ہیومن رائٹس واچ نے غزہ پر امریکی قبضے کی سازش کو مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
فلسطین میں ہیومن رائٹس واچ کے دفتر کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے غزہ پر امریکی اور صہیونی قبضے کی سازش کو مسترد کرتے ہوئے کیا ہے کہ فلسطینیوں کو جبری طور پر ان کے گھروں اور علاقوں سے بے دخل کرنا اخلاقی طور پر شرمناک فعل اور جنگی جرم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ہیومن رائٹس واچ نے غزہ پر امریکی قبضے اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی سازش کو مسترد کرتے ہوئے اسے شرمناک اور جنگی جرم قرار دیا ہے۔ فلسطین میں ہیومن رائٹس واچ کے دفتر کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے غزہ پر امریکی اور صہیونی قبضے کی سازش کو مسترد کرتے ہوئے کیا ہے کہ فلسطینیوں کو جبری طور پر ان کے گھروں اور علاقوں سے بے دخل کرنا اخلاقی طور پر شرمناک فعل اور جنگی جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پٹی پر امریکی ملکیت مسلط کرنے کا منصوبہ انسانی اور اخلاقی اقدار کی صریح خلاف ورزی کی نمائندگی کرتا ہے۔ تنظیم کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اس نے وضاحت کی ہے کہ امریکہ کی طرف سے اسرائیل کو ہتھیاروں اور فوجی امداد کی مسلسل فراہمی اسے پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف کی جانے والی سنگین خلاف ورزیوں میں شراکت دار بناتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی سازش کو مسترد نے غزہ پر امریکی
پڑھیں:
غزہ میں قحط کی المناک صورت حال لمحہ فکریہ ہے، حاجی حنیف طیب
ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ غزہ کی المناک صورت حال پر مسلم حکمران کا انتہائی غیر سنجیدہ رویہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، او آئی سی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ فلسطین میں قحط کی المناک صورت حال چوبیس گھنٹوں میں فاقہ کشی اور بھوک کے باعث چار بچوں سمیت 51 فلسطینیوں کی شہادت افسوس ناک، لمحہ فکریہ ہے ایک طرف تو اقوام متحدہ خبردار کررہا ہے کہ دس لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں، دو لاکھ نوے ہزار بھوک کے باعث موت کے قریب پہنچ چکے ہیں، دوسری جانب اقوام متحدہ اسرائیلی درندگی کو روکنے کے بجائے اُس کی پش پناہی کررہا ہے، اقوام متحدہ سے یہ سوال ہے کہ وہ اعدادوشمار تو جاری کررہا ہے، تشویش کا اظہار بھی کررہا ہے لیکن اُس سے اب تک ایسا کون ساعملی اقدام اٹھایا ہے؟ مارچ سے اب تک انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بھوک سے لوگ تڑپ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے خالی پیالے لے کر خوراک اور پانی کی تلاش میں پھر رہے ہیں تو دوسری جانب کچھ سپر طاقتیں خاموش تماشائی بنیں ہوئی ہے، کچھ سپر طاقتیں اسرائیل کو اسلحہ اور پیسہ فراہم کررہی ہے، اُن کا یہ رویہ فلسطینی عوام کے قتل میں بالواسطہ ذمہ دار ہے۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ کی المناک صورت حال پر مسلم حکمران کا انتہائی غیر سنجیدہ رویہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، او آئی سی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے اپیل کی کہ اُمت مسلمہ یکسو ہوکر مسئلہ فلسطین پر اپنی آواز بلند کریں اور عملی اقدامات کے لیے آگے بڑھے۔