UrduPoint:
2025-04-25@02:23:39 GMT

جرمنی: تقریباً نوے فیصد ووٹرز بیرونی مداخلت سے خوفزدہ

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

جرمنی: تقریباً نوے فیصد ووٹرز بیرونی مداخلت سے خوفزدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 فروری 2025ء) برسلز میں قائم ڈیجیٹل انڈسٹری ایسوسی ایشن بٹ کام کی طرف سے شائع کردہ ایک نئے پول جائزے کے مطابق جرمن ووٹرز غیر ملکی انتخابی مداخلت کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہیں۔

سروے کے مطابق، جن ووٹرز سے سوال کیا گیا ان میں سے مجموعی طور پر 88 فیصد سے زیادہ اہل ووٹروں نے یہ رائے دی اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ انتخابات کے دوران بیرونی طاقتیں، چاہے حکومتیں، گروہ یا افراد ہوں، سوشل میڈیا مہم کے ذریعے ووٹ کو متاثر کرنے کی کوشش کریں گے۔

تاہم اس سروے میں صرف ایک ہزار اہل رائے دہندگان کو ہی سوال و جواب کے لیے شامل کیا گیا۔

جرمنی میں انتخابی نظام کیسے کام کرتا ہے؟

اس سروے میں ایسی سرگرمیوں کے لیے جن پر سب سے زیادہ شک کا اظہار کیا گیا، اس میں 45 فیصد کے امکانات کے ساتھ روس کا نام سر فہرست ہے، جبکہ 42 فیصد کے ساتھ امریکہ دوسرے نمبر پر ہے۔

(جاری ہے)

چین پر 26 فیصد اور مشرقی یورپی ایکٹرز پر بھی آٹھ فیصد تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

ان ووٹروں نے یہ معلومات فراہم کی کہ وہ اپنی سیاسی رائے کیسے بناتے ہیں، جس میں سے 82 فیصد نے دوستوں اور کنبے کے ساتھ گفتگو کا حوالہ دیا، جبکہ 76 فیصد نے ٹیلیویژن اور 69 فیصد نے انٹرنیٹ کی بات کی۔

تقریبا 80 جواب دہندگان نے یہ بھی محسوس کیا کہ اگلی حکومت کو ڈیجیٹل پالیسی کو ترجیح دیتے ہوئے ممکنہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی غلط معلومات کے مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔

جرمنی: انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے ایلس وائیڈل کو بطور چانسلر امیدوار منتخب کر لیا

بٹ کام کے صدر رالف ونٹرگرسٹ نے اس رجحان کو اٹھایا تھا اور اس حوالے سے 71 فیصد جواب دہندگان نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک نئی خود مختار وزارت بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔

رالف ونٹرگرسٹ کا کہنا ہے، "نئی ڈیجیٹل وزارت کو تمام ضروری حقوق اور وسائل سے لیس ہونا چاہیے، اسے اپنا بجٹ اور نئے قوانین اور منصوبوں کے لیے ڈیجیٹل شرائط کی ضرورت ہے۔

" جرمن ووٹرز میں غلط معلومات کی بھر مار

ایسے ووٹرز میں سے ایک تہائی، جو کہتے ہیں کہ وہ انٹرنیٹ کو خبروں اور معلومات کے ذریعہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں، نے بٹ کام کو بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی آن لائن غلط معلومات دیکھی ہیں۔

جرمن صدر نے وفاقی پارلیمان تحلیل کر دی، نئے الیکشن کی راہ ہموار

رائے دہندگان کی طرف سے ظاہر کیے گئے سب سے بڑے خدشات کا تعلق نام نہاد ڈیپ فیکس، یعنی حقیقت پسندانہ تاہم مکمل طور پر جعلی، ویڈیوز، تصاویر یا آڈیو اور ٹارگٹڈ غلط معلومات سے ہے۔

تقریباً 56 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ جرمن جمہوریت ایسے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

مزید 30 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ پہلے ہی انتخابات کے بارے میں آن لائن آنے والے غلط معلومات میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

بٹ کام کے ونٹرگرسٹ نے کہا، "غلط معلومات سے متعلق ووٹرز کی آگاہی بڑھ رہی ہے۔ یہ جعلی خبروں کے خلاف ایک اہم پہلا قدم ہے۔

غلط معلومات عام طور پر رائے عامہ کو متزلزل کر کے اور امیدواروں یا جماعتوں کو بدنام کر کے جرمنی کے وفاقی انتخابات کو ڈرامائی طور پر متاثر کر سکتی ہیں۔"

اقتصادیات، جرمن انتخابات میں سب سے بڑا مدعا

ونٹرگرسٹ نے انتخابات کو "جمہوریت کا دل" قرار دیا لیکن خبردار کیا کہ "غلط معلومات جمہوری عمل پر اعتماد کو مجروح کرتی ہیں۔

" تاہم انہوں نے مزید کہا کہ "ایک باخبر معاشرہ ڈیجیٹل ہیرا پھیری کے خلاف بہترین تحفظ ہے۔" جرمن ووٹرز کو روسی اور امریکی مداخلت پر شبہ

انتخابات میں غیر ملکی مداخلت کے حوالے سے روس کا نام سر فہرست ہے اور گزشتہ امریکی اور یورپی انتخابات میں اس کی ایسی کوششیں اس کا کافی ثبوت فراہم کرتی ہیں۔

ادھر فعال امریکی مداخلت کا ایک واضح ذریعہ ایلون مسک بھی ہیں۔

دنیا کے سب سے امیر آدمی، ڈونلڈ ٹرمپ کے سب سے بڑے سنگل ڈونر اور سوشل میڈیا ایکس کے مالک مسک نے جرمن رہنماؤں کی توہین کی اور انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کو جرمنی کے لیے واحد امید قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت میں ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا۔

گھریلو خطرات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا

اس سروے میں جن ممالک پر انتخابات میں مداخلت کا شک ظاہر کیا گا، اس میں چین تیسرے نمبر ہے۔

چین بھی خطرناک سائبر سرگرمیوں میں فعال طور پر ملوث ہونے کے لیے معروف ہے۔

انگیلا میرکل کی کتاب، میرکل کا مشن، میرکل کی دنیا

اپنی ڈیجیٹل کارروائیوں کے علاوہ چین نے سیاسی جماعتوں میں دراندازی کر کے جرمنی کے سیاسی نظام میں بھی اپنا راستہ تلاش کیا ہے۔ خاص طور پر انتہائی دائیں بازو کی اے ایف ڈی میں چینی اثر و رسوخ کی باتیں ہوتی رہی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی چین اور روس اتحاد کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

تھامس ہالڈین وانگ نے سن 2022 میں اس مسئلے کے بارے میں کہا تھا، " اگر روسی مداخلت جرمنی سے ٹکرانے والے طوفان کی طرح ہے، تو چین گلوبل وارمنگ کی طرح ہے۔"

جرمنی: اولاف شولس ہی حکمراں جماعت ایس پی ڈی کی قیادت کریں گے

تاہم بٹ کام کے سروے میں گھریلو خطرات کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے اور جس طرح اے ایف ڈی سوشل میڈیا پر اپنی جارحانہ مہم کے ذریعے نوجوان ووٹرز کو نشانہ بنا رہی ہے، اس پر 66 فیصد رائے دہندگان نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

رائے دہندگان میں سے 87 فیصد لوگوں کی رائے تھی کہ آن لائن انتہائی دائیں بازو کی آوازوں کا مقابلہ کرنے کے لیے معاشرے کو خود ہی بہت کچھ کرنا چاہیے۔

ص ز/ ج ا (جان شیلٹن)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتہائی دائیں بازو کی جواب دہندگان نے رائے دہندگان انتخابات میں غلط معلومات کے بارے میں سوشل میڈیا اے ایف ڈی سروے میں کے ساتھ کیا گیا کے لیے بٹ کام

پڑھیں:

جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت شامی پناہ گزینوں کو محدود وقت کے لیے، جرمنی میں تحفظ کی حیثیت سے محرومی کے بغیر ہی، اپنے آبائی ملک واپس جانے کی اجازت دینا چاہتی ہے۔

جرمنی میں قانونی طور پر اگر مہاجرین اپنے آبائی ملک کا دورہ کرتے ہیں، تو ایسے پناہ گزین اپنی پناہ کے تحفظ کی حیثیت سے، محروم ہو سکتے ہیں۔

تاہم اب حکومت نے پناہ گزینی کی حیثیت ختم کیے بغیر انہیں اپنے وطن کا دورہ کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔

گزشتہ دسمبر میں شام کے حکمران بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے برلن نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کیے ہیں اور دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا ہے۔

(جاری ہے)

جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ

جرمنی نے یہ تجویز کیوں پیش کی؟

اس نئی تجویز کے تحت جرمنی میں پناہ گزینوں کی حیثیت رکھنے والے شامی باشندوں کو چار ہفتوں یا دو مختلف ہفتوں کے لیے اپنے ملک جانے کی اجازت ہو گی۔

وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ اس تجویز کا مقصد شامیوں کو رضاکارانہ طور پر واپسی کا فیصلہ کرنے کے قابل بنانا ہے۔

اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا، "ایسا کرنے کے لیے شام کے لوگوں کو خود یہ دیکھنے کے قابل بنانا ہے، مثال کے طور پر، آیا (ان کے) گھر ابھی تک برقرار ہیں یا نہیں، آیا ان کے رشتہ دار ابھی تک زندہ ہیں یا نہیں، وغیرہ وغیرہ۔

"

کچھ شامی باشندوں کو جرمنی سے جانا پڑ سکتا ہے، وزیر داخلہ

ترجمان نے مزید کہا کہ اگر شام میں صورتحال مزید مستحکم ہوتی ہے تو اس طرح کے دورے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو اپنے ملک واپس جانے کے قابل بنانے میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔

البتہ اس میں کہا گیا ہے کہ ایسے دوروں کی صرف "کچھ سخت شرائط کے تحت" ہی اجازت دی جانی چاہیے، اگر یہ شام میں "مستقل واپسی کی تیاری" کے لیے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جو لوگ اس استثنیٰ کو استعمال کرنا چاہتے ہیں انہیں اپنے دوروں کو متعلقہ امیگریشن حکام کے پاس رجسٹر کرانا ہو گا۔

ترکی سے وطن لوٹنے والے شامی پناہ گزینوں کی نئی جدوجہد

حکمران پارٹی نے تجویز مسترد کر دی

جرمنی کی کرسچن سوشلسٹ یونین (سی ایسی یو) اور ریاست باویریا کی اس کی ہم خیال جماعت کے وزیر داخلہ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

باویرین ریاست کے وزیر داخلہ یوآخم ہیرمن نے مجوزہ دوروں کو "حقائق تلاش کرنے والے دوروں کی آڑ میں چھٹیوں کے دورے" قرار دیا۔ ہرمن نے جرمنی اور شام کے درمیان "بے قابو سفر" کے خلاف دلیل دی۔ اس کے علاوہ انہوں نے "تنہا قومی کوششوں" کے بجائے یورپ کے اندر ایک مربوط حل کی تلاش کی حمایت کی ہے۔

جرمنی میں پناہ گزینوں کے لیے اب نقد رقم کے بجائے پیمنٹ کارڈ

دسمبر میں اسد کی معزولی کے اگلے ہی دن جرمن حکام نے کئی دیگر یورپی ممالک کے ساتھ شامی شہریوں کے لیے سیاسی پناہ کی کارروائی کو منجمد کر دیا تھا۔

دس لاکھ سے زیادہ شامی، جن میں سے بہت سے خانہ جنگی کے دوران اپنے وطن چھوڑ کر جرمنی پہنچے تھے، اب بھی وہیں مقیم ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
  • بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، کنول شوزب
  • جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
  • پی آئی اے شیئرز کی نجکاری: بولی دہندگان کی اہلیت کے معیار سے متعلق درخواستیں طلب
  • پنکج ترپاٹھی کے مداحوں کیلیے بڑی خوشخبری! انتظار ختم
  • آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی
  • آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی
  • امریکی ریاست نیو جرسی کے جنگل میں بھڑکنے والی آگ ساڑھے آٹھ ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبے پر پھیل گئی
  • خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر انتخابات کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد
  • سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس: کے پی میں سینیٹ الیکشن کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد