امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے ہیں جس کے تحت انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (ICC) کے تحقیقات سے وابستہ افراد پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کردی گئیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت کی تحقیقات سے وابستہ جن افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں وہ امریکی اور اسرائیلی شہری ہیں۔

ان افراد پر تجارتی اور سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پابندیاں کن کن افراد پر عائد کی گئی ہیں۔

عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے ان پابندیوں کے ردعمل میں تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

یہ پابندیاں اس وقت سامنے آئی ہیں جب آئی سی سی نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ امریکی افواج یا امریکی اتحادیوں نے افغانستان میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

ٹرمپ نے اس ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط اس وقت کیے جب امریکی سینیٹ کے ڈیموکریٹس نے ریپبلکن ارکان کے آئی سی سی پر پابندی کے قانون کو ووٹنگ کے ذریعے مسترد کردیا تھا۔

یہ پہلی بار نہیں جب امریکی صدر نے عالمی فوجداری کے حکام پر پابندیاں عائد کی ہوں اس سے قبل 2020 میں بھی ٹرمپ نے آئی سی سی کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بینسودا اور ان کی ٹیم کے بعض ارکان پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

یاد رہے کہ آئی سی سی ایک مستقل عدالت ہے جو جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی اور جارحیت کے جرائم کی تفتیش اور مقدمہ چلانے کا اختیار رکھتی ہے۔

امریکا، چین، روس اور اسرائیل اس عدالت کا حصہ نہیں ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عالمی فوجداری عدالت پابندیاں عائد کی افراد پر

پڑھیں:

ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا

امریکا کی 12 ریاستوں نے غیر قانونی محصولات پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع

اے پی پی کے مطابق ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، ڈیلاویئر، الینوائے، مینے، مینیسوٹا، نیواڈا، نیو میکسیکو، نیویارک، اوریگون اور ورمونٹ کے اٹارنی جنرل نے ٹرمپ انتظامیہ کو ٹیرف نافذ کرنے سے روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا۔

قانونی چارہ جوئی میں کہا گیا ہے کہ پالیسی نے قومی تجارتی پالیسی کو ٹرمپ کی قانونی اختیار کے صحیح استعمال کے بجائے خواہشات کے تابع چھوڑ دیا ہے۔

عدالت سے ٹیرف کو غیر قانونی قرار دینے اور سرکاری ایجنسیوں اور افسران کو ان کے نفاذ سے روکنے کی استدعا کی گئی۔

مزید پڑھیے: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟

درخواست دہندہ نے کہا کہ امریکی صدر صرف ایمرجنسی ایکٹ کا مطالبہ کر سکتے ہیں جب بیرون ملک سے کوئی غیر معمولی خطرہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے آئینی حکم کی خلاف ورزی کی اور امریکی معیشت میں افراتفری پھیلا دی ہے۔

دریں اثنا نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کانگریس نے صدر کو یہ ٹیرف لگانے کا اختیار نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت

انہوں نے کہاکہ یہ ٹیرف غیر قانونی ہیں اور اگر ا نہیں نہ روکا گیا تو وہ مزید مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی نقصان کا باعث بنیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی ریاستیں عدالت میں ٹرمپ ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان