پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی‘ سفارتی ‘ سیاسی حمایت جاری رکھے گا‘ صدر ‘ وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد(صباح نیوز) صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھارت کے ظالمانہ ،غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات کشمیری عوام کے حق ِخودارادیت کے انمٹ جذبے کو دبا نہیں سکتے،پاکستان ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کندھے
سے کندھا ملا کر کھڑا رہے گا ،یوم ِیکجہتی کشمیرپراپنے الگ الگ پیغامات میں انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کا تنازعہ ہماری خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون رہے گا ۔ پاکستان کشمیری عوام کے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، حق خودارادیت کے حصول تک ان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا،صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہر سال 5 فروری کو پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔ آج کے دن ہم کشمیری عوام کے ناقابل ِتنسیخ حق ِخود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ اور جائز جدوجہد کیلئے اپنی غیر متزلزل حمایت کی تجدید کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مقامی لوگوں کی مرضی کے خلاف جموں و کشمیر کے بڑے حصے پر مسلسل بھارتی قبضے کے باعث تنازع جموں و کشمیر سب سے پرانے حل طلب بین الاقوامی تنازعات میں سے ایک ہے ۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے بھارتی غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد کشمیریوں کو ان کی اپنی ہی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں بدلنا ہے۔صدر نے کہاکہ بھارت انتظامی، عدالتی اور قانونی اقدامات کے ذریعے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ تاہم یہ اقدامات کشمیری عوام کے حق ِخودارادیت کے انمٹ جذبے کو دبا نہیں سکتے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ 78 سالوں میں کشمیریوں نے اپنے مستقبل کا تعین خود کرنے کے جمہوری حق کے لیے بے شمار قربانیاں دی ۔ آج کے دن میں ریاستی دہشت گردی اور جبر کے سامنے کشمیری عوام کے عزم و استقلال کو زبردست خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔صدر نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سنگین ہے ۔ بھارت کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کر رہا ہے اور انہیں شدید ریاستی جبر اور تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام خوف و ہراس کے ماحول میں رہ رہے ہیں اور کشمیری عوام کے حقیقی نمائندے مقید ہیں۔ بھارتی سیکورٹی فورسز سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو بے دردی سے نشانہ بنانے کے لیے طاقت کا بے جا استعمال کر رہی ہیں۔ میڈیا کو جبر کے ذریعے خاموش کیا جا رہا ہے۔ تاہم ، کسی بھی قسم کا ظلم کشمیریوں کے عزم کو متزلزل اور ان کی جائز جدوجہد کو کمزور نہیں کر سکتا۔آصف علی زرداری نے کہاکہ یہ دن عالمی برادری کو مظلوم کشمیری عوام کی جانب اس کی ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے۔ اقوام متحدہ کشمیریوں سے 77 سال قبل کیے گئے وعدوں کا احترام کرے اور ان کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت کرے۔پاکستان ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہے گا۔ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق ِخودارادیت کی خاطر ان کی منصفانہ جدوجہد کے لیے اپنی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے، ووزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پراپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام ہر سال یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں تاکہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ اور جائز جدوجہد کی مستقل حمایت کی تجدید کی جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ حق خود ارادیت بین الاقوامی قانون کا ایک بنیادی اصول ہے۔ ہر سال، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایک قرارداد منظور کرتی ہے جس میں لوگوں کو اپنی تقدیر خود طے کرنے کے قانونی حق پر زور دیا جاتا ہے۔ افسوس کہ کشمیری عوام گزشتہ 78 سال گزرنے کے باوجود اس ناقابل تنسیخ حق کو استعمال نہیں کر سکے۔انہوں نے کہاکہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط، مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) دنیا کے سب سے بڑے قابض فوجی علاقوں میں سے ایک ہے۔ کشمیری خوف اور دہشت کے ماحول میں جی رہے ہیں۔ سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو طویل حراست میں رکھا جا رہا ہے اور ان کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں۔ کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ان جابرانہ اقدامات کا مقصد اختلاف رائے کو کچلنا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ بھارت، مقبوضہ کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے غیر قانونی اقدامات کر رہا ہے۔ 5 اگست, 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد، بھارت کی کوششوں کا مقصد بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادی اور سیاسی ماحول کو تبدیل کرنا ہے تاکہ کشمیری اپنی ہی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل ہو جائیں- انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی حالیہ پیش رفت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ دیرینہ تنازعات کو مزید طول نہیں دیا جانا چاہیے۔ مقامی لوگوں کی حقیقی امنگوں کو دبا کر دیرپا امن حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے مفاد میں عالمی برادری کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کو آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دے۔وزیراعظم نے کہاکہ میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ ہماری خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون رہے گا ۔ پاکستان کشمیری عوام کے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، حق خودارادیت کے حصول تک ان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر بہادر کشمیری عوام کے عزم اور حوصلے کو سلام پیش کرتا ہوں، جو اپنے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد میں لاتعداد قربانیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کشمیری عوام کے حق سیاسی حمایت جاری انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی خودارادیت کے حق خودارادیت انہوں نے کہا اور سیاسی کے حصول اور ان رہا ہے رہے گا کے لیے
پڑھیں:
سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفعہ370 اور 35A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، حقوق، وسائل اور میڈیا کی آزادی چھین لی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کے ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کئے گئے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ویسا ہی رہے جیسا 04 اگست 2019ء کو تھا۔ ذرائع کے مطابق سرینگر میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سول سوسائٹی کے ارکان نے ایک اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اگست 2019ء کے بعد بی جے پی حکومت کی طرف سے کئے گئے ظالمانہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ بی جے پی، آر ایس ایس کی حکومت نے ڈومیسائل قانون میں ترمیم کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر دیا ہے جس کا مقصد جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے ترمیم شدہ قوانین کے تحت جاری کی گئی نام نہاد ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر باہر کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہری کے طور پر کبھی قبول نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفعہ370 اور 35A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، حقوق، وسائل اور میڈیا کی آزادی چھین لی ہیں۔ سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ 05 اگست 2019ء سے پہلے کشمیری خواتین کے شوہروں کو جو علاقے سے باہر شادی کر چکی ہوں، انہیں علاقے میں جائیداد خریدنے یا مقبوضہ جموں و کشمیر میں نوکریوں کے لیے درخواست دینے کا کوئی حق نہیں تھا، جبکہ اب ڈومیسائل ایکٹ میں ترمیم کے بعد انہیں تمام حقوق حاصل ہیں۔ بھارتی حکومت نے تحصیلداروں کو شریک حیات کو ایسے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا ہے، جبکہ ڈپٹی کمشنر اس کے لیے اپیلٹ اتھارٹی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء کے رولز 2020ء کے مطابق تمام مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ ہولڈرز اور مقبوضہ علاقے سے باہر رہنے والے ان کے بچوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے۔
سول سوسائٹی کے ارکان نے بھارتی سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ بی جے پی حکومت پر دبائو ڈالیں کہ وہ دفعہ370 اور35/A کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے آئینی حقوق بحال کرے۔ انہوں نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند تمام حریت رہنمائوں، کارکنوں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ سول سوسائٹی کے اراکین نے امریکہ، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی سمیت بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ جنوب ایشیائی خطے کے امن، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔