WE News:
2025-04-26@02:21:27 GMT

یوم یکجہتی کشمیر: تاریخ، سیاست اور عالمی ضمیر کا امتحان

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

یوم یکجہتی کشمیر: تاریخ، سیاست اور عالمی ضمیر کا امتحان

جب تاریخ کے اوراق پلٹے جاتے ہیں تو کچھ باب ایسے ہوتے ہیں جو خونِ دل سے لکھے گئے ہیں۔ وہ داستانیں جو صرف جغرافیائی سرحدوں کے جھگڑوں تک محدود نہیں بلکہ ایک پوری قوم کی اجتماعی یادداشت، دکھ، اور مزاحمت کا حصہ بن جاتی ہیں۔ کشمیر اور فلسطین دو ایسے المیے ہیں جو تاریخ کے صفحات پر ابھرتے رہے ہیں، مگر ان کے زخم آج بھی ہرے ہیں۔ ان خطوں کے باسی ایک ایسی جنگ لڑ رہے ہیں جو نہ صرف گولی اور بارود سے لڑی جا رہی ہے بلکہ عالمی ضمیر، انسانی حقوق اور بین الاقوامی انصاف کی سنگین آزمائش بھی ہے۔

کشمیر، جسے جنتِ ارضی کہا جاتا ہے، 7 دہائیوں سے مسلسل جل رہا ہے۔ 1947 کے بعد اس وادی میں جو آگ بھڑکی، وہ آج بھی سرد نہیں ہوئی۔ یہ مسئلہ محض زمین کا نہیں بلکہ ایک پوری قوم کی شناخت، اس کے بنیادی حقوق، اور اس کی آزادی کا ہے۔ پاکستان نے روزِ اوّل سے ہی اس جدوجہد میں کشمیری عوام کا ساتھ دیا، بین الاقوامی فورمز پر ان کے حق میں آواز بلند کی، مگر عالمی سیاست کے بے رحم اصولوں نے ہمیشہ طاقتور کو حق بجانب اور مظلوم کو موردِ الزام ٹھہرایا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

اقوام متحدہ کی قراردادیں، عالمی انسانی حقوق کے ضابطے اور بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلے سب کشمیری عوام کے حق میں ہیں، مگر عملی طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہوتی۔ بھارت کی پالیسی ہمیشہ یہی رہی ہے کہ طاقت اور جبر کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبایا جائے۔ ایک طرف بھارتی فوجی طاقت کا استعمال، کرفیو، اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں، تو دوسری طرف عالمی برادری کی خاموشی۔

یہی خاموشی فلسطین میں بھی دیکھی جا سکتی ہے، جہاں ایک پوری قوم کو اس کی سرزمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے، اس کے گھروں کو ملبے میں بدلا جا رہا ہے، اور معصوم بچوں کی چیخیں عالمی طاقتوں کے ایوانوں میں کہیں کھو جاتی ہیں۔ اسرائیلی قبضہ اور اس کی توسیع پسندانہ پالیسیاں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں، مگر دنیا کے انصاف پسند ممالک اس پر عملی قدم اٹھانے کے بجائے محض مذمتی بیانات دینے تک محدود رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک آزادی کشمیر کی حمایت: مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچوں میں وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف کے پوسٹرز آویزاں

بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل کو اور پیچیدہ کیے رکھا ہے۔ اسرائیل اور بھارت کے درمیان دفاعی معاہدے، عسکری تعلقات اور اسٹریٹجک شراکت داری اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ طاقتور ریاستیں اپنے مفادات کے لیے کسی بھی اصول کو پس پشت ڈال سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کو کشمیر میں ظلم کرنے کی کھلی چھوٹ حاصل ہے، جس طرح اسرائیل کو فلسطین میں۔

تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں جب بھی کسی قوم کو اس کے حق سے محروم کیا گیا، جب بھی کسی خطے میں طاقت کے نشے میں چور حکمرانوں نے انسانوں کو محکوم بنانے کی کوشش کی، تو وہاں ایک مزاحمت جنم لیتی ہے۔ کشمیر اور فلسطین کی تحریکِ آزادی صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ ایک نظریاتی، ثقافتی، اور انسانی بقا کی جنگ ہے۔ یہ وہ معرکہ ہے جس میں قلم اور بندوق، سوچ اور نظریہ، صبر اور قربانی سب ایک ساتھ چل رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا 74واں یوم جمہوریہ، مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ

کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ ایک اور پہلو سے بھی مماثلت رکھتا ہے، اور وہ ہے عالمی طاقتوں کا دوہرا معیار۔ جہاں مغرب جمہوریت، آزادی، اور انسانی حقوق کا چیمپیئن بنتا ہے، وہیں یہی اصول فلسطین اور کشمیر کے معاملے میں غائب نظر آتے ہیں۔ اگر عالمی انصاف واقعی غیرجانبدار ہوتا، اگر اقوام متحدہ واقعی آزاد ہوتی، تو آج کشمیر اور فلسطین کی صورتحال مختلف ہوتی۔

مگر تاریخ بتاتی ہے کہ آزادی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ صرف دشمن کا ظلم نہیں ہوتا، بلکہ اپنوں کی خاموشی اور عالمی برادری کی بے حسی بھی ہوتی ہے۔ یہ عالمی طاقتوں کی وہ مجرمانہ غفلت ہے جس نے ان تنازعات کو مزید الجھا دیا ہے۔ لیکن وقت یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ جبر کی تاریکی جتنی بھی گہری ہو، ایک دن سحر ضرور طلوع ہوتی ہے۔ کشمیر اور فلسطین کی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ وہاں کی سرزمین صرف خون ہی نہیں پیتی، بلکہ عزم، حوصلہ، اور قربانیوں کے بیج بھی اگاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حالات بہت کچھ کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر

آج جب ہم یوم یکجہتی کشمیر کے عنوان سے یکجہتی کے دعوے کرتے ہیں، تو یہ ضروری ہے کہ یہ دن محض رسمی تقریبات تک محدود نہ رہے۔ یہ یکجہتی محض الفاظ میں نہیں بلکہ عملی اقدامات میں بھی نظر آنی چاہیے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائی، اور فلسطینی عوام کی جدوجہد کو بھی سپورٹ کیا، مگر یہ آواز صرف حکومتی ایوانوں تک محدود نہیں رہنی چاہیے۔ عوامی سطح پر، سفارتی محاذ پر، اور بین الاقوامی میڈیا میں ان مظلوم قوموں کا مقدمہ مزید موثر انداز میں لڑنا ہوگا۔

یہ تاریخ کا وہ لمحہ ہے جب دنیا کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ طاقت کے اصول کو مانتی رہے گی یا واقعی انصاف کا پرچم بلند کرے گی۔ کشمیر اور فلسطین کی تحریکیں صرف مظلوموں کی نہیں، بلکہ ان تمام لوگوں کی جدوجہد کا استعارہ ہیں جو دنیا میں حقیقی آزادی، انصاف، اور برابری چاہتے ہیں۔ یہ تحریکیں یاد دلاتی ہیں کہ جب تک دنیا میں ایک بھی مظلوم چیخ رہا ہے، جب تک ایک بھی زمین غیر منصفانہ قبضے میں ہے، تب تک انسانیت کا ضمیر مکمل طور پر آزاد نہیں ہو سکتا۔

یہ جنگ زمین کی نہیں، نظریے کی ہے۔ اور تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ نظریے کبھی مٹائے نہیں جا سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل بھارتی تسلط جبر زیر قبضہ ظلم غیرقانونی فلسطین مقبوضہ کشمیر ہندوتوا ہندوستان یوم یکجہتی کشمیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل بھارتی تسلط فلسطین ہندوتوا ہندوستان یوم یکجہتی کشمیر کشمیر اور فلسطین کی یوم یکجہتی کشمیر بین الاقوامی نہیں بلکہ تک محدود ہیں جو رہا ہے اور اس

پڑھیں:

کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے اپنی حکومتی ایما پر ایک مرتبہ پھر کھیل میں پھر سیاست لے آیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ وادی کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگرد حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے حکومتی دباؤ پر پاکستان سے کسی بھی قسم کی کرکٹ کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعہ اور موجودہ سفارتی تعلقات کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کسی بھی سطح پر کرکٹ میچز منعقد نہیں کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: پہلگام واقعے پر پاکستان کا بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ

بورڈ ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی مسائل کے سبب پاکستان کیساتھ کسی بھی قسم کی کرکٹ نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی ایونٹس میں بھی پاک بھارت میچز پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ بھارت پاکستان کو "درزی" کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے گا

گزشتہ روز بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ وادی کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگرد حملہ ہوا جس میں 26 سیاحوں کو ہلاک کردیا گیا تھا، واقعہ کی تحقیقات کیے بغیر ہندوستان نے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرادیا اور بورڈ نے حکومتی ایما پر کرکٹ کھیلنے سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کی جرسی پر 'پاکستان'، بورڈ نے اعتراض اٹھادیا

دوسری جانب بھارتی بورڈ کے بیان کے بعد ایشیاکپ اور چیمپئینز ٹرافی جیسے ٹورنامنٹس پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

ادھر بھارتی بورڈ کے یکطرفہ اقدامات پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی طرف سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: جرسی تنازع کے بعد بھارت کا نیا واویلا، روہت پاکستان نہیں جائیں گے

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2012 میں آخری بار ون ڈے سیریز کھیلی گئی تھی جس کے بعد سے دونوں ٹیمیں محض آئی سی سی ایونٹس میں ایک دوسرے کے مدمقابل آتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین سے دکھائوے کی محبت
  • ​​​​​​​امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر جمعة المبارک اسرائیل، بھارت کے خلاف یوم مذمت کے طور پر منایا گیا
  • وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک ذاتی اپیل
  • بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
  • فلسطین اور کشمیر او آئی سی کے ایجنڈے میں سرِفہرست ہیں، یوسف ایم الدوبی
  • کرکٹ میں بھی سیاست، پہلگام حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
  • شادی میں فائرنگ؛ فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری  کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق
  • پیر پگارا کا فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار، حر جماعت کو دفاع کیلئے تیار رہنے کا حکم
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا