ٹرمپ فلسطینیوں کو غزہ سے جبری بیدخل کرکے کن 3 ممالک میں بھیجیں گے؛ نام سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے لیے 3 ممکنہ ممالک کا انتخاب کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ پر قبضے اور وہاں سے فلسطینیوں کو جبری طور پر بیدخل کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور آبائی سرزمین سے زبردستی نکال کر مراکش، صومالی لینڈ اور پنٹ لینڈ بھیجنا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ صرف روایتی بیان نہیں بلکہ پہلے سے تیار کردہ منصوبہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ فلسطینی عارضی طور پر غزہ سے نکل جائیں تاکہ غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کا کام کیا جا سکے۔
دوسری جانب خود امریکی سیاست دانوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی اس پالیسی پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے اور اسے نسلی بنیادوں پر کیا گیا امتیازی سلوک قرار دیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے بھی ٹرمپ کے اس اقدام کو فلسیطینیوں کی نسل کشی کے مترادف قرار دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سے فلسطینیوں ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
ایران نے اپنے شہریوں سمیت 11 دیگر ممالک کے پر امریکا میں داخلہ بند ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا فیصلہ نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی، کونسے ممالک شامل؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا آنے کی پابندی عائد کردی گئی۔ ان کی اکثریت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے ہے۔
بیرون ملک ایرانیوں کے امور کے لیے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل علی رضا ہاشمی راجہ نے اس اقدام کو، جو 9 جون سے نافذ العمل ہوگا، امریکی پالیسی سازوں میں بالادستی اور نسل پرستانہ ذہنیت کے غلبے کی واضح علامت قرار دیا۔
انہوں نے وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ امریکی فیصلہ سازوں کی ایرانی اور مسلمان عوام کے خلاف گہری دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
امریکی پابندیوں کا اطلاق ایران کے علاوہ افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو-برازاویل، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر ہوگا جبکہ 7 دیگر ممالک کے مسافروں پر جزوی پابندی عائد کی گئی ہے۔
علی رضا ہاشمی نے کہا کہ یہ پالیسی بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور کروڑوں لوگوں کو صرف ان کی قومیت یا مذہب کی بنیاد پر سفر کرنے کے حق سے محروم کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: امارات کا لبنان کے لیے اپنے شہریوں پر عائد سفری پابندی ختم کرنے کا اعلان، وزیر اعظم نواف سلام کا اظہار تشکر
یاد رہے کہ ایران اور امریکا نے سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے فوراً بعد سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور اس کے بعد سے ان کے تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
12 مالک 12 ممالک پر امریکا سفر کی پابندی امریکا ایران ایران پر سفری پابندی