نیتن یاہو کا نفرت آمیز اقدام؛ ٹرمپ کو پیجر تحفے میں دیکر حزب اللہ پر حملے کی یاد تازہ کی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
نیتن یاہو کا نفرت آمیز اقدام؛ ٹرمپ کو پیجر تحفے میں دیکر حزب اللہ پر حملے کی یاد تازہ کی WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
نیویارک (سب نیوز )اسرائیل نے حزب اللہ کے پیجرزمیں دھماکا خیز مواد رکھا جو پھٹنے سے درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو دورے پر امریکا پہنچے ہیں جہاں انھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی اور صدر بننے پر مبارک باد دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو دو پیجرز تحفے میں دیئے ہیں ان میں سے ایک سنہری پیجر اور دوسرا عام پیجر ہے۔
نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تحفہ دینے کے لیے پیجر کا انتخاب کیا کیوں کہ ایسے ہی پیجرز میں بارودی مواد بھر کر لبنان بھیجے گئے تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کا شکریہ ادا کیا اور اس تحفے کو پسند کرتے ہوئے اسرائیل کے حزب اللہ کے خلاف پیجر دھماکے کے طریقہ کار کی تعریف کی۔ یاد رہے کہ چند ماہ قبل حزب اللہ نے پیجرز کی لاٹ ایک کمپنی سے منگوائی تھی جس میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں نے بارودی مواد بھر دیا تھا۔
اسرائیل کی منصوبہ بندی کے عین مطابق لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال یہ پیجرز ایک ساتھ دھماکے سے پھٹ گئے جس میں 12 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔ان دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ میں بھی حزب اللہ کے جنگجووں کے زیر استعال واکی ٹاکی سیٹس اور موبائل فونز میں دھماکے ہوئے تھے۔واکی ٹاکی اور موبائل دھماکوں میں بھی مزید 25 افراد جاں بحق اور 608 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ حزب اللہ نے واکی ٹاکی اور موبائل فون دھماکوں کی ذمہ داری بھی اسرائیل پر عائد کی تھی جس کی اسرائیل نے تردید نہیں کی تھی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو حزب اللہ ٹرمپ کو
پڑھیں:
جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔
ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔
تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔
اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔
ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔
عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔
اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔