پورٹ قاسم، سمندر میں خارج گندے پانی کی مانیٹرنگ میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
٭صنعتی زون اور ٹرمینلز سے آلودہ پانی صاف کیے بغیر سمندر میں خارج کیا جاتا ہے
٭کوئلے ، سیمنٹ اور کلنکر ٹرمینل پر مانیٹرنگ سسٹم نصب کرنے کی ہدایت نظرانداز
پورٹ قاسم اتھارٹی سیوریج اور صنعتوں سے سمندر میں خارج ہونے والے گندے پانی کی مانیٹرنگ کرنے میں ناکام ہو گئی، اعلیٰ حکام نے ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرنے کی سفارش کردی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی پر سمندر میں خارج ہونے والے پانی کے متعلق جولائی 2011کی ای ایس آئی اے اسٹڈی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ کوئلے ، سیمنٹ اور کلنکر ٹرمینل پر پورٹ قاسم اتھارٹی ایک مانیٹرنگ سسٹم نصب کرے تاکہ سمندر میں خارج ہونے والے صنعتی پانی، سیوریج اور سیڈیمنٹ کی کوالٹی کا پتا لگایا جا سکے ، پورٹ قاسم اتھارٹی کے کوئلے اور ایل این جی ٹرمینل کی ماحولیاتی جائزہ رپورٹ 2015-2019 میں انکشاف ہوا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ نے کوئلے ، سیمنٹ اور کلنکر ٹرمینل پر کوئی مانیٹرنگ سسٹم نصب کیا اور نہ ہی ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کروایا۔ افسران کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کے صنعتی زون اور ٹرمینلز سے آلودہ پانی صاف کئے بغیر سمندر میں خارج کیا جاتا ہے جس کے باعث سندھ کی کوسٹ لائن آلودہ ہو رہی ہے ، پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ کو اپریل 2020میں آگاہ کیا گیا لیکن انتظامیہ نے کوئی جواب نہیں دیا، جس پر اعلیٰ حکام نے ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کی تحریری درخواست کی لیکن ڈی اے سی کا اجلاس بھی طلب کیا نہ کوئی توجہ دی، اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ سمندر میں خارج ہونے والے صنعتی پانی اور سیوریج کو صاف کرنے کے لئے ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرنے کے لئے اقدامات کرے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی
ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے،زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا،ذرائع
پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔