امریکی فوجی طیارہ گر کر تباہ، ایک اہلکار اور تین کنٹریکٹرز ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
MANILA:
فلپائن میں امریکی فوج کا طیارہ گرکر تباہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں امریکی فوج کا ایک اہلکار اور تین ڈیفنس کنٹریکٹرز ہلاک ہوگئے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے بتایا کہ امریکا کی فوج کا ایک حاضر سروس اہلکار اور تین ڈیفنس کنٹریکٹر فلپائن میں ان کا طیارہ گرنے کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
امریکی فوج نے بیان میں کہا کہ امریکی فوج نے طیارہ کنٹریکٹ میں لیا تھا جو انٹیلی جینس او سرویلینس سپورٹ کے لیے مصروف تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی فوج نے واضح نہیں کیا کہ حادثے کی وجہ کیا تھا اور یہ طیارہ کس ٹائپ کا تھا۔
فلپائن کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی طیارے کے حادثے کی تصدیق کی اور بتایا کہ امریکی فوجی طیارہ میگوئینڈیناؤ ڈیل سر صوبے میں گر کر تباہ ہوا۔
میگوئینڈیناؤ ڈیل سر کے سیفٹی افسر امری جیہاد ٹم ایمبولوڈٹو نے بتایا کہ جائے حادثہ ایمپاٹوان قصبے سے تمام 4 لاشیں نکال لی گئی ہیں اور شناخت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
صوبائی عہدیدار وینڈی بیاٹی نے بتایا کہ شہریوں نے طیارے سے دھواں نکلتے ہوئے دیکھا اور طیارے کے زمین پر گرنے سے پہلے دھماکے کی آواز بھی سنی اور طیارہ فارم ہاؤس سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر گرا۔
انہوں نے کہا کہ جائے وقوع کو فوجی اہلکاروں نے گھیرے میں لے لیا اور کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ فلپائن میں امریکی فوج کی بڑی تعداد جنوبی علاقے میں دہائیوں سے موجود ہے جو فلپائن کے فورسز کو تربیت اور دیگر تیاریوں میں تعاون کر رہی ہے۔
فلپائن کا جنوبی علاقے مسلمانوں کا اکثریتی علاقہ ہے جہاں حکومت کی جانب سے کارروائیاں کی جاتی ہیں اور اس کے لیے امریکی فوج بھی تعاون کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی فوج نے بتایا کہ
پڑھیں:
’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔
ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔
انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”
نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔
وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:
یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔
نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔