Express News:
2025-11-03@06:23:21 GMT

کسٹم نے 97 کروڑ روپے کی ٹیکس و ڈیوٹی چوری پکڑ لی، مقدمہ درج

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

کراچی:

کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساؤتھ نے ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کے تحت 97کروڑ روپے مالیت کی ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کے ایک اور بڑے فراڈ کو بے نقاب کرتے ہوئے دو صنعتی یونٹس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

ڈائریکٹر پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساؤتھ شیراز احمد نے موصولہ خفیہ اطلاع پر میسرز ایم ڈی انڈسٹریز اور میسرز دینار انڈسٹریز کیخلاف تحقیقات کا آغاز کیا۔

تحقیقات کے دوران دونوں کمپنیاں ایکسپورٹ فیسیلٹیشن اسکیم کے غلط استعمال میں ملوث پائی گئیں۔ تحقیقات کے دوران کمپنیوں کے برآمدی طریقہ کار نے اس وقت شکوک و شبہات کو جنم دیا جب مذکورہ کمپنی کی جنوری 2025 میں ماہانہ درآمدات اچانک ایک کنٹینر سے بڑھ کر 47 کنٹینرز تک پہنچ گئی اور کمپنی کے مکمل معائنے سے انوینٹری میں تضادات بھی سامنے آئے۔ 

کمپنیوں کی جانب سے ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد ہونے والے ایک ہزار 550 میٹرک ٹن لیڈانگٹس میں سے صرف 111 میٹرک ٹن برآمد کیے گئے، اس طرح سے ای ایف ایس کے تحت درآمد ہونے والے باقی ماندہ خام مال کو مقامی مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کیا گیا۔ 

بعد از کلیئرنس آڈٹ کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ درآمد ہونے والے 2 ہزار 751 میٹرک ٹن خام مال میں سے صرف 307 میٹرک ٹن کے ذخائر کمپنی کے گودام میں موجود پائے گئے، تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک کمپنی اپنے برانڈ سے سیسے کی انگوٹھیاں تیار کررہی تھی، جسے بعدازاں دوسری کمپنیوں کے نام سے برآمد کیا گیا۔

تحقیقات کے دوران اس امر کی نشاندہی ہوئی کہ ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد ہونے والے خام مال کی مجموعی مالیت ایک ارب 60 کروڑ روپے ہے جبکہ غائب ہوئے سامان کی مالیت 87 کروڑ 30 لاکھ روپے ہے۔ 

اس طرح سے مذکورہ کمپنیوں نے مجموعی طور پر 97 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کی۔

دونوں کمپنیوں کے این ٹی این اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبرز ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کی فہرست میں معطل پائے گئے۔ جس پر کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساؤتھ نے مقدمہ درج کرکے جعلی برآمدات کی تحقیقات کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: درا مد ہونے والے تحقیقات کے اسکیم کے کے دوران میٹرک ٹن کے تحت

پڑھیں:

این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام

نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کا کیس نیا موڑ اختیار کر گیا ہے۔

ڈی ایس پی لیگل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی اور انکوائری کی وجہ سے خود روپوش تھے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کیس کا مقدمہ درج ہوچکا ہے اور گرفتاری بھی ہو چکی۔

این سی سی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی بازیابی کی درخواست دائر کرنے والی ان کی اہلیہ بھی لاپتہ ہو گئيں

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی اے) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی بازیابی کی درخواست دائر کرنے والی اِن کی اہلیہ بھی لاپتہ ہو گئيں۔

قبل ازیں دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کو 15 روز غائب رکھا گیا۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور میں پیش کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا، اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی ہے۔

عدالت نے لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

واضح رہے کہ مغوی افسر، این سی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو 14 اکتوبر کو اپارٹمنٹ کی پارکنگ سے اغواء کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں 3 کروڑ کی منشیات برآمد، خاتون سمیت 3 ملزمان گرفتار
  • بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • سمارٹ میٹرز لگوانے والوں کے لئے نئی پریشانی کھڑی
  •   ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا
  • پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
  • ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
  • شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟
  • امریکہ کی روسی تیل پر پابندیاں، پاکستان میں قیمتیں کیا ہونگی؟