ایرانی وزیر برائے انٹیلی جنس اسمٰعیل خطیب نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرکے ایران منتقل کردی گئی ہیں جو جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایرانی وزیرِ انٹیلی جنس اسمٰعیل خطیب نے اتوار کے روز سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ تہران کے حاصل کردہ حساس اسرائیلی دستاویزات جلد منظرِ عام پر لائی جائیں گی۔

انہوں نے اسرائیلی جوہری دستاویزات کو ’خزانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کی صلاحیتوں کو مضبوط کرے گا۔

ایرانی سرکاری میڈیا نے ہفتہ کے روز رپورٹ کیا تھا کہ ایرانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اسرائیل کی حساس دستاویزات کا ایک بڑا ذخیرہ حاصل کیا ہے۔ .

اسمعٰیل خطیب کا کہنا تھا کہ یہ دستاویزات اسرائیل کی جوہری تنصیبات، امریکا، یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات اور اس کی دفاعی صلاحیتوں سے متعلق ہیں۔

تاہم، اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

ایرانی وزیر کا کہنا تھا کہ اس خزانے کی منتقلی میں وقت لگا کیوں کہ اس کے لیے حفاظتی اقدامات کی ضرورت تھی لہذا اس کی منتقلی کے طریقے خفیہ رہیں گے، تاہم یہ دستاویزات جلد ہی منظر عام پر لائی جائیں گی۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے 2018 میں کہا تھا کہ اسرائیلی ایجنٹوں نے ایرانی دستاویزات کا ایک بہت بڑا ’آرکائیو‘ قبضے میں لیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران نے جوہری سرگرمیوں میں اس سے کہیں زیادہ کام کیا تھا جتنا پہلے خیال کیا جاتا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایران واشنگٹن کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر کوئی معاہدہ نہیں کرتا تو وہ تہران پر بمباری کر سکتے ہیں۔

تاہم، اپریل میں یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر ایک مجوزہ اسرائیلی حملے کو روک دیا تھا تاکہ تہران کے ساتھ کسی معاہدے کی کوشش کی جا سکے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کو کہا کہ یورینیم افزودگی ترک کرنا ’100 فیصد‘ ایران کے مفادات کے خلاف ہے۔

مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران یورینیم کو ایک ایسے درجے پر افزودہ کر رہا ہے جو ایٹمی بم بنانے کے لیے موزوں ہے تاہم، ایران طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسرائیل کی تھا کہ

پڑھیں:

بمبار بمقابلہ فائٹر جیٹ؛ اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل بمبار میں کیا فرق ہے؟

ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے دوران امریکا کے بی-2 اسٹیلتھ بمبار کے استعمال سے دنیا میں بمبار سسٹم کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اور رپورٹس کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک جدید بمبار سسٹمز کے حصول کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

امریکا کا بی-2 بمبار اپنی ہیبت اور جدت کے اعتبار سے دنیا کا خطرناک ترین بمبار مانا جاتا ہے اور ایران کی جوہری تنصیبات پر 13.6 ٹن جی بی یو-57 مواد گرایا تھا اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران کا انتہائی محفوظ تصور کیا جانا والا جوہری مرکز فردو کو تباہ کردیا ہے جبکہ ایران نے اس کو نقصان پہنچنے کی تصدیق کی تھی۔

غیرملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایران اور اسرائیل کی جنگ کے بعد متعدد ممالک کی جانب سے جدید بمبار طیاروں کے حصول کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن فائٹر جیٹ اور طویل رینج کا ٹیکٹیکل یا اسٹریٹجک بمبار میں کیا فرق ہے؟ آئیے جانتے ہیں؛

فائٹر جیٹس اور بمبار کو مختلف مقاصد کے لیے تیار کیا جاتا ہے، فائٹر جیٹس بنیادی طور پر فضائی بالادستی، فضا سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے اور فوجی بیسز، زیرزمین بنکرز اور کمانڈ سینٹرز اور بحری اہداف تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

دوسری جانب فائٹر جیٹ کا بنیادی مقصد دشمن کے جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے، اپنی فضائی حدود کے دفاع اور فضائی بالادستی قائم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

فائٹر جیٹس عام طور پر بمبار طیاروں سے تیز رفتار ہوتے ہیں اور ساتھ ہی جوہری اور روایتی ہتھیاروں پر مشتمل میزائلوں سے لیس ہوتے ہیں اور سیکڑوں ہزاروں کلومیٹر دور دشمن کے اہداف پر حملے کرسکتے ہیں۔

اسی طرح بمبار طیارے قدرے سست ہوتے ہیں ایک پرواز میں 10 ہزار کلومیٹر سے زیادہ فاصلے تک پرواز کرسکتے ہیں۔

گوکہ اسٹریٹجک یا ٹیکٹیکل بمبار کے ڈیزائن اور آرکیٹکچر میں بنیادی طور پر بڑا فرق نہیں ہوتا بلکہ اصل فرق دونوں بمبار طیاروں میں ہتھیار لے جانے کی صلاحیت ہے کیونکہ اسٹریٹجک بمبار روایتی مواد لے جاتا ہے جیسا کہ ہیوی بم وغیرہ۔

دوسری طرف ٹیکٹیکل بمبار جوہری بمبار گرانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی بمبار دونوں روایتی اور ٹیکٹیکل جوہری بم گرانے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے تین ممالک امریکا، روس اور چین کے پاس جدید بمبار طیارے ہیں اور اس کی وجہ جدید بمبار طیاروں پر ہونے والے اخراجات ہیں، اسی لیے یہ تین ممالک تک محدود ہے۔

مزید بتایا گیا کہ امریکا کے پاس بی-2 اسپرٹ اور بی-21 ریڈر، روس کے پاس ٹی یو-160 جیسے جدید بمبار ہیں اور چین کے پاس ایچ-20 بمبار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • بمبار بمقابلہ فائٹر جیٹ؛ اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل بمبار میں کیا فرق ہے؟
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
  • نادرا میں شناختی دستاویزات کی آن لائن فیس ادائیگی کا مکمل طریقہ
  • ایران جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہو سکتا، ایرانی وزیر خارجہ