Nai Baat:
2025-04-26@04:51:00 GMT

غزہ پر قبضہ۔ ایک غیر انسانی فعل

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

غزہ پر قبضہ۔ ایک غیر انسانی فعل

غزہ کی پٹی پچھلے ستر سال سے فلسطینی عوام کی جدوجہد کا مرکز رہی ہے۔ یہ وہ خطہ ہے جہاں غاصب اسرائیلی حکومت اور فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پہ ظلم و ستم، ان پہ مسلط جنگیں اور انکے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس علاقے کی اہمیت صرف اس کی جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ یہاں کے عوام کی عزت نفس، خود مختاری اور قومی تشخص کا معاملہ بھی ہے۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ فلسطین پہ قابض صیہونیوں کی مسلسل جارحیت اور اس کے ساتھ امریکہ اور کچھ مغربی حکومتوں کی جانب سے اسرائیل کی مسلسل پشت پناہی نے اس خطے کے رہائشی فلسطینی عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے۔ طاقت کے زور پہ صیہونیوں نے فلسطین کے ستر فیصد سے زائد علاقے پہ زبردستی قبضہ کر رکھا ہے۔ جس کے خلاف نہتے فلسطینی اب تک مزاحمت کرتے آئے ہیں۔ چند روز قبل امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے ایک نیا، انتہائی متنازع اور یک طرفہ فیصلہ کیا ہے جس سے بلا شبہ صیہونی ظلم کی چکی میں پستے غزہ کے فلسطینی عوام کی حالت مزید بدتر ہو جائیگی۔ اس فیصلہ میں نا صرف امریکہ نے غزہ پہ اپنا قبضہ قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بلکہ غزہ کے پچھلے ایک سال سے دربدر شہریوں کو ان کے وطن سے جبری بے دخل کر کے انہیں دیگر ہمسایہ ممالک میں بھیجنے کی دھمکی دے دی ہے۔ یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی اور عالمی قوانین کی کھلی پامالی ہے، اور اس کے عالمی سطح پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ کیونکہ اس طرح پوری دنیا میں ’’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘ والا اصول لاگو ہو جائیگا۔ پھر کوئی بھی طاقتور کسی بھی کمزور کو اس کی مرضی کے خلاف بے دخل کر کے اسکی زمین پہ قابض ہو سکے گا۔ غزہ کی پٹی ایک چھوٹا سا، لیکن انتہائی اہم خطہ ہے، جس کی سرحدیں اسرائیل اور مصر سے ملتی ہیں۔ یہاں پر 2.

3 ملین سے زائد فلسطینی عوام بستے ہیں، اور یہ دنیا کے سب سے زیادہ گھنے آباد علاقوں میں سے ایک ہے۔ غزہ کے عوام کی زندگی سالہا سال سے اسرائیلی جارحیت اور غیر انسانی سلوک کا شکار ہے۔ پہلے اسرائیل نے غزہ کو ایک طویل عرصے سے محصور کر رکھا تھا جس کے نتیجے میں اس علاقے کی معیشت تباہ اور بنیادی ضروریات کی فراہمی مشکل بلکہ نا ممکن ہو چکی تھی اور اب رہی رہی کسر پچھلے ایک سال سے جاری صیہونی جارحیت نے پوری کر دی ہے۔ غزہ جو ایک سال پہلے تک آباد تھا آج کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے اس نسل کشی کے نتیجے میں ہزاروں نہتے فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور نوے فیصد غزہ تباہ ہو چکا ہے۔ امریکی ٹرمپ انتظامیہ کا غزہ پر قبضہ کرنے کا فیصلہ ایک آزاد، خود مختار فلسطینی قوم کے حقوق کی کھلی پامالی ہے۔ امریکہ نے غزہ کے شہریوں کو اپنے وطن سے بے دخل کرنے کا جو متنازع فیصلہ کیا ہے اس فیصلے کو اب عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ یہ نہ صرف فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی نفی ہے بلکہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر، جنیوا کنونشن برائے انسانی حقوق سمیت دیگر بین الاقوامی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ غزہ کے عوام نے پچھلی کئی دھائیوں سے اپنی اس چھوٹی سی سر زمین کی حفاظت کے لیے لاکھوں جانوں کی قربانی دی ہے کئی جنگوں کا سامنا کیا ہے لیکن اپنی آزادی و خود مختاری پہ کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اور اب امریکہ کا انہیں ان کی مرضی کے خلاف انکی سر زمین سے بے دخل کرنے کا فیصلہ فلسطینی عوام کی آزادی و خود مختاری پہ حملہ ہے کیونکہ دیگر آزاد ممالک کے شہریوں کی طرح فلسطینی عوام اور بالخصوص غزہ کے باسیوں کا بھی حق ہے کہ وہ اپنے وطن میں آزادی سے زندگی گزاریں، اور ان کے اس بنیادی حق کو تسلیم کرنا عالمی برادری کی اولین ذمہ داری ہے۔ غزہ پہ قبضے کی امریکی پالیسی نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر اور جنیوا کنونشن برائے انسانی حقوق کی ذیلی شقوں کے بھی خلاف ہے۔ اقوام متحدہ نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کی ہے اور ان کی ریاست پہ صیہونیوں کے غیر قانونی قبضے کی مذمت کی ہے۔ یہاں یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ اس متنازع فیصلے سے امریکہ کا عالمی سطح پر ایک انصاف اور امن پسند عالمی طاقت کے طور پہ تصور اور موقف عالمی برادری کی نظر میں مزید کمزور ہو گا اور نتیجتاً فلسطینیوں کی آزادی و خود مختاری کی جدوجہد کو عالمی سطح پر مزید پذیرائی ملے گی۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلسل اسرائیلی محاصرے، جنگوں اور اقتصادی مشکلات کا شکار غزہ کے باسی صاف پانی کی قلت، صحت کی بنیادی سہولتوں کے فقدان، تعلیم اور روزگار کی کمی جیسے مسائل کا سامنا کرتے آئے ہیں وہیں ان پابندیوں نے غزہ کی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ رہی سہی کسر پچھلے ایک سال سے صیہونی حکومت کی غزہ پہ مسلط جنگ نے نکال دی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں غزہ کے عوام پہلے ہی در بدر اور سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ ان حالات میں امریکی افواج کا غزہ پر قبضہ کرنا اور فلسطینیوں کو اپنے وطن سے بے دخل کرنا اٹھارہ لاکھ سے زائد مکینوں کی مشکلات کو مزید بڑھا دے گا۔ بنیادی سہولتوں سے محروم، گھر بار کی تباہی کے بعد اب ان کے لیے بے دخلی جیسا فیصلہ صرف زمین سے محرومی نہیں بلکہ ان کی شناخت، ثقافت اور عزت نفس کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ہو گا اور وہ کبھی اس کو قبول نہیں کرینگے بلکہ اس ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔ یقینا امریکہ کا یہ فیصلہ عالمی سطح پر ایک غیر اخلاقی اقدام ہے جو نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ پوری دنیا میں رائج الوقت انسانیت کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ دوسری طرف امریکہ کی جانب سے ایسی پالیسی کو عالمی برادری کی طرف سے سخت مزاحمت کا بھی سامنا کرنا چاہیے۔ کیونکہ اگر امریکہ نے اس پالیسی پر عمل درآمد کیا تو اس کا اثر صرف غزہ اور فلسطین تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ اس کے پورے مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں امن و استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ ایک چنگاری، آگ کی شکل اختیار کر لے گی جسے روکنا پھر کسی کے بس کی بات کی بات نا ہو گی۔ پاکستان نے اسرائیل کے ناجائز قیام سے لیکر اب تک ہمیشہ ہر انٹرنیشنل فورم پہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے حقوق کی حمایت کی ہے اور عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کے لیے آواز بلند کی ہے۔ پاکستان کا شروع دن سے یہ موقف رہا ہے کہ فلسطینی عوام کو اپنے وطن میں آزادی سے رہنے کا حق حاصل ہے اور صیہونی اس خطے میں غاصب ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی بھی کھل کر مذمت کی ہے اور فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت اور انکی اخلاقی، سفارتی اور مالی مدد کی ہے۔ پاکستان کا اس ضمن میں دو ٹوک موقف ہے کہ امریکہ کو اس متنازع فیصلے کو فوری واپس لینا چاہئے اور اس کی جانب سے اسرائیل کے کہنے پہ فلسطینیوں کے حقوق کی مزید پامالی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ اسی طرح کئی دیگر مسلم ممالک کی طرف سے بھی اس فیصلے پہ کڑی تنقید کی گئی ہے اور فلسطینیوں کی اخلاقی و سفارتی مدد کا اعادہ کیا گیا ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس متنازع و یک طرفہ فیصلے کے خلاف، امریکہ کے اندر سے اور بیرونی دنیا سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ عالمی برادری کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ فیصلہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کے عمل کو تقویت اور دوام بخشنے کی کوشش ہے جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسی طرح عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ نے بھی اس فیصلے کی مذمت کی ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ٹرمپ کا غزہ پر قبضہ کرنے کا فیصلہ عالمی سطح پر امریکہ کے انصاف پسند طاقت ہونے کے موقف کو بھی کمزور کرتا ہے۔ فلسطینی عوام کو اپنے وطن میں آزادی سے زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے اور عالمی برادری بشمول مسلم ممالک، یہ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینیوں کے اس حق کی حفاظت کریں۔ یقینا امریکہ کے اس غیر منصفانہ، متعصبانہ فیصلے کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھانا ضروری ہو گیا ہے تاکہ غزہ کے باسی فلسطینی عوام نا صرف اپنے وطن کو دوبارہ تعمیر کر سکیں بلکہ اپنی سر زمین میں بلا خوف و خطر، امن و سکون سے زندگی گزار سکیں۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: فلسطینی عوام کے حق فلسطینی عوام کی عالمی برادری عالمی سطح پر اقوام متحدہ کو اپنے وطن خود مختاری کی جانب سے کے حقوق کی خلاف ورزی امریکہ کا امریکہ کے قوانین کی کی ہے اور کے عوام ایک سال کے خلاف مذمت کی کرنے کا غزہ کے کے لیے اور اس اور ان سال سے

پڑھیں:

پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینا جانتا ہے: شازیہ مری

شازیہ مری — فائل فوٹو

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی ترجمان شازیہ مری کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینا جانتا ہے۔

جاری کیے گئے بیان میں پی پی رہنما نے پہلگام واقعے اور بھارتی ردعمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

انہوں نے بھارتی جارحیت پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت پاکستان فوبیا سے باہر آئے اور عالمی خارجہ پالیسی کا احترام کرنا سیکھے۔

شازیہ مری کا کہنا ہے کہ نہتے لوگوں کے قتل پر پڑوسی ملک پر الزام لگانے کے بجائے معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے تھی، پاکستان ایک ذمے دار اور مضبوط ملک ہے۔

بھارت کو جواب، پاکستان میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے کا عادی بن چکا ہے،  حیرت ہے کہ کسی تفتیش یا ثبوت کے بغیر بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام لگایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے بھارت میں نفرت کو فروغ دیا اور اب پاکستان کے خلاف بھی یہی کام کر رہی ہے، مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر میں اپنی حکومت کی جانب سے کیے گئے ظلم اور بربریت پر غور کرنا چاہیے۔

پی پی پی رہنما کا کہنا ہے کہ پاکستان پر غلط الزام لگانے کے بجائے مودی سرکار اپنی سیکیورٹی کی ناکامی پر نظر ڈالے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس ہی مہینے میں پاکستان نے بھارت سے آئے ہوئے 6,700 سے زائد سکھ یاتریوں کا خیر مقدم کیا، سکھ یاتریوں کا یہ دورہ گزشتہ 5 دہائیوں میں سب سے بڑا سرحد پار مذہبی سفر تھا، ہم دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں لیکن بھارت کی نیت صاف نہیں لگتی۔

پی پی رہنما کا کہنا ہے کہ گیڈر بھبکیوں پر ماضی میں بھی بھارت نے منہ کی کھائی اب بھی تیار رہے،  بھارت کی جانب سے بغیر تحقیق کے الزام لگانے کی جلد بازی false flag operation کا واضح ثبوت ہے، بھارت نے سندھ طاس معاہدے ختم کرکے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی۔

شازیہ مری کے مطابق سندھ طاس معاہدہ کسی ایک فریق کی خواہش پر معطل نہیں ہو سکتا، اس کی خلاف ورزی اور بھارتی آبی جارحیت کا مقدمہ عالمی فورم پر لڑیں گے، جنگی حالات میں بھی ایسے معاہدے معطل نہیں کیے جاتے۔

ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو بھارت کی جانب سے دریاؤں کے پانی پر یک طرفہ قبضے، ڈیموں کی تعمیر اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا نوٹس لینا چاہیے، بھارتی اقدامات پاکستان کے آبی تحفظ اور قومی خود مختاری کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔

شازیہ مری کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی بقاء کی جنگ میں ملک کا بچہ بچہ اپنے فرائض جانتا ہے، پاکستانی قوم ملکی سالمیت کے لیے ایک ہے اور اپنی فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی عالمی فورم پر پاکستان کا مقدمہ لڑ رہے ہیں اور عالمی میڈیا کو بھارتی ہٹ دھرمی اور جارحیت سے آگاہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  •  بھارت اسرائیل اور امریکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کا سبب ہیں، یہ ہرجگہ انسانیت کا خون بہا رہے ہیں، نعیم الرحمن 
  • مقبوضہ فلسطینی علاقوں انسانی صورتحال انتہائی تشویشناک، رپورٹ
  • فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کیخلاف 26 اپریل کو شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاج کیا جائے گا، منعم ظفر
  • پریانکا چوپڑا عالمی سازش کے خلاف مشن پر نکل پڑیں
  • کل کی ہڑتال اسرائیل‘ بھارت‘ امریکہ پر مشتمل شیطانی ٹرائی اینگل کیخلاف: حافظ نعیم
  • غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر غاصبانہ قبضہ جمانا چاہتی ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • بھارت کو واضح پیغام ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے، سید علی رضوی
  • عالمی برادری خطے میں بھارتی جارحیت اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا نوٹس لے، سیکریٹری خارجہ
  • بھارت کے خلاف کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے
  • پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینا جانتا ہے: شازیہ مری