میں اپنی مسجد اور درگاہ کی ایک انچ بھی حکومت کے تحویل میں نہیں دے سکتا ہوں، اسد الدین اویسی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر نے کہا کہ اس بل کو پوری مسلمانوں نے مسترد کر دیا ہے اور اسکا نفاذ اس ملک کو 1980ء اور 1990ء کی دہائی کے اوائل میں لے جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل اپنی موجودہ شکل میں سماجی عدم استحکام کا باعث بنے گا کیونکہ اسے مسلمانوں نے مسترد کر دیا ہے۔ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں صدر جمہوریہ کے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس بل کو پوری مسلمانوں نے مسترد کر دیا ہے اور اس کا نفاذ اس ملک کو 1980ء اور 1990ء کی دہائی کے اوائل میں لے جائے گا۔ اسد الدین اویسی نے کہا "میں اس حکومت کو خبردار کر رہا ہوں، اگر آپ موجودہ شکل میں وقف قانون لاتے اور بناتے ہیں تو یہ دفعہ 25، 26 اور 14 کی خلاف ورزی ہوگی، اس سے اس ملک میں سماجی عدم استحکام پیدا ہوگا"۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ سارے مسلمان کی کوئی وقف جائیداد نہیں چھوڑی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک قابل فخر ہندوستانی مسلمان کے طور پر میں اپنی مسجد کا ایک انچ بھی نہیں کھونا چاہتا، میں اپنی درگاہ کا ایک انچ بھی نہیں کھوؤں گا، میں اسکی اجازت نہیں دوں گا۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے کہا کہ ہم اب یہاں آ کر سفارتی بات نہیں کریں گے، یہ وہ ایوان ہے جہاں مجھے کھڑے ہو کر ایمانداری سے بات کرنی ہے کہ میری برادری کو ہندوستانی ہونے پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری جائیداد ہے، کسی نے نہیں دی، آپ اسے چھین نہیں سکتے، میرے لئے وقف ایک عبادت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
قادر خان کی زندگی کا وہ دردناک پہلو جب وہ مسجد کے باہر بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئے
معروف آنجہانی بالی ووڈ اداکار، مکالمہ نگار اور مصنف کادر خان کی زندگی ایک متاثر کن جدوجہد کی داستان ہے۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق امیتابھ بچن گووندا اور دیگر اسٹارز کے ساتھ کئی بڑی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے آنجہانی اداکار قادر خان کا بچپن غربت میں گزرا، جہاں انہیں نہ صرف مالی مسائل کا سامنا تھا بلکہ سوتیلے والد کے ساتھ تعلقات بھی ناخوشگوار رہے۔
ان حالات کے باعث قادر خان اور ان کے بہن بھائیوں کو کم عمری میں ہی بے گھر ہونا پڑا، یہاں تک کہ کچھ عرصے کے لیے اس خاندان کو ممبئی کی سڑکوں پر بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑا۔
ماضی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں قادر خان نے اپنے مشکل دنوں کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے سوتیلے باپ کی مار بھی برداشت کی اور بےحد کم عمر میں انہیں پیسے کمانے کیلئے مسجد کے باہر بھیک بھی مانگنا پڑی۔
تاہم انہی تلخ تجربات نے قادر خان کی شخصیت کو نکھارا اور ان کے فن میں گہرائی پیدا کی۔ وہ غربت کی زندگی سے نکل کر نہ صرف ایک کامیاب اداکار بنے بلکہ ایک مقبول اسکرین رائٹر بن کر اُبھرے۔
قادر خان نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1973 میں کیا تھا جس کے بعد وہ کئی پراجیکٹس سے جڑے رہے۔ قادر خان کی فلم ’خوددار‘ جس کو انہوں نے خود لکھا اور اس کی ہدایتکاری بھی کی، تین بھائیوں کی کہانی بیان کرتی ہے جو زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کے باعث سڑکوں پر آ جاتے ہیں۔
اسی طرح فلم ’سپنوں کا مندر‘ میں انہوں نے ’مولا بابا‘ نامی ایک نابینا فقیر کا کردار ادا کیا، جو کہانی کا مرکزی جزو ہے یہ کردار ان کے بچپن کے دنوں سے ہی متاثر ہے۔
قادر خان نے اپنی زندگی میں 400 سے زائد فلموں میں کام کیا، ان کی آخری فلم 2019 میں ریلیز ہوئی جس کے بعد وہ کینیڈا میں انتقال کر گئے۔