وفاقی وزیر صنعت و پیداوار کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس،رمضان المبارک کے دوران چینی کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے اہم فیصلے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک میں چینی کی پیداوار اور طلب کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پر اس بات پر زور دیا کہ چینی کی قیمتوں اور دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ پالیسی مرتب کی جائے گی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک کے دوران چینی کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے ایک اور اجلاس پیر کے روز طلب کیا جائے گا، جہاں قیمتوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اعلامیہ کے مطابق، حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر چینی کی قیمتوں کو مناسب سطح پر رکھنے کے لیے بھرپور اقدامات کرے گی اور کسی بھی مصنوعی قلت یا مہنگائی کی روک تھام کے لیے موثر حکمتِ عملی اپنائی جائے گی۔
رانا تنویر حسین نے واضح کیا کہ چینی کی مصنوعی قلت اور مہنگائی کے خاتمے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے اور قیمتوں میں بلاجواز اضافے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ مارکیٹ میں چینی مناسب قیمت پر دستیاب ہے اور عوام کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چینی کی قیمتوں قیمتوں کو جائے گی کے لیے
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات کے دوران کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آیا، وفاقی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات میں اب تک کوئی ایسی پیشرفت نہیں ہوئی جس سے زیادہ امیدیں وابستہ کی جاسکیں، مذاکرات کے دوران کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آیا، قطر اور ترکی کی جانب سے رابطے اور کوششیں جاری ہیں تاکہ مذاکراتی عمل میں تعطل نہ آئے۔
میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر کے وزیرِ دفاع اور ترکی کے انٹیلیجنس چیف مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے سرگرم ہیں،ہمارا وفد واپسی کے لیے ایئرپورٹ پہنچ چکا تھا مگر قطر اور ترکی کی درخواست پر ہم نے مذاکرات کے حوالے سے ایک اور موقع دینے پر اتفاق کیا ۔
وزیرِ دفاع کے مطابق ترک اور قطری حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کابل کے وفد سے مزید بات چیت کر کے کسی مثبت راستے کی تلاش کی کوشش کریں گے، فی الحال مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہوئے لیکن پاکستانی وفد استنبول میں ہی موجود ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر کابل کی قیادت دوست ممالک کے کہنے پر اپنے رویے میں لچک دکھائے اور دہشتگردوں کی پشت پناہی بند کرے تو یہ ایک بڑی پیشرفت ہوگی، مذاکرات کی بنیاد امن پر ہے، اور اگر امن و اعتماد بحال نہیں ہوگا تو تجارت یا دیگر مثبت اقدامات بھی ممکن نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر افغان حکومت بھارت کے دباؤ پر دہشتگردی یا ٹی ٹی پی کی حمایت جاری رکھے گی تو کسی مثبت نتیجے کی توقع نہیں کی جاسکتی، اگر وہ ضد پر قائم رہے یا ہندوستان کی پراکسی کے طور پر کردار ادا کرتے رہے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔