اسلام آباد:

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کا کہنا ہے زرعی آمدن پر ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے جمع ہونے کی گنجائش ہے اور اس کا پلان بھی آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کر دیا گیا ہے۔

ذرائع ایف بی آر کے مطابق زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کا گوشوارہ 30 ستمبر 2025 میں شامل کر لیا جائے گا، زرعی آمدن پر تمام صوبائی محکمہ محصولات نے اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے، آئی ایم ایف وفد کی آمد سے قبل چاروں صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس کی قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔ 

 ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق صوبوں میں زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کا نفاذ آئندہ مالی سال کے آغاز سے کر دیا جائے گا، زرعی آمدن پر ٹیکس محصولات سے صوبے اخراجات میں خودمختار ہو سکیں گے، آئی ایم ایف کا وفد اقتصادی جائزے کیلیے رواں سال کے آخر میں پاکستان آئے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: زرعی آمدن پر ٹیکس

پڑھیں:

پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی

میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا، اس وقت بہتری نہیں آئے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے، لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔ شاہد خاقان عباسی نے کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کے دوران کہا کہ بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت نے جو اس وقت اقدامات کیے ہیں اور پانی کی معطلی کا جو فیصلہ ہے، اس کو کسی کی اجازت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا، اس وقت بہتری نہیں آئے گی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اگر کینال بنانا چاہتی ہے تو اس مسئلے کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھانا چاہیے تھا، سندھ آج سراپا احتجاج ہے، ایک ایسا صوبہ جہاں کراچی واقع ہے، یہاں سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کا اثر ملک پر پڑے گا، ابھی تک اس کینال پر کوئی حکومتی رکن قومی اسمبلی پر بات نہیں کر سکا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین میں ہر طرح کی  ترامیم کی جاتی ہیں، ان کے اثرات کئی نسلوں تک ہوتے ہیں، جمہوری ممالک میں قانون میڈیا کی آزادی کیلئے بنتے ہیں، آج وہ وقت نہیں جو قانون کا سہارا لے کر میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔ 

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچستان کا نوجوان کیوں ہتھیار اٹھاتا ہے، قانون کی بالادستی کے ذریعے پریشانیوں کو ختم کر سکتے ہیں، سیاست میں انتشار ہے، پاکستان میں نئے صوبوں اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی 70 فیصد آبادی کو پانی میسر نہیں، دنیا کا کوئی ملک دکھائیں جہاں پانی ٹینکر سے جاتا ہو، اشرافیہ عوام کی بنیادی سہولت پر قابض ہے، حکومت کی اتنی بھی رٹ نہیں کہ پانی پہنچا سکے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹینکروں سے پانی کی ترسیل کا مقصد ہے کہ مطلوبہ مقدار میں پانی دستیاب ہے، لیکن کراچی کے باسیوں کو پانی کی سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے، میرا گھر پہاڑ پر ہے وہاں بھی پانی لائنوں سے ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کی شہ رگ ہے، یہ نہیں چلے گا تو پاکستان نہیں چلے گا، جو حالات کراچی کے ہوں گے وہی حالات پورے پاکستان کے ہوں گے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کراچی کو پیچھے رکھ کر پاکستان ترقی کرے، کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا، پیپلز پارٹی کی سندھ میں حکومت ہے، تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا میں حکومت ہے اور وفاق میں سب اتحادی ہیں، لیکن مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں، نوجوان ملک چھوڑنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام جماعتوں کے پاس حکومت ہے، ہم روایتی سیاست کا حصہ رہے ہیں، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت تک بہتری نہیں آئے گی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمیں دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان میں لوگ ہتھیار کیوں اٹھا رہے ہیں، اس مسئلے کا حل بات کرکے ہی ملے گا ان کے تحفظات سنیں جائیں، بلوچستان کے نمائندگان وہ ہوں جو عوام کا ووٹ لے کر آئیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آج بے پناہ اصلاحات کی ضرورت ہے، آج ایسی صورت حال ہے کہ اصلاحات پر بات بھی نہیں کی جاتی، آج نئے صوبوں کی ضرورت ہے، لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی انتشار ہو، قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں نہ سرمایہ آئے گا اور نہ معیشت بہتر ہوگی، ملک میں دو کروڑ 70 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہونا سب سے اہم مسئلہ ہے، ان اہم معاملات پر توجہ دے کر فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر خزانہ کی فلپ مورس انٹرنیشنل کے نائب صدر سے ملاقات
  • محمد اورنگزیب کی بیرونیس چیپ مین سے ملاقات
  • ٹیکس چوری کا معاملہ: ایم کیوایم لندن کے طارق میر کیخلاف کیس ختم
  • فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کیخلاف 26 اپریل کو شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاج کیا جائے گا، منعم ظفر
  • نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول
  • وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
  • پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے:شاہد خاقان عباسی
  • تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ
  • پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی
  • مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی جھڑپ میں بھارتی فوج کا اہلکار ہلاک