ایاز صادق کی ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایک بار پھر تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی سے رابطہ منقطع نہیں ہوا اور وہ آج بھی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔
لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی مذاکرات کے لیے دروازے بند نہیں کیے، ہم نے تو پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بھی تحلیل نہیں کی، تاہم بانی پی ٹی آئی عمران خان سخت آدمی ہیں اس لیے تحریک انصاف کی پہلے اندر سے منظوری آجائے تو پھر ہمارے پاس بھی آجائیں گے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی سے رابطہ منقطع نہیں ہوا اور وہ آج بھی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔
خیال رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ایک سال سے زیادہ عرصے تک بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد فریقین نے دسمبر کے آخری ہفتے میں سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے بات چیت کا آغاز کیا تھا، لیکن کئی ہفتوں کے مذاکرات کے باوجود دو عدالتی کمیشنوں کی تشکیل اور پی ٹی آئی قیدیوں کی رہائی جیسے اہم مطالبات کے باعث بات چیت کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا۔
پی ٹی آئی نے 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے مظاہروں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دینے میں تاخیر پر مذاکرات منسوخ کرتے ہوئے رواں ہفتے ہونے والے چوتھے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا تھا۔حکومت نے پی ٹی آئی کو مذاکراتی عمل میں دوبارہ شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی تھی تاہم پی ٹی آئی نے اس پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کے لیے
پڑھیں:
ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے میں یہ ٹارگٹ حاصل کیا، بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا،وزیراعلیٰ
24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے،گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا۔انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا، اور کہا تھا سب کو آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا، 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کر کے واپس لوٹا تھا۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کر کے گولیاں چلائیں۔دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا سوشل میڈیا پر لوگ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سوشل میڈیا نے الیکشن میں ہمیں بالکل سپورٹ کیا، مجھے لوگوں نے ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں پولنگ بوتھ پر جا کر دیٔے انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوشل میڈیا نے ہی سب کچھ کیا ہے، بغیر تحقیق کے الزامات لگانا ہماری اخلاقیات کی گراوٹ ہے، جب بانی پی ٹی آئی نے فائنل مارچ کی کال دی تو لوگ کیوں نہ آئے؟ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وی لاگ اور جعلی اکاونٹ بنانے سے آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی، ان ڈراموں کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو رہے، گھوڑے ایسے نہیں دوڑائے جاتے ایسے دوڑائے جاتے ہیں۔اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کر کے گھوڑے دوڑانے کی ترکیب بتائی۔ انکے گھوڑے دوڑانے کے اسٹائل پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قہقہ لگایا۔ انقلاب گھر بیٹھ کر انگلیاں چلانے سے نہیں آتے۔انھوں نے کہا پارٹی کے اندر ایک تناو ہے، گروپ بندیاں چل رہی ہیں، یہ گروپ بندیاں کس نے کی، میں نے نہیں بنائیں، میری گزارش ہے گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں، کوئی ایک شخص آکر بتائے میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو۔وزیراعلیٰ نے کہا کمزور پوزیشن میں مذاکرات ہوتے ہیں نہ کہ جنگ ہوتی ہے، ہمیں کمزور کر کے گروپوں میں بانٹا جا رہا ہے، جلسہ ہے پشاور آئیں کوئی رکاوٹ نہیں، یہ ایسا نہیں کرینگے بس علی امین پر الزامات لگائیں گے۔انھوں نے کہا 5 اور 14 اگست کو کتنے لوگ نکلے؟ صرف باتیں کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کر نے سے انقلاب نہیں آتے، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک سے انقلاب آتے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے۔