8 فروری کو احتجاج کی کال: حکومت کا پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے 8 فروری کوعام انتخابات کے انعقاد کے ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ’یوم سیاہ‘ اور ’احتجاج‘ کی کال پر پارٹی کی مقامی قیادت اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کی زیر صدارت اسلام آباد پولیس کے سینیئر افسران کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں 8 فروری کو وفاقی دارالحکومت میں پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج سے قبل پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے سینیئرافسران کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔
متحرک پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماؤں کی فہرستیں تیاررپورٹ کے مطابق ایک سینیئر پولیس افسر نے انکشاف کیا ہے کہ اس سلسلے میں پولیس افسران کو پی ٹی آئی کے متحرک رہنماؤں اور کارکنوں کی فہرستیں تیار کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے اسلام آباد میں داخلے کو روکنے کے لیے دارالحکومت کی طرف جانے والے متعدد راستوں کو 8 فروری سے پہلے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔
احتجاج ہوا تو پھر ایسا ہی ہوگا،جیسا پہلے ہوا تھا، محسن نقویواضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو 8 فروری کے احتجاج کی کال واپس لینے کی درخواست کی ہے لیکن اگر انہوں نے یہ درخواست قبول نہ کی تو پھرایسا ہی ہوگا، جیسا پہلے ہوا تھا۔
پی ٹی آئی قیادت کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، شیخ وقاص اکرمادھر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے بھی پارٹی کارکنوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی تصدیق کرتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کی رہائش گاہوں پرچھاپے مارے جارہے ہیں۔لیکن ان اقدامات کے باوجود عوام 8 فروری کو سڑکوں پر نکلیں گے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی اپنے بانی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے 8 فروری کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منائے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کے کوئٹہ دفتر پر ایک ماہ میں تیسری بار چھاپہ مارا گیا، ان کا کہنا تھا کہ ہم گرفتاریوں اور جبر کے ان ہتھکنڈوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہیں۔
منفی ہتھکنڈے استعمال کرنے والوں کا ایک دن ضرور احتساب ہوگاشیخ وقاص اکرم نے نے مزید کہا کہ حکومت اس طرح کے سخت ہتھکنڈوں کے ذریعے عوام میں تقسیم کا بیج بو رہی ہے، انہوں نے متنبہ کیا کہ ایک دن ضرور آئے گا کہ ایسے ہتھکنڈے استعمال کرنے والوں کا احتساب ضرورکیا جائے گا۔ انہوں نے چیف جسٹس پر زور دیا کہ وہ جاری ’ظلم و جبر‘ کا نوٹس لیں۔
چیف الیکشن کمشنرکی مدت ملازمت کا حوالہ دیتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ان کی مدت ملازمت جنوری 2025 میں ختم ہو چکی ہے اور یہ وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں۔
الیکشن کمیشن کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے اسے ‘مایوس کن’ قرار دیا اور ایک آزاد انتخابی ادارے کے قیام کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو مائنس کرنے کے فارمولے کے لیے انتخابات کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی کو صوابی جلسے کے لیے فنڈز کی کمی کا سامناادھر میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں عام انتخابات کے ٹھیک ایک سال بعد ہفتہ 8 فروری کو صوابی میں عوامی جلسہ کرنے کی کوشش کی ہے جس کے بارے میں ایسی اطلاعات ہیں کہ پارٹی کے پاس ایک متاثر کن پاور شو کے لیے فنڈز درکار نہیں ہیں۔
ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جلسہ کے منتظمین نے پی ٹی آئی کے پی کے کے صدر جنید اکبر سمیت پارٹی عہدیداروں کو فنڈز کی فراہمی کی ذمہ داری پارٹی کے اراکین اسمبلی پر منتقل کرنے پرمجبور کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنید اکبر نے پی ٹی آئی کو فنڈز کی کمی کی خبروں کی سختی سے تردید بھی کی ہے اور کہا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے پارٹی صوابی جلسے میں لوگوں لانے میں میں ناکام ہورہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنید اکبر نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اورعہدیداروں کو ہدایت کی تھی کہ کچھ بھی ہو وہ جلسے کی کامیابی کے لیے اپنا کردارادا کریں، انہوں نے اس مقصد کے لیے انصاف یوتھ ونگ کو بھی خصوصی ہدایات جاری کی تھیں۔
فنڈز کی کمی کی اسی طرح کی اطلاعات لاہور سے بھی موصول ہوئی ہیں جہاں پارٹی انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے 8 فروری کو ایک جلسہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
لاہور میں احتجاج پر پی ٹی آئی میں اختلافاتمیڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ لاہور میں احتجاج سے متعلق پی ٹی آئی کے عہدیداروں اور ممبران اسمبلی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا کیونکہ اسی دن پاکستان کو سہ ملکی ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کے پہلے میچ میں قذافی اسٹیڈیم لاہور میں نیوزی لینڈ کا سامنا کرنا ہے اور پارٹی کے کچھ رہنماؤں کا خیال ہے کہ میچ کے دوران لبرٹی چوک پرریلی نکالنا مناسب نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے کارکنوں کے خلاف رپورٹ کے مطابق میڈیا رپورٹ اور کارکنوں پی ٹی آئی کے فنڈز کی کمی کریک ڈاؤن پی ٹی ا ئی انہوں نے پارٹی کے فروری کو کے لیے کیا کہ گیا ہے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ
پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں سخت اور فوری اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کسی کاروبار، جماعت یا کسی فرد واحد کو کسی کام کے لیے بھی لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کےلیے وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹنے کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈونس ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی اور غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی باشندوں کی معاونت کرنے والے عناصر کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔
بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے، پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی مکمل سرپرستی کرے گی۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے سوا کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔
دوران اجلاس وزیراعلیٰ پنجاب نے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرائم کے وظائف کےلیے اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کی۔