کمیٹی تحلیل ہوئی نہ ہم نے مذاکرات کے دروازے بند کیے: اسپیکر ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیکر ایاز صادق کا عمر ایوب کو ٹیلیفون، پی ٹی آئی کا مذاکراتی اجلاس میں شرکت سے صاف انکار
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی تحلیل نہیں ہوئی، ہم نے کبھی بھی مذاکرات کے لیے دروازے بند نہیں کیے۔
ان کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ایک سخت آدمی ہیں، تحریک انصاف کے اندر سے مذاکرات کی منظوری آجائے پھر وہ ہمارے پاس آجائیں گے، تحریک انصاف والے آج بھی ہم سے رابطے میں ہیں، رابطے منقطع نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم پر فخر، پارلیمنٹ اپنی آئینی مدت پوری کرےگی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق
واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان 28 جنوری کو مذاکرات کے لیے میٹنگ طے تھی، تاہم بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے باعث مذاکرات نہیں ہوسکے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پی ٹی آئی حکومت عمران خان کمیٹی مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پی ٹی ا ئی حکومت کمیٹی مذاکرات اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔