ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں لگادیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ پابندیاں وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی واپسی کے بعد ایران کے خلاف پہلی مرتبہ عائد کی گئی ہیں، جن میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے تیل کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا ہے۔
ان پابندیوں کے تحت ایران میں پہلے ہی عائد پابندیوں سے متاثر کمپنیوں، افراد، جہازوں اور تجارتی اداروں پر مزید سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد ایران کے تیل نیٹ ورک کو نشانہ بنانا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ نے الزام لگایا ہے کہ ایران اپنے تیل کی آمدنی کو جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائلز اور ڈرونز کی تیاری کے لیے خرچ کر رہا ہے، اور یہ آمدنی دہشت گرد گروپوں کی معاونت کے لیے بھی استعمال ہو رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایران کی غیرقانونی سرگرمیوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
دوسری جانب ایران نے امریکی پابندیوں کو بحری قزاقی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر بھی پابندیاں عائد کی تھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران کے
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
Post Views: 3