حیدرآباد میں وکلاء کا دھرنا جاری، سندھ پولیس کی جوڈیشل انکوائری کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
وکلاء کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی حیدرآباد فرخ لنجار کی ایماء پر وکیلوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایس ایس پی کے تبادلے تک احتجاج جاری رہے گا۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشوں کے خلاف مہم جاری ہے، بھٹائی نگر سرکاری نمبر پلیٹ اور کالے شیشے والی گاڑی کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی۔ اسلام ٹائمز۔ حیدرآباد کے وکلاء کا ایس ایس پی فرخ لنجار کے تبادلے کیلئے حیدرآباد بائی پاس پر دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے، جبکہ سندھ پولیس نے وکلاء کو جوڈیشل انکوائری کی پیشکش کردی۔ وکلاء کے دھرنے کی وجہ سے کراچی سے اندرون ملک گاڑیوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی ہے، گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں، جس س مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹریفک کو جامشورو سے انڈس ہائی وے کے متبادل اور طویل راستے پر ڈالا جا رہا ہے۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی حیدرآباد فرخ لنجار کی ایماء پر وکیلوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایس ایس پی کے تبادلے تک احتجاج جاری رہے گا۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشوں کے خلاف مہم جاری ہے، بھٹائی نگر سرکاری نمبر پلیٹ اور کالے شیشے والی گاڑی کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی۔ یاد رہے کہ حیدرآباد میں 3 دن قبل وکیل کی گاڑی میں ہوٹر اور فینسی نمبر پلیٹ لگانے کے خلاف بھٹائی نگر پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا جس پر پولیس اور وکلاء برادری کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی وکلاء کا اور کالے رہا ہے
پڑھیں:
سوات: مدرسے میں طالبعلم کا قتل، گرفتار ملزمان 2 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
—فائل فوٹوایڈیشنل سیشن کورٹ سوات نے مدرسے میں مبینہ تشدد سے طالب علم کے قتل کے کیس میں گرفتار 2 ملزمان کو 2 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم سمیت 2 افراد اب تک گرفتار نہیں کیے جاسکے ہیں، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب سوات کے مدرسے میں تشدد سے 14 سالہ بچے کی موت کے سلسلے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے۔
یہ بھی پڑھیے مدرسے کے استاد کے ہاتھوں طالبعلم کی ہلاکت درندگی کی انتہا ہے: چیف خطیب خیبر پختونخوا سوات: استاد کے مبینہ تشدد سے 14 سال کا طالبعلم جاں بحقمقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، فرحان واپس مدرسے جانے کو تیار نہیں تھا، چچا اپنے بھتیجے کے ساتھ مدرسے گیا اور مہتمم سے شکایت کی تو مہتمم نے معذرت کی۔
مقتول کے چچا نے بتایا کہ اسی دن نمازِ مغرب کے بعد مدرسے کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ بھتیجا غسل خانے میں گر گیا ہے، اسپتال پہنچا تو اس کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔
ایف آئی آر میں نامزد 4 ملزمان میں سے 2 کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے، مدرسے سے بچوں پر تشدد میں استعمال ہونے والا سامان بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔
ڈی پی او محمد عمر کا کہنا ہے کہ مدرسہ غیر رجسٹرڈ تھا، اسے سیل کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے پر سیاسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔