حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیش کش
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایک بار پھر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے کبھی بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی بھی تحلیل نہیں کی، اگر تحریک انصاف کی اندرونی منظوری آجائے تو وہ مذاکرات کے لیے آجائیں گے۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ایک سخت آدمی ہیں لیکن ہم نے پھر بھی پی ٹی آئی کے ساتھ رابطے منقطع نہیں کیے اور وہ آج بھی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، یہ مذاکراتی عمل پاکستان کی سیاسی صورتحال میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ مذاکرات میں بھی پی ٹی آئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی 3 نشتیں ہوئی تھیں، چھوتھی نشست میں پی ٹی آئی نے شرکت کرنے سے انکار کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے واضح طور پر انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی پہلے ہمارا تحریر فیصلہ دیکھ لے اس کے بعد اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ساتھ
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔