Daily Ausaf:
2025-04-25@11:46:34 GMT

پاکستان میں میں قدرتی معدنیات کی اہمیت

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور مختلف اقسام کی معدنیات ملک کے مختلف علاقوں میں پائی جاتی ہیں۔ معدنیات اور ان کے ذخائر کی تفصیل کچھ اسطرح ہے کہ کوئلے کے ذخائر تھر (سندھ)، سالٹ رینج (پنجاب)، لورالائی (بلوچستان)، اور دارا آدم خیل (خیبرپختونخواہ) میں پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں دنیا کے بڑے کوئلے کے ذخائر تھر میں موجود ہیں، جن کی مقدار تقریباً 175 ارب ٹن ہے۔ یہ ذخائر توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہمیت کے حامل ہیں۔ ریکوڈک میں تانبا اور سونے کے وسیع ذخائر ہیں، جو دنیا کے بڑے معدنی ذخائر میں شامل ہیں۔ قدرتی گیس اور تیل (Natural Gas and Petroleum) سوئی (بلوچستان)، کندھ کوٹ، اور گمبٹ (سندھ)، پوٹھوہار ریجن (پنجاب) میں کثیر مقدار میں موجود ہیں۔ سوئی گیس پاکستان کا سب سے بڑا گیس کا میدان ہے، جبکہ سندھ میں گیس اور تیل کے دیگر ذخائر موجود ہیں۔ چنیوٹ اور کالاباغ میں آئرن کے بڑے ذخائر دریافت کیے گئے ہیں، جو اسٹیل انڈسٹری کے لیے اہم ہیں۔ سنگِ مرمر اور گرینائٹ (Marble and Granite) سوات، بونیر، اور دیر (خیبرپختونخوا)، لسبیلہ اور خضدار (بلوچستان) میں پائے جاتے ہیں۔ پاکستان کے سنگِ مرمر کو عالمی سطح پر خوبصورتی اور معیار کے لیے جانا جاتا ہے۔نمک (Salt) کھیوڑہ، واہ (پنجاب)، اور کرک (خیبرپختونخوا) سے نکا لا جاتا ہے۔ کھیوڑہ کی کانیں دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کانیں ہیں اور یہاں سے اعلیٰ معیار کا نمک حاصل کیا جاتا ہے۔
کرومائٹ (Chromite) خضدار، قلات، مسلم باغ (بلوچستان)، اور خیبر ایجنسی (خیبرپختونخوا) میں قدرت کا عطیہ ہیں۔ کرومائٹ کے ذخائر سٹین لیس اسٹیل اور دیگر صنعتی مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں۔جپسم (Gypsum) دادو، ٹھٹھہ (سندھ)، کوہاٹ (خیبرپختونخوا) سے نکالا جا رہا ہے۔ جپسم تعمیراتی صنعت میں استعمال ہوتا ہے، خاص طور پر سیمنٹ کی تیاری میں۔ علاوہ ازیں حالیہ تحقیق کے مطابق، شمالی پاکستان میں قیمتی معدنیات کے ذخائر موجود ہو سکتے ہیں، جو جدید ٹیکنالوجی میں استعمال ہوتے ہیں۔
الغرض پاکستان میں معدنی وسائل کی بڑی مقدار موجود ہے، جو ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ ان وسائل کے مؤثر استعمال کے لیے جدید ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری، اور پائیدار پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ پاکستانی حکومتیں معدنی وسائل کو استعمال کرکے مالی ترقی کے لیے کوششیں اس لیے کرتی ہیں کیونکہ معدنیات کے شعبے میں بے پناہ اقتصادی امکانات موجود ہیں۔ تاہم، مختلف چیلنجز اور حکمت عملی کی کمی کی وجہ سے یہ کوششیں ہمیشہ مطلوبہ نتائج نہیں دے سکیں۔
پاکستان کے معدنی وسائل ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اگر ان کا مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ معدنی وسائل، جیسے کوئلہ، تیل، گیس، سونا، تانبا، کرومائٹ، ماربل، اور دیگر قیمتی معدنیات، اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع، اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کی ترقی میں معدنی وسائل کے ممکنہ کردار کو واضح کرنے کیلئے کچھ نکات پر غوروخوض ضروری ہے۔ معدنی وسائل کی تلاش، نکالنے، اور برآمد سے ملکی معیشت میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ معدنی وسائل کی پروسیسنگ اور ویلیو ایڈڈ پروڈکٹس کی تیاری مقامی صنعت کو فروغ دے سکتی ہے۔ معدنیات کی صنعت میں کان کنی، پروسیسنگ، اور برآمد کے مراحل میں لاکھوں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ یہ مواقع دیہی اور پسماندہ علاقوں میں زیادہ پیدا ہو سکتے ہیں جہاں معدنی ذخائر موجود ہیں۔
معدنی وسائل کی ترقی سے متعلقہ علاقوں میں سڑکوں، ریلوے، بجلی، اور پانی کی سہولیات کی تعمیر کی ضرورت ہوتی ہے، جو مجموعی طور پر مقامی اور قومی سطح پر بنیادی ڈھانچے کو بہتر بناتے ہیں۔کوئلہ، قدرتی گیس، اور تیل جیسے وسائل توانائی کی پیداوار میں مدد دے سکتے ہیں، جس سے صنعتی اور گھریلو ضروریات پوری ہو سکتی ہیں اور بجلی کی قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ معدنی وسائل مقامی صنعتوں کے لیے خام مال فراہم کرتے ہیں، جیسے سیمنٹ، اسٹیل، اور کیمیکل انڈسٹریز، جو صنعتی ترقی کو فروغ دیتی ہیں۔
معدنی وسائل کے استعمال سے ان علاقوں میں ترقی ہو سکتی ہے جہاں یہ وسائل پائے جاتے ہیں، جیسے بلوچستان، خیبرپختونخوا، اور سندھ۔ ان علاقوں میں ترقی کا عمل معاشرتی اور اقتصادی مساوات کو فروغ کا باعث بھی بنے گا۔ قیمتی معدنیات، جیسے سونا، تانبا، اور سنگِ مرمر کی برآمد سے ملک کے تجارتی خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے اور عالمی منڈی میں مسابقتی مقام حاصل کیا جا سکتا ہے۔ معدنی وسائل کی صنعت میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نئی مہارتوں اور علم کے مواقع پیدا کرتا ہے، جو دیگر شعبوں میں بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ بدعنوانی، کمزور حکومتی پالیسی، ماحولیاتی مسائل، اور ناقص انفراسٹرکچر جیسے مسائل معدنی وسائل کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ شفاف پالیسی سازی، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات، اور مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ سے ان وسائل کا بہتر استعمال ممکن ہے۔ اگر ان معدنی وسائل کو درست حکمت عملی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنا سکتے ہیں بلکہ مجموعی طور پر ملک کی خود کفالت اور عوام کی زندگی کے معیار کو بہتر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ آئرن، چونا پتھر، اور جپسم جیسی معدنیات تعمیرات، اسٹیل، اور سیمنٹ انڈسٹری کے لیے بنیادی خام مال فراہم کرتی ہیں۔ معدنی وسائل سے متعلقہ صنعتوں کی ترقی ملک کو خود کفیل بنا سکتی ہے۔ معدنی ذخائر والے علاقے، جیسے بلوچستان، خیبرپختونخوا، اور تھر، ترقیاتی منصوبوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جس سے ان علاقوں میں بنیادی ڈھانچے، تعلیم، اور صحت کی سہولیات بہتر ہو سکتی ہیں۔ قیمتی معدنیات، جیسے سنگِ مرمر، قیمتی پتھر، اور کرومائٹ کی برآمد سے ملکی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے اعلیٰ معیار کے معدنی وسائل عالمی سطح پر ملک کو مسابقتی برتری فراہم کر سکتے ہیں۔قدرتی معدنیات پاکستان کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ اگر ان کا صحیح اور پائیدار طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف معاشی مسائل حل کر سکتے ہیں بلکہ عوام کی زندگی کے معیار کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ مؤثر پالیسی سازی، جدید ٹیکنالوجی، اور شفافیت کے ذریعے پاکستان ان وسائل سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کر سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جدید ٹیکنالوجی معدنی وسائل کی قیمتی معدنیات پاکستان میں کر سکتے ہیں ہو سکتے ہیں علاقوں میں پاکستان کے استعمال کی جا سکتا ہے موجود ہیں کے ذخائر کی ترقی سکتی ہے کیا جا کے لیے

پڑھیں:

بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر، بہتر کریڈٹ ریٹنگ، مہنگائی میں کمی اہم کامیابیاں: وزیر خزانہ

 واشنگٹن+اسلام آباد (آئی این پی+نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ  سینیٹر محمد اورنگزیب نے پاکستان کیلئے عالمی بنک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی منظوری پر عالمی بنک کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ حکومت امریکہ سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے بات چیت چاہتی ہے۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں عالمی بنک گروپ/ آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاس کے موقع پر عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مسٹر مارٹن رائزر سے ملاقات ہوئی۔اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر جلد عملدرآمد اور مخصوص شعبوں میں مکمل کئے جانے والے منصوبے جلد طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات میں روزگار کے مواقع بڑھانے کیلئے نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ محمد اورنگزیب نے منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹیں دور کرنے اور کام کی رفتار تیز کرنے کیلئے ایک موثر نظام بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ڈوئچے بنک کے وفد سے بھی ملاقات کی اور معاشی صورتحال اور مالی و مانیٹری پیشرفت سے آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ وفاقی وزیرِ خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں موڈیز کی کمرشل ٹیم سے بھی ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے ٹیم کو پاکستان کے معاشی منظر نامے پر بریفنگ دی۔ دریں اثنا  وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان بن عبدالرحمان المرشد سے ملاقات کی۔ سلطان بن عبدالرحمان المرشد سے ملاقات کے دوران  وزیرخزانہ نے سعودی آئل سہولت کے تحت واجب الادا رقوم کی فوری ادائیگی کی درخواست کی اور ساتھ ہی  سعودی فنڈ سے کراچی کوئٹہ این-25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست بھی کی۔ دوسری جانب اٹلانٹک کونسل تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت امریکہ سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے تعمیری بات چیت کرنا چاہتی ہے۔  انہوں نے پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال، اصلاحاتی منصوبوں اور حکومتی ترجیحات پر کھل کر اظہار خیال کیا۔  انہوں نے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اصل مقصد پائیدار ترقی اور اصلاحات کا تسلسل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔ قرضوں کی موثرمینجمنٹ سے تقریباً دس کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے پاکستان کی بھاری بھرکم انفارمل معیشت اور لگ بھگ نوے کھرب روپے مالیت کے نوٹوں کی گردش کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
 انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بنک کے 500 ملین ڈالر، ورلڈ بنک کے دس سالہ شراکتی فریم ورک، اور آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے پروگرام کو مثبت پیشرفت قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بنک کے تحت پاکستان گرین ٹیکسونومی فریم ورک تیار کر رہا ہے جس کے ذریعے گرین بانڈز، گرین سکوکس، اور پہلا پانڈا بانڈ متعارف کرایا جائے گا۔ محمد اورنگزیب کی عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی کارپوریٹ لیڈرز سے اہم ملاقات بھی ہوئی۔وزیرخزانہ اورنگزیب نے عالمی بنک اور آئی ایم ایف سمیت ہونے والے 13ویں وزرائے خزانہ وزارتی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے، اقتصادی ترقی کے حصول پر غور کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کی ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ ماحولیاتی اقدامات کے لئے وزرائے خزانہ کے اتحاد میں 90 سے زائد ممالک اور 25 اجارہ جاتی پارٹنرز شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری کے طریقہ کار میں شفافیت کو مرکزی اہمیت دی جائے. وزیرِ اعظم
  • زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے مزید کمی ریکارڈ
  • پاکستان کے زر مبادلہ کے سیال ذخائر کی صورتحال
  • پاکستان کی ایک اور کامیابی; 2 غیر ملکی بینکوں سے 1ارب ڈالر کے اہم مالیاتی سمجھوتے طے پاگئے
  • بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر، بہتر کریڈٹ ریٹنگ، مہنگائی میں کمی اہم کامیابیاں: وزیر خزانہ
  • اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس ، مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بل صوبے کی معدنیات و وسائل پر قبضے کے مترادف ہے، میاں افتخار حسین
  • معدنیات کی طرف کسی کو بھی میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سید باقر الحسینی
  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • عمران خان کو معدنی وسائل ایکٹ پر تحفظات، وزیراعلی علی امین گنڈا پور کو طلب کرلیا
  • عمران خان کو معدنی وسائل ایکٹ پر تحفظات، وزیراعلیٰ گنڈا پور کو طلب کرلیا