خیبرپختونخوا کا میگا بی آر ٹی منصوبہ حکومت کیلئے سفید ہاتھی بن گیا،رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پشاور: خیبرپختونخوا (کے پی کے) کا میگا بی آر ٹی منصوبہ حکومت کے لیے سفید ہاتھی بن چکا ہے، یہ نہ صرف حکومتی خزانے بلکہ عوام کی جیبوں پر بھی بھاری ثابت ہو رہا ہےجبکہ اس کے کئی ذیلی منصوبے حکومت کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بی آر ٹی کے حیات آباد، ڈبگری اور چمکنی ڈپو پر تعمیراتی کام تاحال سست روی کا شکار ہے، اگست 2022 میں بسیں تو چلنا شروع ہو گئی تھیں مگر منصوبے میں شامل تجارتی پلازے 7 سال بعد بھی مکمل نہیں ہو سکے، حکام متعدد بار تکمیل کی تاریخیں دیتے رہے، لیکن ہر بار ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود منصوبہ ادھورا ہے۔
بی آر ٹی ایک منافع بخش منصوبہ ہونے کے باوجود حکومتی سبسڈی پر چل رہا ہے، جس کے باعث ہر سال حکومت کو دو ارب روپے سے زائد کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے، مسلسل خسارے کی وجہ سے کرایہ 55 روپے تک جا پہنچا جبکہ زو کارڈ کی قیمت بھی 200 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کر دی گئی ہے، حکام اب تک پانچ بار تکمیل کی تاریخ دے چکے ہیں، مگر منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔
معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ رواں سال یہ منصوبہ مکمل کر لیا جائے گا تاہم کبھی فنڈز کی قلت تو کبھی سرپرستی کی کمی، اس منصوبے کی تکمیل کب ہوگی، یہ اب بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بی آر ٹی
پڑھیں:
حکومت کے قرضے رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب تک پہنچ گئے
اسلام آباد:وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم جاری مالی سال 25-2024 کے پہلے 9 ماہ میں 76 ہزار 7 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
قومی اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق مارچ کے اختتام تک حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم 76 ہزار 7 ارب روپے ہو گیا ہے، جس میں ملکی قرضوں کا حجم 51 ہزار 518 ارب روپے اور بیرونی قرضوں کا حجم 24 ہزار 489 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
سروے میں بتایا گیا کہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں سرکاری قرضوں پر سود کی ادائیگی کا حجم 6 ہزار 439 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جس میں 5 ہزار 783 ارب روپے ملکی اور 656 ارب روپے بیرونی قرضوں پر ادا کیا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ اس مدت میں حکومت نے ایک ٹریلین روپے کی حکومتی سیکیورٹیز کی خریداری کی مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 1.6 ٹریلین روپے کے شریعہ کمپلائنس سکوک جاری کیے۔
اقتصادی سروے کے مطابق اس دورانیے میں مجموعی طور پر 5.1 ارب ڈالر کی بیرونی معاونت موصول ہوئی، جس میں 2.8 ارب ڈالر کثیر الجہتی شراکت داروں اور 0.3 ارب ڈالر دوطرفہ شراکت داروں نے فراہم کیا۔
حکومت نے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ سے 1.5 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں سے 0.56 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے۔
سروے کے مطابق عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کو 1.03 ارب ڈالر کی معاونت حاصل ہوئی۔