزیر اعظم کے انتخاب کا قومی اسمبلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج بھی نہیں کیا تھا جو ظاہر ہے کہ ملک کے آئین کے مطابق ہی تھا اور چیلنج ہو بھی نہیں سکتا تھا۔

پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی و دیگر نے مل کر شہباز شریف کی قیادت میں جو حکومت بنائی تھی وہ تقریباً 16 ماہ کے لیے تھی جس کے بعد عام انتخابات ہونے ہی تھے۔ نئی حکومت نے جن برے معاشی حالات میں حکومت سنبھالی تھی وہ اپنے 16 ماہ کے عرصے میں کوئی کامیابی حاصل کرسکتے تھے نہ اچھی کارکردگی دکھانے کی پوزیشن میں تھے اور مسلم لیگ (ن) میں میاں شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے پر باہمی اختلافات بھی تھے کہ نئے الیکشن ہونے ضروری ہیں تاکہ نئی حکومت 5 سال کے لیے منتخب ہو سکتی۔

اس وقت پی ٹی آئی عدم مقبولیت کا شکار بھی تھی اور اس کی مخالف پارٹیاں مل کر کامیابی حاصل کر کے اپنی حکومت بنا سکتی تھیں مگر لگتا ہے کہ ملک کے برے معاشی حالات کے باوجود میاں شہباز شریف نے چیلنج سمجھ کر وزارت عظمیٰ کو قبول کیا، دوسری جانب پیپلز پارٹی بھی اپنی جان چھڑا کر 16 ماہ کا اقتدار (ن) لیگ کو دلانا چاہتی تھی تاکہ بعد میں اپنے اقتدار کی راہ ہموار کر سکے۔

اس طرح نئی حکومت بن گئی اور وہ سولہ ماہ تک ملک کی خراب معاشی صورتحال کا ذمے دار پی ٹی آئی حکومت کو قرار دیتی رہی۔ آئینی برطرفی پر بانی پی ٹی آئی نے نئی حکومت کے خلاف انتہائی جارحانہ سیاست کا آغازکیا اور اپنی برطرفی کا الزام مبینہ سائفر کو بنیاد بنا کر کبھی امریکا پر کبھی ریاستی اداروں پر عائد کرتے رہے۔ حقائق کے برعکس بانی نے منفی سیاست شروع کی اور غیر ضروری طور پر ملک میں لاتعداد جلسے کیے اور راولپنڈی کی طرف نئے آرمی چیف کی تقرری روکنے کے لیے جو لانگ مارچ کیا۔

اس سے انھیں کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہوا بلکہ نقصان ہی ہوا۔ جلد بازی میں وقت سے قبل کے پی اور پنجاب اسمبلیاں تڑوانے جیسے بانی کے تمام فیصلے غیر دانشمندانہ ثابت ہوئے اور انھوں نے دونوں جگہ اپنے وزرائے اعلیٰ مستعفی کرا کر دونوں صوبوں کا اقتدار اپنے مخالفین کے حوالے کرا دیا اور چاہا کہ دونوں صوبوں میں دوبارہ اقتدار حاصل کرکے وفاق میں پی ٹی آئی کو اکثریت دلا کر اقتدار میں آ سکیں مگر سپریم کورٹ نے دونوں صوبوں میں نئے انتخابات کی تاریخ بھی مقرر کر دی مگر الیکشن نہ ہوئے کیونکہ حکومت بانی کے عزائم جان چکی تھی اور کے پی و پنجاب میں وفاقی حکومت کی اپنی نگراں حکومتیں آنے سے وفاق مضبوط ہو گیا اور قومی اسمبلی میں حاصل معمولی اکثریت کو اپنے حق اور مفاد میں استعمال کرکے پی ڈی ایم حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے تمام غیر دانشمندانہ سیاسی فیصلوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ انھیں گرفتار کرا کر عوام سے بھی دور کر دیا تھا۔

نگراں حکومتوں میں جو انتخابات 8 فروری کو ہوئے ایسے ہی الیکشن جولائی 2018 میں ہوئے تھے جن میں پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت پونے چار سال چلی تھی اور اب 8 فروری کی حکومت اپنا ڈیڑھ سال گزار چکی۔ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی واحد بڑی پارٹی ہے مگر اپنی پارٹی کے بجائے ایک نشست والے محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کا بانی کا فیصلہ تو خود پی ٹی آئی میں بھی قبول نہیں کیا گیا جو انتہائی غیر دانشمندانہ، غیر حقیقی اور اصولی سیاست کے خلاف تھا ۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنی غلط پالیسی سے اپنے لیے ہی مشکلات بڑھائی ہیں اور ان کے ساتھ سزا پارٹی بھی بھگت رہی ہے جو بانی کے غیر دانشمندانہ فیصلوں کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’اپنی سیلری سے خوش ہوں‘، ایمازون کے بانی جیف بیزوس سالانہ کتنی تنخواہ لیتے ہیں؟
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا، بیرسٹر گوہر
  •  اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی  آئی
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • 10 ارب ہرجانے کا کیس، شہباز شریف پر بانی کے وکیل کی جرح مکمل
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیر اعظم شہباز شریف پر جرح مکمل
  • اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟