نامعلوم افراد کی فائرنگ ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ محمد قاسم جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کوئٹہ (نیوزڈیسک)نامعلوم افراد کی جیل روڈ پر فائرنگ ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد قاسم موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، مقتول اپنی گاڑی میں جیل سے گھر جا رہے تھے۔پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی
پولیس کے مطابق منگل کی شب ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ حاجی محمد قاسم رئیسانی جیل سے اپنی گاڑی میں گھر کی طرف روانہ ہوئے جیل روڈ پر مرک مارکر فیکٹری کے قریب اسپیڈ بریکر پر جونہی گاڑی آہستہ ہوئی تو نامعلوم مُسلح ملزمان نے ان پر پستول سے فائرنگ کردی۔
جس کے نتیجے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ شدید زخمی ہوگئے تاہم ڈپٹی سپرنٹیڈنٹ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئے۔ملزمان واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ پولیس نے پورے علاقے کی ناکہ بندی کرتے ہوئے حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی۔
پولیس کے مطابق مقتول کے سر اور چہرے پر گولیاں لگیں جس سے ان کی موت واقع ہوئی، واقعہ 7 بج کر 20 منٹ پر پیش آیا تھا۔میت قانونی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئی جبکہ سول لائن پولیس تھانہ اس حوالے سے مزید کاروائی کر رہی ہے۔
پاسکو، پنجاب فوڈ اتھارٹی ، یوٹیلٹی سٹورز آف پاکستان سمیت متعدد سرکاری ادارے اربوں روپے کے مقروض نکلے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔