ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے تجویز میں کچھ بھی غلط نہیں ہے. نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 فروری ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے خیال میں کچھ بھی غلط نہیں ہے انسانی حقوق کی تنظیموں نے ٹرمپ کی اس تجویز کی مذمت کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ علاقے میں رہنے والے فلسطینیوں کو مستقل طور پر بے گھر کیا جانا چاہیے جب کہ امریکا کی جانب سے غزہ پر قبضے کی تجویز بھی پیش کی گئی تھی.
(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے ”فاکس نیوز“ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نیتن یاہو نے واضح طور پر ٹرمپ کے اس خیال کے بارے میں بات نہیں کی کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا لیکن انہوں نے غزہ کے باشندوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے کے خیال کی حمایت کی. انہوں نے کہا کہ میرا مطلب ہے کہ اس میں غلط کیا ہے؟ وہ جا سکتے ہیں پھر واپس آ سکتے ہیں وہ منتقل ہو سکتے ہیں اور واپس آ سکتے ہیں لیکن آپ کو غزہ کی تعمیر نو کرنی ہوگی نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ٹرمپ نے غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے کے لیے امریکی فوجی بھیجنے کی تجویز دی ہے یا یہ کہ واشنگٹن تعمیر نو کی کوششوں کے لیے مالی اعانت فراہم کرے گا. انہوں نے کہا کہ یہ پہلا اچھا خیال ہے جو میں نے سنا ہے یہ ایک قابل ذکر خیال ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اسے واقعی آگے بڑھایا جانا چاہیے جانچا جانا چاہیے، پیروی کی جانی چاہیے اور اس پر عمل کیا جانا چاہیے کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ہر ایک کے لیے ایک مختلف مستقبل تخلیق کرے گا. واضح رہے کہ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد ٹرمپ نے بارہا یہ تجویز دی ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو مصر اور اردن جیسے علاقائی عرب ممالک کی طرف سے قبول کیا جانا چاہیے لیکن عرب ریاستوں اور فلسطینی راہنماﺅں دونوں نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے ٹرمپ کے اتحادیوں نے ان کی تجویز کا دفاع کیا لیکن بین الاقوامی مذمت کے بعد پیچھے ہٹ گئے. اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دورے کے دوران وائٹ ہاﺅس میں ایک پریس کانفرنس میں صدرٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور ہم یہاں تعمیراتی کام کریں گے ہم اس کے مالک ہوں گے وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ یہ خیال مخاصمانہ ارادے سے پیش نہیں کیا گیا تھا اور اسے ایک فراخ دلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تعمیر نو ان کی نگرانی کی ذمہ داری لینے کی پیشکش تھی بعد ازاں وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کارولن لیویٹ نے کہا کہ امریکہ اپنے اتحادی اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان 15 ماہ سے زائد عرصے کے تنازعے کے بعد غزہ کی تعمیر نو کے لیے مالی اعانت فراہم نہیں کرے گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینیوں کو جانا چاہیے نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے سکتے ہیں ٹرمپ کے غزہ کی کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) * غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے جمعرات 24 جولائی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ غزہ پٹی میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز کا جواب دے دیا ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات دو ہفتوں سے زائد عرصے سے تعطل کا شکار ہیں۔
(جاری ہے)
ثالثی کی کوششوں کے باوجود فریقین تاحال کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں، جس سے خطے میں جاری انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
غزہ پٹی میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینی شہری شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ 100 سے زائد بین الاقوامی امدادی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں ’’بڑے پیمانے پر بھوک‘‘ پھیل رہی ہے، جس سے ایک ممکنہ انسانی المیے کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز پر اپنا اور دیگر فلسطینی دھڑوں کا جواب ثالثوں کو پیش کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسے یہ جواب موصول ہو چکا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں اس امر کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ اسے حماس کا جواب موصول ہو گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا، ’’ فی الحال حماس کے جواب کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
‘‘دوحہ میں مذاکرات سے واقف فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس کے ردعمل میں امداد کے داخلے سے متعلق شقوں میں مجوزہ ترامیم، ان علاقوں کے نقشے جہاں سے اسرائیلی فوج کو واپس جانا چاہیے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں کے مطالبات شامل ہیں۔
گزشتہ 21 مہینوں کی لڑائی کے دوران دونوں جنگی فریق اپنے اپنے طویل المدتی موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، جو دو مرتبہ قلیل المدتی جنگ بندی کو دیرپا جنگ بندی میں بدل دینےکی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔
دوحہ میں بالواسطہ بات چیت چھ جولائی کو ایک جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس کے بعد اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی بھی عمل میں آنا تھی۔
اکتوبر 2023ء میں حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 49 یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔ حماس کے اسرائیل میں حملے میں 1200 سے زائد افراد مارے گئے تھے اور اسی حملے کے فوری بعد غزہ کی جنگ کا آغاز ہوا تھا۔
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک