ڈاکوؤں کیخلاف فوج اور رینجرز مشترکہ کارروائی کرے، علامہ مقصود علی ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
جیکب آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے کہا کہ ایس ایس پی جیکب آباد کیجانب سے شیعہ جامع مسجد، مرکزی امام بارگاہ، مدارس دینیہ، علماء کرام، شیعہ اکابرین اور امام بارگاہوں کی سیکیورٹی کلوز کی گئی ہے، جو کہ انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی اور یوتھ ونگ کے مرکزی صدر علامہ تصور مہدی نے کہا ہے کہ ضلع جیکب آباد میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ چوری، ڈاکے، اغواء برائے تاوان اور لوٹ مار عروج پر ہے، جبکہ کالعدم دہشت گرد تنظیم کی شرنگیز سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔ ایس ایس پی جیکب آباد کی جانب سے شیعہ جامع مسجد، مرکزی امام بارگاہ، مدارس دینیہ، علماء کرام، شیعہ اکابرین اور امام بارگاہوں کی سیکیورٹی کلوز کی گئی ہے، جو کہ انتہائی افسوس ناک عمل ہے۔ جبکہ ایس ایس پی جیکب آباد نے اپنی سیکیورٹی مزید بڑھا دی ہے۔ اگر ضلع کے حالات اتنے ہی اچھے ہیں تو ایس ایس پی جیکب آباد اپنی سیکیورٹی بھی کلوز کر دیں اور وہ ضلع میں رات کو بغیر سیکیورٹی کے چل کر دکھائیں، انہیں لگ پتہ جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی امام بارگاہ جیکب آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ پریس اس موقع پر وحدت یوتھ ونگ کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید یاور عباس کاظمی، ڈویژنل صدر سید کامران علی شاہ، ایم ڈبلیو ایم ضلع جیکب آباد کے صدر نظیر حسین جعفری، مرکزی امام بارگاہ کے متولی سید علی اصغر شاہ، اللہ بخش میرالی و دیگر رہنماء بھی ان کے ہمراہ تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ہمارے لاڑکانہ ڈویژن کی صورتحال یہ ہے کہ یہاں پولیس تھانے اور چوکی سے ایس ایچ او بمعہ پولیس نفری کے اغواء ہو جاتا ہے اور ریاستی ادارے تماشہ دیکھتے ہیں۔ یہاں مین روڈ پر رینجرز اہلکاروں کو روک کر ڈاکو ان کا اسلحہ چھین کر لے جاتے ہیں۔ جہاں سیشن جج کو اور کرنل کو مین شاہراہ پر ڈاکو لوٹ کر لے جاتے ہیں۔ جہاں جج، کرنل پولیس اور رینجرز غیر محفوظ ہو، وہاں عام شہری اپنی سیکیورٹی کے لئے کس سے امید رکھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے پیش نظر کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کے خلاف فی الفور فوج اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن کیا جائے۔ انہوں نے اس موقع پر فلسطین کے مظلوم عوام کو یقین دلایا کہ پوری دنیا کے غیرت مند مسلمان ان کے ساتھ ہیں۔ صدر ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا بیان شرمناک ہے۔ اگر ٹرمپ کو اسرائیلی اتنے ہی پیارے ہیں تو ان بھگوڑوں کو امریکہ لے جا کر وہاں بسا دیں۔ فلسطین نہر سے بحر تک فلسطینیوں کا وطن تھا اور فلسطینیوں کا وطن رہے گا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وحدت یوتھ وِنگ کے مرکزی صدر علامہ تصور مہدی نے کہا کہ جشن انوار شعبانیہ کے موقع پر ہم پوری امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین یوتھ ونگ پاکستان کے جوانوں کی تعلیم و تربیت اور اصلاح معاشرہ کے لئے سرگرم عمل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایس ایس پی جیکب آباد مرکزی امام بارگاہ
پڑھیں:
پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
پاکستان کے نامور ادیب، مزاح نگار اور دانشور انور مقصود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جس میں اُن کی گفتگو نے نہ صرف ناظرین کو مسکرانے پر مجبور کیا بلکہ کئی گہرے معاشرتی پہلوؤں پر سوچنے کی راہیں بھی کھول دیں۔
گوہر رشید کے ساتھ اس بےتکلف نشست میں انور مقصود نے زندگی، رشتوں، تنقید، تعریف اور معاشرے کے رویوں پر اپنے مخصوص شائستہ انداز میں خیالات کا اظہار کیا۔
گفتگو کے دوران انور مقصود نے بتایا کہ ان کا اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے رشتہ محض ایک بزرگ کا نہیں بلکہ دوستی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے انہیں اُن کے نام سے پکارتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے، عجیب نہیں لگتا۔ ان کے بقول، جب وہ بچوں سے پوچھتے ہیں کہ "مجھے انور کیوں کہتے ہو؟" تو وہ معصومیت سے جواب دیتے ہیں کہ "آپ ہمیں ہمارے نام سے کیوں پکارتے ہیں؟" انور صاحب نے کہا کہ بچوں کے ساتھ دوستی کرنا ہی اُن سے محبت کا سب سے خوبصورت طریقہ ہے، اور یہی ہر رشتے کی بنیاد ہونی چاہیے۔
تنقید کے رویے پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے کہا کہ اکثر لوگ دوسروں پر تنقید اس لیے کرتے ہیں تاکہ اپنی کمزوریاں چھپا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے، وہ دوسروں کی کامیابی کو دیکھ کر تنقید کا راستہ اپناتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی شعبے کا ماہر شخص تعمیری تنقید کرے تو وہ قابل غور ہوتی ہے، لیکن اگر تنقید کرنے والا متعلقہ فن سے ناواقف ہو تو وہ صرف حسد کی علامت ہے۔
معاشرتی تضادات پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے ایک دلچسپ مشاہدہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں دیواروں پر نظر دوڑائی جائے تو مردانہ طاقت کے اشتہارات عام نظر آتے ہیں، لیکن کہیں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ خواتین کی طاقت بڑھائیں۔ ان کے بقول یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرے میں مرد خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طاقت کے دعوے صرف مردوں کے لیے کیے جاتے ہیں۔
انور مقصود کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی موضوعِ بحث بنی، جہاں ناظرین نے ان کے انداز، بصیرت اور معاشرتی تنقید کو سراہا۔ ان کے جملے، چاہے طنز کے پیرائے میں ہوں یا محبت بھرے انداز میں، ہمیشہ سننے والوں کے دلوں کو چھو جاتے ہیں اور دیر تک سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔