WE News:
2025-07-24@23:10:07 GMT

یوم یکجہتی کشمیر: تاریخ، سیاست اور عالمی ضمیر کا امتحان

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

یوم یکجہتی کشمیر: تاریخ، سیاست اور عالمی ضمیر کا امتحان

جب تاریخ کے اوراق پلٹے جاتے ہیں تو کچھ باب ایسے ہوتے ہیں جو خونِ دل سے لکھے گئے ہیں۔ وہ داستانیں جو صرف جغرافیائی سرحدوں کے جھگڑوں تک محدود نہیں بلکہ ایک پوری قوم کی اجتماعی یادداشت، دکھ، اور مزاحمت کا حصہ بن جاتی ہیں۔ کشمیر اور فلسطین دو ایسے المیے ہیں جو تاریخ کے صفحات پر ابھرتے رہے ہیں، مگر ان کے زخم آج بھی ہرے ہیں۔ ان خطوں کے باسی ایک ایسی جنگ لڑ رہے ہیں جو نہ صرف گولی اور بارود سے لڑی جا رہی ہے بلکہ عالمی ضمیر، انسانی حقوق اور بین الاقوامی انصاف کی سنگین آزمائش بھی ہے۔

کشمیر، جسے جنتِ ارضی کہا جاتا ہے، 7 دہائیوں سے مسلسل جل رہا ہے۔ 1947 کے بعد اس وادی میں جو آگ بھڑکی، وہ آج بھی سرد نہیں ہوئی۔ یہ مسئلہ محض زمین کا نہیں بلکہ ایک پوری قوم کی شناخت، اس کے بنیادی حقوق، اور اس کی آزادی کا ہے۔ پاکستان نے روزِ اوّل سے ہی اس جدوجہد میں کشمیری عوام کا ساتھ دیا، بین الاقوامی فورمز پر ان کے حق میں آواز بلند کی، مگر عالمی سیاست کے بے رحم اصولوں نے ہمیشہ طاقتور کو حق بجانب اور مظلوم کو موردِ الزام ٹھہرایا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

اقوام متحدہ کی قراردادیں، عالمی انسانی حقوق کے ضابطے اور بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلے سب کشمیری عوام کے حق میں ہیں، مگر عملی طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہوتی۔ بھارت کی پالیسی ہمیشہ یہی رہی ہے کہ طاقت اور جبر کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبایا جائے۔ ایک طرف بھارتی فوجی طاقت کا استعمال، کرفیو، اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں، تو دوسری طرف عالمی برادری کی خاموشی۔

یہی خاموشی فلسطین میں بھی دیکھی جا سکتی ہے، جہاں ایک پوری قوم کو اس کی سرزمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے، اس کے گھروں کو ملبے میں بدلا جا رہا ہے، اور معصوم بچوں کی چیخیں عالمی طاقتوں کے ایوانوں میں کہیں کھو جاتی ہیں۔ اسرائیلی قبضہ اور اس کی توسیع پسندانہ پالیسیاں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں، مگر دنیا کے انصاف پسند ممالک اس پر عملی قدم اٹھانے کے بجائے محض مذمتی بیانات دینے تک محدود رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک آزادی کشمیر کی حمایت: مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچوں میں وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف کے پوسٹرز آویزاں

بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل کو اور پیچیدہ کیے رکھا ہے۔ اسرائیل اور بھارت کے درمیان دفاعی معاہدے، عسکری تعلقات اور اسٹریٹجک شراکت داری اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ طاقتور ریاستیں اپنے مفادات کے لیے کسی بھی اصول کو پس پشت ڈال سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کو کشمیر میں ظلم کرنے کی کھلی چھوٹ حاصل ہے، جس طرح اسرائیل کو فلسطین میں۔

تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں جب بھی کسی قوم کو اس کے حق سے محروم کیا گیا، جب بھی کسی خطے میں طاقت کے نشے میں چور حکمرانوں نے انسانوں کو محکوم بنانے کی کوشش کی، تو وہاں ایک مزاحمت جنم لیتی ہے۔ کشمیر اور فلسطین کی تحریکِ آزادی صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ ایک نظریاتی، ثقافتی، اور انسانی بقا کی جنگ ہے۔ یہ وہ معرکہ ہے جس میں قلم اور بندوق، سوچ اور نظریہ، صبر اور قربانی سب ایک ساتھ چل رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا 74واں یوم جمہوریہ، مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ

کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ ایک اور پہلو سے بھی مماثلت رکھتا ہے، اور وہ ہے عالمی طاقتوں کا دوہرا معیار۔ جہاں مغرب جمہوریت، آزادی، اور انسانی حقوق کا چیمپیئن بنتا ہے، وہیں یہی اصول فلسطین اور کشمیر کے معاملے میں غائب نظر آتے ہیں۔ اگر عالمی انصاف واقعی غیرجانبدار ہوتا، اگر اقوام متحدہ واقعی آزاد ہوتی، تو آج کشمیر اور فلسطین کی صورتحال مختلف ہوتی۔

مگر تاریخ بتاتی ہے کہ آزادی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ صرف دشمن کا ظلم نہیں ہوتا، بلکہ اپنوں کی خاموشی اور عالمی برادری کی بے حسی بھی ہوتی ہے۔ یہ عالمی طاقتوں کی وہ مجرمانہ غفلت ہے جس نے ان تنازعات کو مزید الجھا دیا ہے۔ لیکن وقت یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ جبر کی تاریکی جتنی بھی گہری ہو، ایک دن سحر ضرور طلوع ہوتی ہے۔ کشمیر اور فلسطین کی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ وہاں کی سرزمین صرف خون ہی نہیں پیتی، بلکہ عزم، حوصلہ، اور قربانیوں کے بیج بھی اگاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حالات بہت کچھ کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر

آج جب ہم یوم یکجہتی کشمیر کے عنوان سے یکجہتی کے دعوے کرتے ہیں، تو یہ ضروری ہے کہ یہ دن محض رسمی تقریبات تک محدود نہ رہے۔ یہ یکجہتی محض الفاظ میں نہیں بلکہ عملی اقدامات میں بھی نظر آنی چاہیے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائی، اور فلسطینی عوام کی جدوجہد کو بھی سپورٹ کیا، مگر یہ آواز صرف حکومتی ایوانوں تک محدود نہیں رہنی چاہیے۔ عوامی سطح پر، سفارتی محاذ پر، اور بین الاقوامی میڈیا میں ان مظلوم قوموں کا مقدمہ مزید موثر انداز میں لڑنا ہوگا۔

یہ تاریخ کا وہ لمحہ ہے جب دنیا کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ طاقت کے اصول کو مانتی رہے گی یا واقعی انصاف کا پرچم بلند کرے گی۔ کشمیر اور فلسطین کی تحریکیں صرف مظلوموں کی نہیں، بلکہ ان تمام لوگوں کی جدوجہد کا استعارہ ہیں جو دنیا میں حقیقی آزادی، انصاف، اور برابری چاہتے ہیں۔ یہ تحریکیں یاد دلاتی ہیں کہ جب تک دنیا میں ایک بھی مظلوم چیخ رہا ہے، جب تک ایک بھی زمین غیر منصفانہ قبضے میں ہے، تب تک انسانیت کا ضمیر مکمل طور پر آزاد نہیں ہو سکتا۔

یہ جنگ زمین کی نہیں، نظریے کی ہے۔ اور تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ نظریے کبھی مٹائے نہیں جا سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل بھارتی تسلط جبر زیر قبضہ ظلم غیرقانونی فلسطین مقبوضہ کشمیر ہندوتوا ہندوستان یوم یکجہتی کشمیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل بھارتی تسلط فلسطین ہندوتوا ہندوستان یوم یکجہتی کشمیر کشمیر اور فلسطین کی یوم یکجہتی کشمیر بین الاقوامی نہیں بلکہ تک محدود ہیں جو رہا ہے اور اس

پڑھیں:

پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور

پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کرائی جائے، جب کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کا فوری اور منصفانہ حل نکالنا عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔

اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک 58 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری ان مظالم پر خاموشی ترک کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف اپنے خطے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہے، تاہم خطے میں امن کے لیے پاکستان کی یکطرفہ کوششیں کافی نہیں، تمام فریقین کو بامعنی مذاکرات کی طرف آنا ہوگا۔

نائب وزیراعظم نے جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ایک دیرینہ تنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ عالمی سطح پر متنازع تسلیم کیا گیا ہے اور اس کا حل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ نے بھی کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔

اسحاق ڈار نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان 65 سال پرانا اور انتہائی اہم ہے، لیکن بھارت نے غیرقانونی طور پر 240 ملین پاکستانیوں کا پانی روکنے کی بات کی ہے جو قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور اصولوں کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سلامتی کونسل کی جانب سے تنازعات کے پرامن حل سے متعلق قرارداد کی منظوری کو خوش آئند قرار دیا۔

اختتام پر اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا بھر میں انصاف اور امن کے نظام کو درپیش خطرات کی بڑی وجہ یہی ہے کہ کئی عالمی تنازعات دہائیوں سے حل طلب ہیں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسحاق ڈار اقوام متحدہ پاکستان غزہ جنگ بندی مسئلہ کشمیر وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • پاکستان مسئلہ فلسطین کیلئے اصولی موقف اور یکجہتی کے عزم کا اعادہ کرتا ہے، اسحاق ڈار
  • اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں، ملی یکجہتی کونسل
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ 
  • میرے اوررجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، کاشف ضمیر کا انکشاف
  • تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین
  • رجب بٹ کے مسائل کے ذمہ دار فہد مصطفیٰ ہیں، ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کا الزام
  • راولپنڈی میں ونٹیج کا عشق، ویسپا سائیڈ کار اور سنہ 70 کا موپیڈ
  • پائیدار ترقی محض خواب نہیں بلکہ بہتر مستقبل کا وعدہ ہے، گوتیرش
  • پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور