ڈاکٹر اقبال چوہدری یو او ایل کی چیئر کے اعزازی ڈائریکٹر مقرر
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کراچی:
یونیورسٹی آف لاہور (یو او ایل) نے ایم اے رؤف چیئر لیبارٹری قائم کردی ہے جو سائنسی تحقیق اور اختراع کو آگے بڑھانے میں ایک اہم سنگ میل ہے اور یو او ایل کے بورڈ آف گورنرز نے مسلم دنیا کے معروف اور سب سے بڑے ایوارڈ "مصطفی(ص) ایوارڈ" ہافتہ ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کو بائیو آرگینک اور نیچرل پروڈکٹس کیمسٹری کے شعبے میں ان کی غیر معمولی خدمت کے اعتراف میں پہلا چیئر ہولڈر مقرر کیا ہے۔
لیبارٹری کا افتتاح معروف چینی سائنسدان اور ماہر تعلیم پروفیسر ژاؤ یوفین نے ایک تقریب کے دوران کیا جس میں یو او ایل کے ریکٹر اور دیگر معززین نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری عالمی سطح پر تسلیم شدہ سائنسدان ہیں، جو COMSTECH (OIC کی سائنسی اور تکنیکی تعاون پر وزارتی سطح کی کمیٹی) کے کوآرڈینیٹر جنرل اور انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (ICCBS) میں ممتاز قومی پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
وہ ورلڈ اکیڈمی آف سائنسز (TWAS) کے نائب صدر (وسطی اور جنوبی ایشیا) سمیت نمایاں عہدوں پر فائز ہیں، اور روایتی میڈیسن ریسرچ کی ترجیحی ترتیب کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ماہر ہیں۔
پروفیسر چوہدری نے قدرتی مصنوعات کی کیمسٹری اور صلاحیت سازی کے اقدامات میں اہم کردار ادا کیا ہے، سیکڑوں محققین خصوصاً خواتین کو افریقی ایشیائی خطے میں تربیت دی ہے۔ ان کی کوششوں سے پاکستان، افریقہ، اور وسطی اور جنوبی ایشیا میں کئی تحقیقی مراکز قائم ہوئے۔
وہ متعدد باوقار قومی اور بین الاقوامی اعزازات کے وصول کنندہ ہیں، جن میں ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز، اور تمغہ امتیاز صدر پاکستان کی طرف سے دیا گیا، مصطفی (ص) انعام (جومسلم دنیا کے نوبیل انعام سے جانا جاتا ہے)، شیخ زید انٹرنیشنل ایوارڈ برائے روایتی طب، اور چینی حکومت کا دوستی ایوارڈ بھی وہ حاصل کرچکے ہیں۔
پروفیسر اقبال چوہدری کے پاس ایک متاثر کن تعلیمی پورٹ فولیو ہے، جس میں 1,370 سے زیادہ اشاعتیں ہیں، .
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقبال چوہدری یو او ایل
پڑھیں:
قومی زبان اپنا کر ترقی کی جاسکتی ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ انگریزی پڑھ کر نہیں قومی زبان اپنا کر ترقی کی جاسکتی ہے۔
اسلام آباد میں احسن اقبال کی زیرصدارت سول سروسز اصلاحات کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 1973ء کا قانون جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں سول سروسز کے حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے، سول سروسز کو ایلیٹ کلاس کا ادارہ بنایا گیا ہے، عام شہری کےلیے دروازے بند ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چینی اور ترک اپنی زبانوں پر فخر کرتے ہیں، ہمیں بھی قومی زبان کو اپنانا ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر انگریزی کامیابی کی ضمانت ہوتی تو پاکستان آج دنیا کی تیسری بڑی طاقت ہوتا، انگریزی پڑھ کر نہیں، قومی زبان اپنا کر ترقی کی جا سکتی ہے۔