امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے لیے 3 ممکنہ ممالک کا انتخاب کیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ پر قبضے اور وہاں سے فلسطینیوں کو جبری طور پر بیدخل کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور آبائی سرزمین سے زبردستی نکال کر مراکش، صومالی لینڈ اور پنٹ لینڈ بھیجنا چاہتے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ صرف روایتی بیان نہیں بلکہ پہلے سے تیار کردہ منصوبہ ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ فلسطینی عارضی طور پر غزہ سے نکل جائیں تاکہ غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کا کام کیا جا سکے۔

دوسری جانب خود امریکی سیاست دانوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی اس پالیسی پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے اور اسے نسلی بنیادوں پر کیا گیا امتیازی سلوک قرار دیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے بھی ٹرمپ کے اس اقدام کو فلسیطینیوں کی نسل کشی کے مترادف قرار دیا ہے۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سے فلسطینیوں ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

جیفری ایپسٹین جنسی اسکینڈل میں ٹرمپ کا نام مزید واضح، اہم انکشافات سامنے آگئے

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل“ کی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مئی میں ایک بریفنگ کے دوران اٹارنی جنرل پام بونڈی نے آگاہ کیا کہ ان کا نام جنسی جرائم میں ملوث ارب پتی جیفری ایپسٹین کے حوالے سے امریکی محکمہ انصاف کی دستاویزات میں کئی بار آیا ہے۔ یہ اطلاع 7 جولائی کو محکمہ انصاف کی جانب سے ایپسٹین فائلز جاری نہ کرنے کے اعلان سے کئی ہفتے قبل دی گئی تھی۔

امریکی محکمہ انصاف نے بدھ کو ایک بیان میں تصدیق کی کہ پام بونڈی اور نائب اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش نے ”معمول کی بریفنگ“ کے دوران ٹرمپ سے ایپسٹین فائلز پر گفتگو کی، مگر بریفنگ کے وقت کی تصدیق نہیں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ ایپسٹین کی دستاویزات میں کئی دیگر بااثر شخصیات کے نام بھی شامل ہیں، تاہم یہ مواد غیر مصدقہ اور سنی سنائی باتوں پر مشتمل تھا، خاص طور پر اُن افراد کے بارے میں جو ماضی میں ایپسٹین کے ساتھ میل جول رکھتے تھے۔ اس میں ٹرمپ کا نام بھی شامل ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ان دستاویزات میں کسی کا نام آنا جرم کی نشاندہی نہیں کرتا۔

محکمہ انصاف کی جانب سے ایپسٹین فائلز جاری نہ کرنے کے فیصلے پر ٹرمپ کے حامیوں، خصوصاً MAGA گروہ، کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ دباؤ کے بعد، گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے بونڈی کو گرینڈ جیوری کی کارروائی کے ٹرانسکرپٹس کھولنے کی ہدایت دی، جن کا تعلق ایپسٹین اور اس کی ساتھی غزلین میکسویل کے خلاف وفاقی تحقیقات سے ہے۔

یاد رہے، ٹرمپ اور ایپسٹین کئی سال تک دوست رہے، تاہم 2019 میں ایپسٹین کی جیل میں مبینہ خودکشی سے پہلے ان کے تعلقات ختم ہو چکے تھے۔ ایپسٹین کے دیگر مشہور دوستوں میں برطانیہ کے پرنس اینڈریو بھی شامل تھے۔

اس معاملے پر جب ”سی این بی سی“ نے وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر اسٹیون چیونگ سے رابطہ کیا، تو اُنہوں نے کہا، ’صدر ٹرمپ نے ایپسٹین کو اپنے مار-اے-لاگو کلب سے نکال دیا تھا کیونکہ وہ غیر مناسب حرکتیں کر رہا تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’یہ سب جعلی خبریں ہیں، جو ڈیموکریٹس اور لبرل میڈیا کی جانب سے گھڑی جا رہی ہیں، جیسے روس گیٹ اسکینڈل، جس میں صدر ٹرمپ حق پر تھے۔‘

بدھ کو ایک مشترکہ بیان میں پام بونڈی اور ٹوڈ بلانش نے کہا کہ ’محکمہ انصاف اور ایف بی آئی نے ایپسٹین فائلز کا مکمل جائزہ لیا، اور 6 جولائی کے میمو میں طے کیا کہ ان میں ایسی کوئی چیز موجود نہیں جو مزید تحقیقات یا قانونی کارروائی کا تقاضا کرے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ گرینڈ جیوری کی کارروائی کو عوام کے سامنے لانے کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

ایک صحافی نے گزشتہ ہفتے ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا بونڈی نے انہیں بتایا تھا کہ اُن کا نام ان فائلز میں ہے؟ ٹرمپ نے جواب دیا: ’نہیں، ایسا کچھ نہیں بتایا گیا۔ ہمیں صرف مختصر بریفنگ دی گئی۔‘

ٹرمپ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ یہ ساری فائلیں ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جیمز کومی اور صدور اوباما و بائیڈن کی حکومتوں نے ”گھڑی“ تھیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے محکمہ انصاف نے مین ہٹن کی وفاقی پراسیکیوٹر مورین کومی کو برطرف کر دیا، جو جیمز کومی کی بیٹی ہیں اور ایپسٹین و میکسویل کے خلاف مقدمات کی نگرانی کر چکی ہیں۔

اسی دوران، وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا کہ 2003 میں ٹرمپ نے ایپسٹین کی 50ویں سالگرہ پر ایک فحش قسم کا خط لکھا تھا، جو ایپسٹین کی ساتھی میکسویل کی فرمائش پر بھیجا گیا۔ اس خط میں ایک برہنہ عورت کی تصویر اور ٹرمپ کے دستخط ”ڈونلڈ“ کی صورت میں اس کے جسم پر موجود تھے۔

ٹرمپ نے اس خط کو جعلی قرار دیتے ہوئے سختی سے تردید کی اور کہا: ’یہ میں نہیں ہوں۔ یہ سب من گھڑت ہے۔ میں نے کبھی کسی عورت کی تصویر نہیں بنائی۔‘

اس الزام کے بعد، ٹرمپ نے میڈیا ٹائیکون روپرٹ مرڈوک، نیوز کارپوریشن، اس کے سی ای او، ڈاؤ جونز اینڈ کمپنی اور متعلقہ صحافیوں پر کم از کم 10 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • جیفری ایپسٹین جنسی اسکینڈل میں ٹرمپ کا نام مزید واضح، اہم انکشافات سامنے آگئے
  • امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا میں اہم شخصیت سے ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کی مودی کو پھر چپیڑ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
  • مولانا طارق جمیل کی عمران خان سے متعلق وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی