حکومت کا آئندہ مالی سال آئل اینڈ گیس سیکٹر میں 4 منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال آئل اینڈ گیس سیکٹر میں 4 منصوبے اور ملک میں بلیو ایل پی جی منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔دستاویز کے مطابق منصوبے کیلیے آئندہ مالی سال ایک ارب روپے سے زائد روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے ترقیاتی بجٹ کی ابتدائی تجاویز تیار کر لیں۔آئندہ مالی سال آئل اینڈ گیس سیکٹر کے 9 منصوبوں کیلیے 8 ارب 41 کروڑ روپے اور سندھ میں گیس فیلڈ کے 5 کلو میٹر کے علاقے میں گیس فراہمی کیلیے 2 ارب 67 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔دستاویز میں بتایا گیا کہ جیالوجیکل ہیریٹیج کے تحفظ کیلیے جیو پارکس قائم کرنے اور اس کیلیے 17 کروڑ 39 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔گیس اسٹوریج کے قیام کیلیے ایک ارب 71 کروڑ روپے سے زائد، 5 جاری منصوبوں کیلیے 3 ارب 89 کروڑ روپے رکھنے اور 4 نئے منصوبوں کیلیے 4 ارب 51 کروڑ 81 لاکھ روپے کی تجویز ہے۔6 فروری 2025 کو خبر سامنے آئی تھی کہ وفاقی سرکاری ملازمین کے نئے مالی سال کے بجٹ تخمینوں پر کام کے اگلے مرحلے کی تیاری شروع کر دی گئی۔آسامیوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ڈیڈ لائن کل ختم ہو جائے گی، وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے آسامیوں کی تفصیلات 6 فروری تک مانگی ہیں۔دستاویز میں کہا گیا تھا کہ وزارت خزانہ نے منظور شدہ، پر اور خالی آسامیوں کی تفصیلات مانگی ہیں، اس حوالے سے وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کو ہدایات جاری کی تھیں۔دستاویز میں کہا گیا تھا کہ تمام غیرضروری آسامیاں ختم اور نئی آسامیوں کی تخلیق پر پابندی کا فیصلہ ہوا ہے ، کسی بھی وزارت، ڈویژن یا محکمے میں نئی آسامیوں کی اجازت نہیں ہوگی۔نئی آسامیوں کی تخلیق وزارت خزانہ کی پیشگی منظوری سے مشروط ہوگی اور 3 سال سے زائد عرصے سے خالی تمام آسامیوں کی نشاندہی اور ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئندہ مالی سال کی تجویز ہے آسامیوں کی کروڑ روپے
پڑھیں:
حکومت کی اوگرا اور کمپنیوں کو گیس کنکشنز کی پروسیسنگ فوری شروع کرنے کی ہدایت
ویب ڈیسک: حکومت نے گیس کی یوٹیلیٹیز اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ہدایت کی ہے کہ وہ صارفین کیلئے آر ایل این جی پر مبنی ماہانہ ٹیرف پر نئی گیس کنکشنز کی پروسیسنگ فوراً شروع کریں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارتِ توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے اوگرا اور 2 گیس کمپنیوں، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کو ایک نوٹیفکیشن میں بتایا کہ وفاقی کابینہ نے 10 ستمبر کے اجلاس میں نئے کنکشنز پر عائد پابندی میں نرمی کر دی ہے، اور ہدایت کی ہے کہ ’نئے صارفین کو آر ایل این جی کسی بھی سبسڈی والے نرخ پر فراہم نہیں کی جائے گی‘۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
فیصلے کے تحت سوئی کمپنیاں اوگرا کے مقررہ اور نوٹیفائی شدہ ماہانہ آر ایل این جی ٹیرف پر تمام درخواستوں کو کنکشن کیلئے پروسیس کرنے کی مجاز ہوں گی، پیٹرولیم ڈویژن نے مزید کہا کہ کابینہ نے آر ایل این جی کنکشنز کیلئے ایک فریم ورک کی بھی منظوری دے دی ہے۔
منظور شدہ فریم ورک کے تحت آر ایل این جی پر مبنی گھریلو کنکشنز کا سالانہ ہدف اوگرا مقرر کرے گا، جو کہ آر ایل این جی کی دستیابی اور سوئی کمپنیوں کی پروسیسنگ کی صلاحیت پر مبنی ہوگا۔
ٹریفک قوانین سخت، گاڑیاں وموٹرسائیکلیں نیلام ہوں گی
وہ صارفین جنہوں نے پہلے ہی کنکشن فیس، ڈیمانڈ نوٹ یا انڈسٹریل فیس مقامی گیس کنکشن کے لیے ادا کر رکھی ہے، انہیں ترجیح دی جائے گی، تاہم انہیں سیکیورٹی کا فرق ادا کرنا ہوگا اور خصوصی آر ایل این جی سپلائی معاہدے پر دستخط کرنے ہوں گے۔
مزید کہا گیا کہ تمام ایسی درخواستوں کی میرٹ لسٹ سیکیورٹی یا ڈیمانڈ نوٹ فیس کی ادائیگی کی تاریخ سے بنائی جائے گی۔
ایک کنکشن کی فیس 40 ہزار سے 50 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، اوگرا وقتاً فوقتاً سیکیورٹی ڈپازٹ اور کنکشن فیس کا تعین کرے گا، سالانہ کوٹے کا 50 فیصد تک حصہ ارجنٹ فیس پر کنکشنز کے لیے مختص ہوگا، جو فیس جمع کرانے کے 3 ماہ کے اندر فراہم کیے جائیں گے۔
نو مئی میں سزا یافتہ احمد خان بھچراوراحمدچٹھہ کی نااہلی کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل،جواب طلب
پرانے مقامی گیس کنکشنز کی میرٹ لسٹ کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے اور صرف آر ایل این جی کے لیے نئی میرٹ لسٹ بنائی جائے گی۔
سوئی کمپنیاں اب مقامی گیس کے نئے کنکشنز کی درخواستیں قبول نہیں کریں گی، صرف آر ایل این جی کی درخواستیں لی جائیں گی، ایک سال سے زیادہ عرصہ سے منقطع شدہ صارفین کو دوبارہ کنکشن ملنے پر آر ایل این جی پر منتقل کر دیا جائے گا، موجودہ مقامی گیس کنکشنز کو بدستور حکومتی منظور شدہ ٹیرف پر ہی بل بھیجا جائے گا۔
لاہور میں 10کلوگرام آٹے کا تھیلا کتنے کا ہوگیا؟
اوگرا کے نوٹیفائی شدہ موجودہ ٹیرف کے مطابق نئے صارفین کو آر ایل این جی 4 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو (بشمول سیلز ٹیکس) پر فراہم کی جائے گی، جو ہر ماہ تبدیل ہوگی، اس کے مقابلے میں گھریلو صارفین کے لیے اوسط مقامی گیس ریٹ تقریباً 2 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
پہلا سالانہ ہدف ایک لاکھ 20 ہزار کنکشنز کا رکھا گیا ہے، ڈھائی لاکھ صارفین ایسے ہیں جنہوں نے پہلے فیس ادا کر رکھی تھی لیکن پابندی کی وجہ سے کنکشن نہیں مل سکے، انہیں نیا حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ عدالت نہیں جائیں گے اور نئی فیس ادا کریں گے۔
ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
پابندی سے قبل صارفین 25 ہزار روپے ادا کر کے ترجیحی بنیاد پر کنکشن حاصل کر سکتے تھے، جبکہ عام فیس 5 ہزار سے ساڑھے 7 ہزار روپے تھی۔
فی الحال، 35 لاکھ سے زائد نئی کنکشنز کی درخواستیں سوئی کمپنیوں کے پاس التوا میں ہیں۔
نئے کنکشنز سے اگرچہ کمپنیوں کو بنیادی ڈھانچے پر ریٹرن کا موقع ملتا ہے، لیکن اس سے گیس کے نقصانات بڑھتے ہیں، ریکوریز کم ہوتی ہیں اور سردیوں میں قلت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
اس وقت لاہور میں ایس این جی پی ایل سردیوں سے پہلے ہی گیس کی راشننگ کر رہا ہے اور گھریلو صارفین کو دن میں صرف 6 سے 9 گھنٹے گیس فراہم کی جا رہی ہے۔
گیس کنکشنز پر پابندی 2009 میں لگائی گئی تھی، جو 6 سال بعد جزوی طور پر ہٹائی گئی، اور 2022 میں دوبارہ نافذ کر دی گئی تھی۔
اب نئی کنکشن فیس 40 ہزار سے 50 ہزار روپے ہوگی اور صارفین کو اوگرا کے مقررہ آر ایل این جی نرخ پر بل بھیجا جائے گا، جو اس وقت تقریباً 3 ہزار 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، سیلز ٹیکس سمیت یہ قیمت 4000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے زیادہ ہو جاتی ہے۔